اسلام آباد(آئی این پی)وفاقی وزیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان چوہدری برجیس طاہر نے کہا ہے کہ 5فروری کو پاکستانی عوام بھرپور انداز میں یوم یکجہتی کشمیر منائیں گے،وزیراعظم میاں محمد نوازشریف مظفرآباد میں کشمیر کونسل اور قانون ساز اسمبلی کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے،صبح 10بجے پورے پاکستان میں کشمیریوں سے یکجہتی کیلئے پورے ایک منٹ کی خاموشی اختیارکی جائے گی،
وزارت خارجہ میں غیرملکی سفارتکاروں کو مسئلہ کشمیر پر بریفنگ دی جائے گی،ملک بھر میں جلسے جلوس اور ریلیاں نکالی جائیں گی،دنیا بھر میں پاکستانی سفارتخانوں میں مسئلہ کشمیر پر تقریبات منعقد کی جائیں گی۔انہوں نے کہا کہ اگر بھارت سی پیک کا حصہ بننا چاہتا ہے تو اسے مسئلہ کشمیر حل کرنا ہوگا،جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کو بھارت کے ساتھ مذاکرات کیلئے سازگار ماحول پیدا کرنے کیلئے نظربند کیاگیا ہے،بھارت ہمیشہ حافظ سعید کے خلاف کارروائی نہ کرنے کا بہانہ کرکے مذاکرات سے راہ فرار اختیار کرتارہاہے،بھارت میں کوئی بھی حادثہ ہوجائے اس کا الزام حافظ سعید پر عائد کردیا جاتا ہے حالانکہ حافظ سعید پاکستان میں فلاحی کاموں میں سرگرم ہیں،ان کی نظر بندی کا فیصلہ تمام ریاستی اداروں نے مشاورت کے بعد کیا ۔ہفتہ کو وزیرامور کشمیر یہاں پی آئی ڈی میں یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے میڈیا کو بریفنگ دے رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ یوم یکجہتی کے پروگرام چاروں صوبوں کی مشاورت سے طے کیے گئے ہیں،تقریبات کے علاوہ آزادکشمیر کو ملانے والے کوہالہ پل پر خصوصی پروگرام کا اہتمام کیا گیا ہے،
جس میں پاکستان اور آزاد کشمیر کے منتخب نمائندے مقبوضہ کشمیر کے بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کریں گے،صوبائی دارالحکومتوں میں وزرائے اعلیٰ یوم یکجہتی کی تقریبات میں شرکت کریں گے جبکہ تمام صوبائی حکومتوں کے نمائندے کوہالہ پل پر یکجہتی کیلئے انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنائیں گے۔انہوں نے کہا کہ برہان الدین وانی کی شہادت کے بعد تحریک آزادی کشمیر کو ایک نئی جلا ملی،
بھارت کا یہ پروپیگنڈہ بھی زائل ہوگیا کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر میں مداخلت کرتا ہے گذشتہ 6 ماہ میں دنیا نے دیکھ لیا کہ کشمیریوں کی تحریک ان کی اپنی شروع کردہ ہے اور پاکستان سے مجاہدین بھیجنے کا بھارتی الزام بے بنیاد ہے۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ نے1947 میں حق خودارادیت کی جو قرارداد منظور کی تھی اس کی سلامتی کونسل نے گیارہ مرتبہ توثیقکی لیکن بھارت پھر بھی اس پر عملدرآمد کیلئے آمادہ نہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی طرف سے کشمیر پر ثالثی کا خیرمقدم کیا لیکن بھارت نے ثالثی ماننے سے انکار کردیا،پاکستان کا یہ بھی موقف ہے کہ رائے شماری میں کشمیری جو بھی فیصلہ کریں گے وہ پاکستان کیلئے قابل قبول ہوگا اگر ایسٹ تیمور رائے شماری کے ذریعے آزاد ہوسکتا ہے تو کشمیر میں رائے شماری کیوں نہیں ہوسکتی۔
انہوں نے کہاکہ جنگ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہم کشمیر کے پرامن حل کیلئے بھارت کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہیں،کشمیر نیوکلیئر فریش پوائنٹ بن چکا ہے،جنوبی ایشیاء میں یہ مسئلہ حل کیے بغیر امن قائم نہیں ہوسکتا اور یہی نکتہ وزیراعظم نوازشریف نے چار دفع اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اقوام عالم کے سامنے اجاگر کیا،مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر بھارت کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم ہوسکتے ہیں
نہ ہی باہمی تجارت کو فروغ مل سکتا ہے اگر بھارت سی پیک کا حصہ بننا چاہتا ہے تو اسے مسئلہ کشمیر حل کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ مظفر وانی کی شہادت کے بعد دنیا بھر میں کشمیریوں کی آزادی کا مسئلہ اجاگر ہوا تو بھارت میں توجہ ہٹانے کیلئے لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کا سلسلہ شروع کردیا،اسی طرح بھارت مختلف بہانوں سے حافظ سعید کی حوالگی کا مطالبہ کرتاہے،
بھارت میں کوئی بھی دہشتگردی کا واقع ہوجائے اس کا الزام حافظ سعید پر عائد کردیا جاتا ہے حالانکہ حافظ سعید پاکستان میں فلاحی کاموں میں سرگرم ہے،ان کی نظر بندی کا فیصلہ تمام ریاستی اداروں نے مشاورت کے بعد کیا تاکہ بھارت ان کے نام پر کوئی نیا ڈرامہ نہ کرسکے،بھارت سے جب مذاکرات کی بات کی جاتی ہے تو وہ حافظ سعید کے ایشو پر مطالبات شروع کردیتاہے،اس لیے اتمام حجت کیلئے حافظ سعید کو نظربندکیاگیاہے۔۔۔۔