ہری پور(مانیٹرنگ ڈیسک)آپ نے دنیابھرمیں کئی افراد کے بارے میں پڑھاہوگاکہ انہوں نے مشکل سے مشکل حالات میں اپنی ہمت نہیں ہاری اوربالآخروہ ہی اپنی منزل پانے میں کامیاب ہوئے اسی پاکستان بھی ایک ایساملک ہے جس کے لوگ اپنی مثال آپ ہیں ،موجود ہ زمانے میں آپ نے کبھی یہ نہیں سناہوگاکہ کوئی آدمی اس مہنگائی کےدورمیں بھی صرف ایک ہزارروپے ماہانہ میں اپنی ملازمت بڑی ایمانداری سے جاری رکھے ہوئے ہواوراس کی ایسی کوئی جائیدادبھی نہ ہوکہ وہ اس کوفروخت کرکے دنیاکودکھانے کےلئے صرف ایک ہزارروپے کی ملازمت کررہاہولیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ خیبرپختونخواکے شہرہری پورکے ایک دودرازکے گائوں میں پاکستان پوسٹ کابینائی سے محروم ایک ڈاکیااپنے فرائض صرف ایک ہزارروپے کے عوض سرانجام دے رہاہے اوروہ فرائض بھی ایسے سرانجام دے رہاہے جوکہ پاکستانی قوم کےلئےایک مثال ہے ۔محمد انورجوکہ بینائی سے بھی محروم ہے لیکن پھربھی تقریبا12کلومیٹر کے علاقے میں اپنے فرائض بڑی تندہی اورجانفشانی سے سرانجام دے رہےہے ۔محمدانورپیدائشی طورپرہی نابینا نہیں تھے اور اس کویہ بیماری بھی دیگرمسائل کی طرف وارثت میں ملی لیکن انہوں نےیہ رکاوٹ اپنے کام میں کبھی بھی حائل نہیں ہونے دی۔محمدانورپراس وقت قیامت ٹوٹ پڑی جب اس کے والد کاانتقال ہوگیااورگھرکی کفالت اس کے ذمے ہوگئی تووہ مزدوری کرنے کاسوچنے کے بجائے عملی طورپرمیدان میں آگئے ۔محمدانورنے خودہی اپنے حالات بتاتے ہوئے بیان کیاکہ ہمارے گھرمیں میری والدہ ،بھائی اورایک بہن تھی اوروہ بھی بینائی سے محروم تھے ۔انہوں نے بتایاکہ وہ گھرکے واحدکفیل تھااورمجھے بھی دھندلانظرآتاتھالیکن نابینانہیں تھالیکن وقت کےساتھ میں بھی بینائی سے محروم ہوگیا۔انہوں نے بتایاکہ میں نے 1973میں پوسٹ مین کی ملازمت 55روپے ماہانہ پرشروع کی جس کے بعد ہمارے گھرمیں چولہاجناشروع ہوگیا۔انہوں نے بتایاکہ پھرمیری والدہ نے میری شادی کردی اوراللہ کے کرم سے میری اولاد نابینانہیں ہے اوراللہ تعالی نے مجھے 4بچوں سے نوازالیکن میری زندگی کامشکل وقت ایک مرتبہ پھرآیاجب میرے بھائی کاانتقال ہوگیااوراس کے بچوں کی کفالت مجھ پرآگئی تومیں نے یہ بھی اللہ تعالی کی طرف سے ایک آزمائش سمجھی اوراللہ پاک نے بھی میری مددکی اورمیں سرخروہوااورہرمشکل وقت میں میرے رب عظیم نے میراساتھ دیا۔محمدانورنے اپنی ملازمت کے بارے میں بتایاکہ ان کاکام دوڈاکخانوں کے درمیان ڈاک ،بھاری رقوم اوردیگرقیمتی پارسل پہنچاناہے اورمیں نے 44سال سے یہ کام ایمانداری سے کیاہے ۔انہوں نے کہاکہ جب نےملازمت شروع کی توڈاکخانہ ککوتری سے گائوں کچھی کےدرمیان راستہ ہموارنہیں تھااوریہ فاصلہ 12کلومیٹربنتاہے ۔انہوں نے بتایاکہ اب توسڑکیں اورگاڑیاں بھی آگئی ہیں لیکن پھربھی میں پیدل سفرکرتاہوں ۔انہوں نے بتایاکہ مجھے ہرگھراورہرشخص کامعلوم ہے اورہرگلی زبانی یادہے جس کی وجہ سے میں کبھی سے راستہ نہیں پوچھتاہوں ۔محمدانورنے مزیدبتایاکہ ہرسال حکومت ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کرتی ہے لیکن میں 44سال بعد بھی مستقل ملازم نہیں ہوں بلکہ ہرچارسال بعد میری تنخواہ میں بہت معمولی اضافہ ہوتاہے اوراب میری تنخواہ 1040روپے ہوگئی ہے اورمحکمہ ہر ماہ میری تنخواہ سے ایک روپے کاٹتاہے ۔میں نے کئی باراپنے افسران سے تنخواہ بڑھانے کی بات کی ہے لیکن سب نے مجھ سے وعدے کئے لیکن کسی نے میر ی تنخواہ نہیں بڑھائی ۔انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ پوسٹ آفس میں ہی اب میری جگہ میرے بھتیجے کومستقل ملازمت دی جائے ۔محمدانورنے بتایاکہ ایمانداری اورکا م سے لگن کریں تواللہ تعالی بھی مددکرتاہے اوراب تومیرابیٹابھی جوان ہوگیاہے ۔انہوں نے بتایاکہ میں نے اپنی پوری زندگی کبھی تنگی نہیں دیکھی ۔انہوں نے بتایاکہ میں مویشی بھی پالے اورکھیتی باڑی کی ۔انہوں نے کہاکہ میں 44سال سے ملازمت کررہاہوں لیکن مجھے اب بھی پینشن اور دوسری مراعات نہیں ملیں گی جوکہ دوسرے ریٹائرڈہونے والے ملازمین کوملتی ہے ۔