کراچی(آئی ا ین پی) آئی جی سندھ اللہ ڈنوخواجہ نے کہا ہے کہ کراچی کو رینجرز اور فوج کی بیساکھیوں پر کب تک چلایا جائے گا؟محکمہ پولیس کو بیساکھیوں کی ضرورت نہیں ہے، 96 میں آپریشن کامیاب بنانیوالے افسران کو چن چن کر قتل کیا گیا اور ان کو قتل کرنے والے اعلی ایوانوں میں پہنچ گئے، پولیس اپنا قرض رکھتی نہیں چکانا بھی جانتی ہے
،سرکاری ادارے عوام کی توقعات پر پورا نہیں اترے اورسوسائٹی نے ملک کی قدر نہیں کی،اداروں کو بنانے میں افراد کا کردار اہم ہوتا ہے،دیکھنا ہوگا مجرم پکڑ سے کیوں دور رہے؟اداروں میں بہتری لانا ایک دن میں ممکن نہیں ہے،اندرون سندھ رینجرز کی مدد کے بغیر امن قائم کیا، پولیس آج تک سیاستی دباؤ سے آزاد نہیں ہوئی ۔منگل کو کراچی میں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز میں تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کا کہنا تھا کہ 80 کے اواخر اور90 کی دہائی میں قتل و غارت گری کا بازار گرم تھا، 1996 میں پولیس نے کراچی میں تن تنہا نہایت کامیابی سے آپریشن کیا لیکن ماضی کے آپریشن کو سیاست کی نذر کردیا گیا اور آپریشن کرنے والے سیکڑوں پولیس افسران کو چن چن کر سڑکوں پر شہید کیا گیا جبکہ پولیس افسران کو قتل کرنے والے ایوانوں میں بیٹھے رہے پولیس افسران کے قتل پر سول سوسائٹی بھی خاموش رہی۔آئی جی سندھ نے کہا کہ یہ وہ دور تھا جب پولیس والے منہ چھپاتے تھے اور کوئی بھی وردی میں ڈیوٹی پر جانے کے لیے تیار نہیں تھا، پولیس کا مورال گرچکا تھا یہی وہ وجوہات تھیں جن کی وجہ سے شہر کو بیساکھیوں کا سہارا لینا پڑا۔ اے ڈی خواجہ کا کہنا تھا کہ دیکھنا ہوگا مجرم پکڑ سے کیوں دور رہے اور سوچنا ہوگا پولیس کو رینجرز کی بیساکھیوں کی ضرورت کیوں پڑی۔ اس شہر کو رینجرز کی بیساکھیوں پر کب تک چلایا جاتا رہے گا یہ نہیں ہونا چاہیے کہ ہم بیساکھیوں پرہی رہیں 1861 کے قانون کے تحت 21ویں صدی میں کام نہیں ہوسکتا۔آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ اداروں میں بہتری لانا ایک دن میں ممکن نہیں لیکن یہ بات بھی سچ ہے کہ سرکاری ادارے عوام کی توقعات پر پورا نہیں اترے اور معاشرے نے ملک کی قدر نہیں کی، اداروں کو بنانے میں افراد کا کرداراہم ہوتا ہے ہمیں اپنا اپنا کردار احسن طریقے سے ادا کرنا ہوگا۔
انھوں نے کہاکہ کراچی کو رینجرز اور فوج کی بیساکھیوں پر کب تک چلایا جائے گا؟پولیس کوبیساکھیوں کی ضرورت نہیں۔اے ڈی خواجہ کا مزید کہنا تھا کہ سندھ پولیس میں پہلی باردیگراداروں کی مدد سے شفاف طریقے سے بھرتیاں کیں۔انھوں نے کہاکہ دیکھنا ہوگا مجرم پکڑ سے کیوں دور رہے؟اداروں میں بہتری لانا ایک دن میں ممکن نہیں ہے۔اندرون سندھ رینجرز کی مدد کے بغیر امن قائم کیا، پولیس آج تک سیاستی دباؤ سے آزاد نہیں ہوئی ۔پولیس اپنا قرض رکھتی نہیں چکانا بھی جانتی ہے ۔