اسلام آباد(آئی این پی)پاکستان میں چین کے سفیر سن وی ڈونگ نے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے مابین تجارتی حجم 17.2ارب ڈالرز سے تجاوز کر چکا ہے ، چین گزشتہ دو سال سے مسلسل پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار اور سرمایہ کار رہا ہے ،سی پیک سے پاکستان میں 14ہزار سے زائد ملازمت کے نئے مواقع پیدا ہو چکے ہیں ،توانائی منصوبوں کی تکمیل سے پاکستان میں بجلی کی قلت کو ختم کرنے میں مدد ملے گی ،
پاکستان میں کنفیوشیس انسٹیٹیوٹس باہمی ثقافتی تبادلوں کے فروغ میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں،دونوں ممالک کے مختلف شعبوں میں تعاون کوفروغ دین کی تجاویز زیر غور ہیں ،گوادر میں نئے ایئرپورٹ کی تعمیر کی منظوری کیلئے تیزی سے کام جاری ہے۔چینی سفیر نے ایک انگریزی جریدے کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں پاک چین اقتصادی راہداری(سی پیک) اور دونوں ممالک کے مابین باہمی تعلقات پر تفصیلی طور پر اپنا نکتہ نظر پیش کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال کے ابتدائی 11ماہ میں دونوں ممالک کے مابین تجارتی حجم 17.2ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا ۔رواں سال سی پیک مکمل طور پر عمل داری کے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے جس کے تحت بھرپور توجہ انفراسٹرکچر اور توانائی کے منصوبوں پر ہے ۔انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر 17منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھا گیا ،بہاولپور میں 100میگا واٹ کے شمسی پاور پلانٹ اور داؤد پاور پلانٹ مکمل کئے جا چکا ہے جبکہ سچل ونڈ پاور پلانٹ پر بھی تیزی سے کام جاری ہے اس کے علاوہ کوئلے سے چلنے والے ساہیوال پاور پلانٹ سمیت مزید پانچ منصوبوں پر کام کیا جا رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ توانائی کے منصوبوں کی تکمیل سے پاکستان میں توانائی کا بحران ختم کرنے میں مدد ملے گی
جس سے پاکستان کی صنعت متاثر ہوئی ہے ۔ ٹرانسپوٹیشن کے منصوبوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قراقرم ہائی وے ، فیز ٹو( تھا کوٹ تارائے کوٹ سیکشن) اور کراچی سے لاہور موٹر وے (ملتان تا سکھر سیکشن) کا کامیابی سے سنگ بنیاد رکھا گیا جن پر کام جاری ہے ۔ پاکستان ریلوے کی مرکزی لائن (ایم ایل ون )پر مشترکہ فزیبلٹی رپورٹ مکمل کر لی گئی ہے ،دونوں اطراف ایم ایل ون کی سرمایہ کاری پر گفتگو کر رہی ہیں جبکہ گوادر ایسٹ ایکسپریس وے کے حوالے سے معاہدے پر بھی دستخط کئے گئے ہیں ۔گوادر میں نئے بین الاقوامی ایئرپورٹ کی تعمیر کیلئے طریقہ کار پر تیزی سے کام کیا جا رہا ہے ۔ بیجنگ میں گزشتہ سال کے اختتام پر چھٹی مشترکہ کمیٹی کے اجلاس میں متعدد منصوبوں کے علاوہ دونوں ممالک کے مابین انسانی وسائل کی تربیت اور ثقافتی سرگرمیوں کے فروغ پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا فی الوقت پاکستان کے 3500طلباء سکالر شپ سکیم کے تحت چینی جامعات میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں جو کہ کسی بھی ملک کے طالبعلموں کی سب سے زائد تعداد ہے ،گوادر میں پاک چین دوستی پرائمری سکول کی تعلیم بھی چینی سرمایہ کاری سے مکمل کی گئی ہے ،
پاکستان میں پانچ کنفیوشیس انسٹیٹیوٹ ،چینی زبان اور باہمی ثقافتی تبادلوں کے فروغ میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں ۔ چھٹی مشترکہ کمیٹی کے اجلاس میں تعلیم کے سات ووکیشنل اور تکنیکی تربیت کے علاوہ صحت عامہ اورماہی گیری میں تعاون کے بارے میں بھی مختلف تجاویز پر غور کیا گیا جبکہ ثقافتی تبادلوں کے ذریعے عوامی رابطوں ،تھنک ٹینکس ،جامعات اور میڈیا میں تعاون کا فروغ بھی زیر غور ہے ۔
چین صنعتی زونز میں تربیتی ورکشاپس کے انعقاد، دیہی ترقی ،پانی کے وسائل منیجمنٹ اور ڈیزاسٹر منیجمنٹ کے شعبہ میں تربیت فراہم کرنے پر بھی غور کر رہا ہے ۔چائنہ فاؤنڈیشن برائے امن اور تعمیر وترقی پاکستان میں اپنا مرکز قائم کرے گی ۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک کے مابین تعلقات کے فروغ میں پاکستان میڈیا سازگار ماحول بنائے گا اور باہمی تعلقات کے ذریعے حاصل کی جانے والی کامیابیوں کو بھرپور کوریج دی جائے گی ۔