جب امام یوسف رحمتہ اللہ علیہ پر نزع کی کیفیت طاری تھی اس وقت انہوں نے ایک شاگرد سے مسئلہ پوچھا کہ رمی جمار ’’(راکبا) سوار ہو کر افضل ہے یا ماشیا (پیدل) افضل ہے اس نے کہا کہ راکبا فرمایا لا اس نے کہا ماشیاء‘ آپ نے فرمایا لا‘ پھر بتایا کہ راکبا کب افضل ہے اور ماشیا کب افضل ہے ابھی یہ مسئلہ بتا رہے تھے کہ اسی دوران ان کی وفات ہو گئی۔
علماء نے لکھا ہے کہ آخر انہوں نے یہ مسئلہ کیوں پوچھا؟ انہوں نے اس کا جواب بھی لکھا ہے کہ موت کے آخری لمحات میں بندے کے پاس شیطان آتا ہے ممکن ہے اس وقت شیطان آیا ہو اور امام صاحب نے جیسے ہی شیطان کو دیکھا انہوں نے اس وقت رمی جمار کا مسئلہ چھیڑ دیا اور اسی رمی جمار کے مسئلہ کے درمیان اللہ تعالیٰ نے ان کو شیطان سے نجات عطا فرما دی۔