کراچی ( آئی این پی ) بیٹیاں باپ کے فیصلوں کے سامنے کھڑی ہوگئیں، آصف علی زرداری سمیت پیپلز پارٹی کی قیادت کی جانب سے سابق صدر غلام اسحاق خان کے داماد عرفان اللہ مروت کو پیپلز پارٹی میں شامل کئے جانے کی سخت مخالفت اور شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے سابق صدر آصف علی زرداری کی صاحبزادیوں بختاور بھٹو زرداری اور آصفہ بھٹو زرداری نے کہہ دیا
کہ عرفان اللہ جیسے بیمار ذہن کے آدمی کو جیل کی کوٹھڑی میں سڑنا چاہیے ۔ ایسی پیپلز پارٹی جس کی قیادت ایک خاتون کر رہی تھیں ایسے لوگوں کو برداشت نہیں کرے گی ۔ ہفتہ کو عرفان اللہ مروت کی پیپلز پارٹی میں شمولیت کی خبریں سامنے آتے ہی سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو اور پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین کے سربراہ سابق صدر مملکت آصف علی زرداری کی صاحبزادیوں اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی شدید برہم ہو گئیں اور انہوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر یہ پیغام پوسٹ کر دیا کہ عرفان اللہ مروت جیسے بیمار ذہن کے آدمی کو جیل کی کوٹھڑی میں سڑنا چاہیے ۔ انہوں نے عرفان اللہ مروت کی پیپلز پارٹی میں شمولیت کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ ایسی پیپلز پارٹی جس کی قیادت ایک خاتون کر رہی تھیں ایسے لوگوں کو برداشت نہیں کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ گھناؤنے اور غیر قانونی اقدامات قابل مذمت ہیں ۔ عرفان اللہ مروت جیسے شخص کو پیپلز پارٹی میں نہیں ہونا چاہیے بلکہ اسے پیپلز پارٹی کے قریب بھی نہیں آنا چاہیے ۔ واضح رہے کہ دو روز قبل 1991 میں بے نظیر بھٹو کی حکومت ختم کرنے والے سابق صدر غلام اسحاق خان کے داماد عرفان اللہ مروت نے پیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا تھا ۔ تاہم 90 کی دہائی عرفان اللہ مروت پر بے نظیر بھٹو شہید کی سہیلی فرحانہ حیات اوربعد میں بے نظیر بھٹو کی ڈریس میکر وینا حیات نے سر عام کہا تھا کہ اس کی بیٹی کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور عرفان اللہ مروت نے 5 مسلح غنڈے بھیجے جنہوں نے میری بیٹی کو زیادتی کا نشانہ بنایا
اور اسے بھٹو خاندان کے ساتھ تعلق کی انتقامی سزا دی ۔ بے نظیر بھٹو نے بھی اس واقع کے خلاف احتجاج کیا تھا۔اس حوالے سے 1991 میں معروف امریکی اخبار لاس اینجلس ٹائمز کی رپورٹ میں کیا گیا کہ 1991 میں جس دن صدر غلام اسحاق خان نے پارلیمنٹ کے سامنے ہونے والے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرنا تھا ۔ بے نظیر بھٹو نے اس مظاہرے کی قیادتبھی کی تھی جو 12 دن سے زائد تک جاری رہا تھا ۔ پیپلز پارٹی نے غلام اسحاق خان کے اس خطاب کی تقریب سے واک آؤٹ بھی کیا تھا جو انہوں نے پارلیمنٹ کے نئے سیشن سے کرنا تھا ۔ غلام اسحاق خان نے ان الزامات سے انکار کیا تھا ۔ پیپلز پارٹی نے اس دوران فاشسٹ کے نعرے بھی لگائے اس موقع پر پیپلز پارٹی نے کارکنوں پر آنسو گیس اور لاٹھی کا استعمال کیا گیا بعد ازاں پولیس نے پیپلز پارٹی کے 2 ہزارسے زائد کارکنوں کو گرفتار کرکے تھانوں میں بند کردیا تھا۔ حیات خاندان کی خاتون نے کہا کہ 27 نومبر 1991 میں کراچی میں اس کے اپنے ہی گھر میں مسلح افراد نے اس کی بیٹی کو زیادتی کا نشانہ بنایا جب کہ مظاہرہ 20 دسمبر 1991 کو کیا گیا۔