اسلام آباد (آن لائن ) چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے جڑواں شہروں میں خواتین کی مبینہ فروخت سے متعلق خبروں پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے اسلام آباد اور پنجاب کے آئی جیز سے تین دن میں رپورٹ طلب کر لی ہے ، جمعہ کو سپریم کورٹ کے ترجمان کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس نے اخباری کالم پر نوٹس لیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ چالیس سالہ تین بچوں کی ماں کو فروخت کیا گیا جبکہ جڑواں شہروں میں اسمگل شدہ خواتین کوجنسی غلامی کے لیے استعمال کیا جاتاہے ،
اسلام آباد اورراولپنڈی کے علاقے کھنہ پل،فوجی کالونی اور کوہ نور مل اس کا گڑھ ہے رپورٹ کے مطابق صوابی سے تعلق رکھنے والی عمر رسیدہ خاتون افغانستان کے ایک گینگ کے لئے کام کرتی ہے یہ خاتون لڑکیوں کو جلال آباد لے جاکر افغان ایجنٹوں کو فروخت کرتی ہے۔ خبر کے مطابق گینگ کے 150ممبران خواتین کی سمگلنگ ملوث ہیں اس حوالے سے یکم جنوری کو تھانہ ایئرپورٹ راولپنڈی کے علاقے میں ایک کیس سامنے آیا او ر مقدمہ درج کیا گیا ہے، اخباری رپورٹ کے مطابق گینگ کے ساتھ علاقے کے ایک بڑی مسجد کے مولوی بطور نکاح رجسٹرار شامل ہیں جو پانچ ہزار وصول کرتا ہے اور غریب لڑکیوں کو پاکستان سے افغانستان اور افغانستا ن سے پاکستان فروخت کیا جاتا ہے۔