اسلام آباد(آئی این پی ) ڈی جی نیب خیبر پختونخواہ شہزاد سلیم نے کہا ہے کہ نیب دنیا کی واحد اینٹی کرپشن ایجنسی ہے جس کی لوٹی ہوئی قومی دولت کی ریکوری کی شرح سب سے زیادہ رہی ہے ، پاک چین اقتصادی راہداری میں چین نے سیکیورٹی پاک فوج سے جبکہ منصوبوں میں شفافیت کی ضمانت نیب سے مانگی ہے ،
وائٹ کالر کرائمز کے ملزمان انتہائی منظم اور تجربہ کار ہوتے ہیں وہ کرپشن کا کوئی نشان باقی نہیں چھوڑتے اس کے باجود نیب افسران ملزمان کو قانون کی گرفت میں لانے کے لئے دن رات محنت کر رہے ہیں،موجودہ چئیر مین نے جو اصلاحات متعارف کرائی ہیں اس سے قومی احتساب بیورودنیا کی بہترین اینٹی کرپشن ایجنسی بن چکی ہے، گزشتہ روز یہاں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ڈی جی نیب شہزاد سلیم نے کہا ہے کہ گزشتہ برس کرپشن مقدمات میں نیب کی کامیابی کی شرح 76 فیصد رہی ہے ، سترہ سالوں میں قومی خزانے سے لوٹے گئے 285 ارب روپے واپس خزانے میں جمع کرائے گئے ہیں، نیب ملک میں اینٹی کرپشن کا وہ واحد اداراہ ہے جس کی کارکردگی اور انسداد بدعنوانی کی کاوشوں کو اقوام متحدہ کے ذیلی اداروں سمیت کئی عالمی سرکاری و غیر سرکاری تنظیموں نے سراہا ہے اور پاکستان کا نام روشن ہوا ہے ، ٹرانسپرنسی انٹر نینشنل کی حالیہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں شفافیت میں 9 درجے بہتری آئی ہے جو نیب کی کاکر دگی کا واضح ثبوت ہے ، انہوں نے کہا کہ سی پیک جیسے اربوں ڈالرکے گیم چینجر منصوبے میں چین کی طرف سے شفافیت کی ضمانت نیب سے مانگی گئی ہے جو دنیا کے نیب پر اعتماد کی سب سے بڑی دلیل ہے ،دنیا میں نیک نامی کا باعث بننے والے ادارے قوموں کا اثاثہ ہوتے ہیں،قوم کو نیب جیسے ادارے پر فخر ہے ،انہوں نے کہا کہ موجودہ چئیر مین نیب نے ملک سے کرپشن کے خاتمے کے لئے زیر ٹالرنس کی پالیسی اپنا رکھی ہے،
تین جہتی پالیسی پر عمل پیرا ہیں، آگاہی اور تدارک سمیت انفورسمنٹ پر بھی سختی سے عملدرآمد جاری ہے ،کرپشن شکایات ، انکوائریوں اور تحقیقات میں جدید سائنسی طریقے استعمال کئے جاتے ہیں، کرپشن کیسوں میں شفافیت کو یقینی بناتے ہوئے قانون کے مطابق فیصلے کئے جاتے ہیں،نیب افسران کو احتساب کے عمل سے گزرنا پڑتا ہے ، انہوں نے کہاکہ احتساب قوانین میں بہتری کے لئے جو بھی کوششیں ہو رہی ہیں اس میں ایک بات کا خیال رکھا جائے کہ ملزمان کے لئے سخت سے سخت سزاوں کے ساتھ ساتھ لوٹی ہوئی دولت کی واپسی اہم جزو ہونا چاہیے اور کرپٹ عناصر کو کسی قسم کا تحفظ حاصل نہیں ہو نا چاہیے ، انہوں نے کہا کہ منظم اور با اثر ملزمان کو سزا دلوانے کے لئے شواہد کا حصول کوئی آسان نہیں ہو تا کیوں ملزمان میں بعض اوقات منتخب عوامی نمائندے بھی ہوتے ہیں لیکن محدود وسائل اورتمام تر خطرات کے باوجود نیب افسران ملزمان کو انصاف کے کٹہڑے میں لاتے ہیں تاکہ قومی خزانے لوٹی ہوئی دولت کی واپسی کو یقینی بنایا جائے،انہوں نے کہا کہ کامیابی کے لئے ضروری ہے کہ جھوٹ سے کناری کشی اختیار کرتے ہوئے سچ بولا جائے اور سچ کا ساتھ دیا جائے ، نیب کی انسداد بد عنوانی کی کاوشوں سے عوام کا قومی احتساب بیورو پر اعتماد بڑھا ہے،نیب میں فراد واحد کو فیصلوں کا اختیار نہیں تمام فیصلے بورڈ میں اجتماعی دانش سے کئے جاتے ہیں ، کسی کی تنقید کی پرواہ کئے بغیر پاکستان کوکرپشن فری بنانے کے لئے نیب اپنی کوششیں جاری رکھے گا