اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ماضی میں ہونے والے دہشتگردی واقعات سے سبق نہیں سیکھا، حکومت دہشتگردی کیخلاف اقدامات اٹھانے میں سنجیدہ نہیں۔ن لیگ کے سینیٹرانور بیگ کی اپنی ہی حکومت پر کڑی تنقید۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی کے ایک پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر انور بیگ کا کہنا تھا کہ آرمی پبلک سکول کے سانحہ کے بعد خیال کیا جا رہا تھا کہ شاید اب دہشتگردی کے خلاف سنجیدہ اقدامات اٹھائے جائیں مگر ایسا نہ ہو سکا
بدقسمتی سے ہم نے ماضی میں ہونے والے واقعات سے کچھ نہیں سیکھا انہوں نے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ میں معذرت خواہ ہوں کہ میں خود حکومت کا حصہ ہوں مگر حکومت دہشتگردی کے مسئلے کو حل کرنے میں سنجیدہ نظر نہیں آرہی۔انہوں نے حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے پہلے نیکٹا بنایا پھر نیشنل ایکشن پلان بنایااس کے بعد سیف سٹی پروجیکٹ کے تحت کیمرے لگائےمگر اس کا کچھ نتیجہ نہ نکلادہشتگرد تنظیمیں جب اور جہاں چاہتی ہیں بآسانی کارروائیاں کرتی ہیں دہشتگردوں نے ملک کے ہر صوبے کو نشانہ بنایا ہےانہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ دہشتگردانہ کارروائیوں میں بے گناہ افراد جن کا کسی بھی طرح سے کسی بھی معاملے سے تعلق نہیں جو زائرین، خریداروں، احتجاج کرنے والوں پر مشتمل تھے نشانہ بنائے گئے۔انہوں نے تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کو ہرہفتے کے پہلے دن پیر کو میٹنگ بلا کر سکیورٹی صورتحال کا جائزہ لینا چاہئے اور یہ سلسلہ دو تین سال یا ملک میں امن و امان کی اطمینان بخش صورتحال آنے تک جاری رہنا چاہئے۔ سینیٹر انور بیگ کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اس کے ہمسائیوں اور دیگر ممالک کی جانب سے نشانہ بنایا جا رہا ہے ہم بے شک نیوکلیئر پاور ہیں اور ہمارے پاس دفاع کے حوالے سے بہت کچھ ہے مگر اس دہشتگردی کی وجہ سے ہماری معیشت بیٹھ رہی ہے ،
معیشت بیٹھنے کی وجہ سے بیروزگاری کی وجہ سے ہمارے نوجوان دشمن کے ہاتھوں میں کھلونا بن سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو اس حوالے سے دہشتگردی کے خلاف دو تین سنجیدہ اقدامات اٹھانا ہونگے جو کہ ناگزیر ہو چکے ہیں ، حکومت کو چاہئے کہ وہ نیشنل ایکشن پلان کی سمت کو درست کرے اور نیکٹا کو فنڈز فراہم کرتے ہوئے رزلٹ لینے کی کوشش کرے۔انہوں نے کہا کہ اب ایسے کام نہیں چلے گا کہ دہشتگردانہ کارروائی کے بعد بیان دے دیا اور دورہ کر لیا اس سے غریب عوام میں مایوسی پھیل سکتی ہے۔