ڈیرہ اللہ یار(آن لائن) اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین اور رکن قومی اسمبلی مولانا محمد خان شیرانی نے کہا ہے کہ امریکہ نے 1994سے2016تک مدرسوں کو اپنے مقاصد کیلئے استعمال کیا ، 2016کے بعد جنگ کے ہدف کچھ اور تھے اب مدرسے کے طالب علم امریکہ کیلئے کارآمد ثابت نہیں امریکہ ایک اور مذہبی قوت جو اس سے زیادہ سخت ہے داعش کا نام ان کے ہاتھ آگیا ہے۔
یہ بات انہوں نے جمعیت علماء اسلام کے سینئر رہنما امیش کمار ایڈووکیٹ کی طرف سے دیئے گئے استقبالیہ کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہی۔ مو لانا محمد خان شیرانی نے کہاکہ 1994سے 2016تک امریکہ نے مدرسے اور مذہب کو 24سال تک اپنے مقاصد کیلئے استعمال کیا، مستقبل قریب میں خطرناک جنگ شروع ہوگی امریکہ کی طرف داعش جبکہ چین اور روس کی طرف سے طالبان ہونگے یقینی مسلمانوں کے درمیان جنگ ہوگی، صورتحال اس طرح ہوگی کہ ایک طرف مذہب کا لبادہ ہوگا، عنوان داعش کا ہوگا دوسری جانب بھی مذہب کا لبادہ ہوگا عنوان طالبان ہوگا، بڑی زور شور سے اور اس طرف سے بھی مذہبی آیتیں پڑھی جائیں گی سب بولیں گے یہ جہاد ہے دونوں میں گردنیں مسلمانوں کی کٹتی رہیں گی۔ انہوں نے کہا کہ علماء کرام اس صورتحال کے بارے میں عوام کو آگا کریں۔ انہوں نے کہاکہ مستقبل کی جنگ میں لبادہ مذہب ہوگا اور اندر سے لڑئی قوموں کی کروائی جائے گی اس آنے والی جنگ میں سیاسی اور مذہبی قوتوں کو فیصلہ کرنا چاہئے کہ داعش اور طالبان کی جنگ میں دونوں کو مسترد کردینا چاہئے یا ایک کو مسترد کردینا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ پانامہ ایک ڈرامہ ہے اس کا ڈراپ سین ہوجانا چاہئے اس نے ملک کے عوام کا قیمتی وقت اور پیسہ ضائع کیا ۔اس موقع پر امیش کمار ایڈوکیٹ نے مولانا شیرانی کو بلوچی پگڑی پیش کی۔