اسلام آباد (آن لائن ) سپریم کورٹ نے دوہرے قتل کے الزام میں 20 سال سے پابند سلاسل رہنے والے ملزم محمد اکرم کو انصاف فراہم کر دیا ، ملزم کو ہائی کورٹ کی جانب سے دو بار سزائے موت سنائی گئی تھی ، پیر کو کیس کی سماعت جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں ، جسٹس دوست محمد اور جسٹس سردار طارق مسعود پر مشتمل بنچ نے کی ، ملزم کی جانب سے عبدالحق ملک ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئے جبکہ ایڈیشنل
پراسکیوٹر جنرل چوہدری محمد وحید نے سرکار کی جانب سے دلائل دیئے ، مقدمے کے آغاز پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ اس مقدمے جو گواہ پیش ہوئے انہیں کسی دوربین کی ضرورت نہیں ہے ، حیرانگی ہے گواہان نے چھ کنال کے فاصلے سے اندھیر کے باوجود زخم بھی دیکھ لیے ، ریکارڈ سے لگتا ہے گواہوں نے سچ نہیں بولا ہے ، جب سچ نہیں بولا جائے گا تو انصاف کیسے ہو گا ، جبکہ جسٹس دوست محمد نے کہا کہ اگر ان گواہوں کی نظر اتنی تیز ہے کہ وہ چھ کنال کے فاصلے پر اندھیرے کے باوجود سب کچھ صاف صاف دیکھ سکتے ہیں تو پھر ان کو ہندوستان کے بارڈر پر تعینات کر دینا چاہیے تاکہ ہندوستانی فوج کی نقل و حرکت پر نظر رکھ سکیں ، جبکہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ گواہوں کی بات قابل یقین نہیں ہے اور نہ ہی تسلیم کر سکتے ہیں ،افسوس ہے کہ دو عدالتوں کو یہ نقاط کیوں نہیں نظر آئے ہم نے بھی یہ پوائنٹ ریکارڈ سے اٹھائے ہمیں الہام تو نہیں ہوا ، یاد رہے کہ ملزم پر1996میں پنجاب کے علاقے چنڈو بصیر پور اکاڑہ میں فخر حیات اور نیاز احمد کو قتل کرنے کا الزام تھا جس پر ٹرائل کورٹ کی جانب سے ملزم کو دو بار سزائے موت سنائی گئی تھی جسے ہائی کورٹ نے بھی کنفرم کردیا تھا ، جبکہ عدالت عظمیٰ نے جرم ثابت نہ ہونے کی بنیاد پرہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے کر ملزم کو بری کریے ہوئے رہا کرنے کا حکم دیدیا ہے ۔