اتوار‬‮ ، 13 اپریل‬‮ 2025 

سانحہ کوئٹہ،مولانا احمدلدھیانوی سے ملاقات،بالاخر چوہدری نثار نے خودپر لگائے گئے اعتراضات کاجواب دیدیا

datetime 4  فروری‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آئی این پی) وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے سانحہ کوئٹہ کمیشن کی رپورٹ کے حوالے سے اپنا 64 صفحات پر مشتمل جواب سپریم کورٹ میں جمع کروا دیا جس میں کہا گیا ہے کہ کوئٹہ کا واقعہ ایک قومی سانحہ ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے،پاک فوج اور وزرات داخلہ نے مل کر دہشت گردی ختم کرنے کے لیے کام کیا‘دہشت گرد تنظیم پر پابندی فوری طور پر نہیں لگائی جاسکتی

بلکہ اس کی نگرانی کی جاتی ہے،صرف میڈیا، سوشل میڈیایا دہشت گرد تنظیم کے دعوے پر کالعدم قرار نہیں دے سکتے‘کمیشن رپورٹ میں تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ وزارت اورادارے کارروائی سے ہچکچارہے ہیں اور وزارت داخلہ نے انٹیلی جنس اداروں سے شدت پسند تنظیموں کو کالعدم قرار دینے پررپورٹ مانگی حالانکہ ایسا کرنا غیر منطقی بات نہیں بلکہ طریقہ کار ہے‘ وزارت داخلہ پرلگائے جانیوالے اعتراضات کا مکمل ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا‘ انہوں نے عدالت عظمیٰ سے درخواست کی ہے کہ سپریم کورٹ وزارت داخلہ کے حوالے سے کمیشن کے ریمارکس پر نظر ثانی کرے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار نے سپریم کورٹ میں خود پر لگائے گئے اعتراضات کا 64 صفحات پر مشتمل تحریری جواب اپنے وکیل مخدوم علی کے توسط سے جمع کرایا ہے۔چوہدری نثار نے جواب میں کہا ہے کہ کوئٹہ کا واقعہ ایک قومی سانحہ ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے،پاک فوج اور وزرات داخلہ نے مل کر دہشت گردی ختم کرنے کے لیے کام کیا۔وفاقی وزیرداخلہ نے کہاکہ وزارت داخلہ پرلگائے جانیوالے اعتراضات کا مکمل ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا،

جبکہ کوئٹہ سانحے کے حوالے سے بلوچستان حکومت کی جانب سے صرف ایف آئی آر کا اندراج کرایاگیا اوربلوچستان حکومت نے لشکر جھنگوی اورمجلس احرار کو کالعدم قرار دینے کا کہا ہی نہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ کمیشن رپورٹ میں تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ وزارت اورادارے کارروائی سے ہچکچارہے ہیں اور وزارت داخلہ نے انٹیلی جنس اداروں سے شدت پسند تنظیموں کو کالعدم قرار دینے پررپورٹ مانگی

حالانکہ ایسا کرنا غیر منطقی بات نہیں بلکہ طریقہ کار ہے۔ چوہدری نثار نے اپنے جواب میں موقف اختیار کیا ہے کہ وزارت داخلہ نے اگست 2016 کے واقعے کے بعد فوری ایکشن لیااور دہشتگرد تنظیموں کو کالعدم قرار دینے کا عمل شروع کر دیاگیااور ان شدت پسند تنظیموں کوکالعدم قرار دینے اور مکمل پابندی لگانے میں 3 ماہ لگے۔ انہوں نے اپنے جواب میں کہاکہ دہشت گرد تنظیم پر پابندی فوری طور پر نہیں لگائی جاسکتی

بلکہ اس کی نگرانی کی جاتی ہے،صرف میڈیا، سوشل میڈیایا دہشت گرد تنظیم کے دعوے پر کالعدم قرار نہیں دے سکتے۔چوہدری نثار نے کہاکہ سانحہ کوئٹہ کمیشن رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لاہور چرچ دھماکوں کے بعد جماعت الاحرار پر پابندی نہیں لگائی اور مثال دی گئی کہ برطانیہ نے بھی جماعت الاحرار کو کالعدم قرار دیاہے۔ انہوں نے کہاکہ ہرملک کے اپنے قوانین،اصول اور طریقہ کار ہے۔

سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں چوہدری نثار کا کہناہے کہ لاہورچرچ حملے پر پنجاب حکومت نے بتایاتھا کہ ذمہ داروں کاتعلق ٹی ٹی پی سے ہے لشکرجھنگوی العالمی‘ جماعت الاحرار اور لشکر جھنگوی تحریک طالبان مہمند سے منسلک ہیں اور لشکر جھنگوی اور تحریک طالبان مہمند کو 2001 میں کالعدم قرار دیا جاچکا ہے۔ چوہدری نثارنے مولانا احمد لدھیانوی سے ملاقات کے حوالے سے کہ

اکہ وہ دفاع پاکستان کونسل سے ملاقات کے حوالے سے دئیے گئے غلط تاثر کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ ان کی دفاع پاکستان کونسل کے وفد سے ملاقات تھی اور ان کے علم میں نہیں تھا کہ مولانا سمیع الحق کے ساتھ احمد لدھیانوی بھی ہوں گے۔ وزارت داخلہ نے عدالت عظمیٰ سے استدعا کی ہے کہ وہ کمیشن کی رپوٹ میں وزارت داخلہ کے حوالے سے اپنے ریمارکس پر نظر ثانی کرے۔ ۔۔۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



معافی اور توبہ


’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…