اسلام آباد (این این آئی) سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ مشتاق رئیسانی نے ایسی کیا پیش کش کی تھی کہ نیب نے پلی بارگیننگ کرلی ، ہم اس معاملے کو پلی بارگین نہیں، بارگین کہتے ہیں اور یہ تو چیئرمین نیب کے خلاف کارروائی کیلئے موزوں کیس بنتا ہے جبکہ نیب سے چھاپے کی ویڈیو اور تفصیلی جواب بھی طلب کرلیاگیا ۔
خالد لانگو کی درخواست ضمانت پرسماعت جسٹس دوست محمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔دوران سماعت میں عدالت نے چیئرمین نیب پر برہمی کا اظہار کیا ۔جسٹس فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ چیئرمین نیب کے خلاف کارروائی کیلئے یہ موزوں کیس بنتا ہے ۔جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ وضاحت کریں کہ کس قانون کے تحت پلی بارگین کی،سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی دستاویزات میں پلی بارگین کی کوئی معقول وجہ نہیں سامنے آسکی۔اس معاملے کو ہم پلی بارگین نہیں بارگین کہتے ہیں۔ ملزم کی جانب آپ کا اتنا جھکا ؤکیوں ہے ؟ شرمائیں نہیں کھل کر بتائیں کہ تحویل میں لئے گئے دو گھروں کی کتنی قیمت تھی ؟چیئرمین نیب نے عدالت کو بتایا کہ مشتاق رئیسانی سے دو گھر، 65کروڑ اور ساڑھے تین کلو سونا برآمد ہوا ۔جسٹس فائزعیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ یہ مشتاق رئیسانی کی ذاتی کمائی نہیں تھی لوگوں کے ٹیکس کا پیسہ تھا، اتنا سچ تو ملزم نے خود بھی بولاہے،یہ کیسے پتا چلے گا کہ اصل رقم کتنی تھی؟عدالت نے نیب سے چھاپے کی ویڈیو اور تفصیلی جواب مانگ لیا۔