اسلام آباد (آئی این پی )قومی اسمبلی میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا ہے کہ اگر سپریم کورٹ میں پانامہ کیس لے جانے کی وجہ سے حکمرانوں کے پیٹ میں مروڑ اٹھ رہے ہیں تو ہمارے پاس اس کا کوئی علاج نہیں ، قیام پاکستان میں مولانا مودودی کا کردار تاریخ کا حصہ ہے ، قائد اعظم ، علامہ اقبال اور مولانا مودودی کے درمیان اس حوالے سے خط و کتاب کا ریکارڈ موجود ہے ،
خواجہ آصف جماعت اسلامی کو کسی کا دم چھلا ہونے کا طعنہ دے رہے ہیں حقیقت یہ ہے کہ ان کے والد مارشل لاء کے دم چھلا رہے ہیں ، خواجہ محمد صفدر مرحوم ضیاء الحق کی مجلس شوریٰ کے چیئرمین تھے ، ہم سب کا احتساب چاہتے ہیں ، وزیر اعظم پارلیمنٹ میں آکر پانامہ لیکس کے حوالے سے تضاد بیانی کی وضاحت کریں ۔ وہ پیر کو یہاں قومی اسمبلی اجلاس میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کے دوران وزیر دفاع خواجہ آصف کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایوان میں جو کچھ ہوا ساری دنیا نے دیکھا ۔ پارلیمنٹ کا وقار مجروح ہوا، ہمیں اس سے سبق حاصل کرنا چاہیے ۔ سپیکر کی جانب سے پارلیمانی اجلاس میں سب نے افسوس کا اظہار کیا ۔ آندہ کیلئے اس طرح کے واقعات کا سدباب ضروری ہے ۔ حکومت کو اپوزیشن کی تنقید برداشت کرنا چاہیے ۔ حکومت کی اکثریت واضح ہے ،حکومت کو دل بڑا کرنا چاہیے ، وزراء کو برداشت پیدا کرنی چاہیے ، پہلی دفعہ حکومت اپوزیشن کو عزت نہیں دے رہی ۔ حکمران جس غرور اور تکبر کا اظہار کر رہے ہیں وہ اچھا نہیں ، حکمران کسی سے ہاتھ ملانا گوارا نہیں کرتے ۔ میں نے کوئی ایسی بات نہیں کی تھی جس کے جواب میں خواجہ آصف نے جماعت کے خلاف تقریر کی ، اگر جماعت اسلامی کے سپریم کورٹ میں کیس کی وجہ سے کسی کے دل میں مروڑ اٹھ رہے ہیں تو ہم نہیں کر سکتے ، قیام پاکستان کے حوالے سے قائداعظم ، علامہ اقبال اور مولانا مودودی کے درمیان روابط تھے ۔ قائداعظم نے خط لکھ کر مولانا مودودی کو پٹھانکوٹ میں بلایا ، تقسیم کے حوالے سے ہمارے اور بعض دیگر علماء کے اختلافات ضرور تھے ۔
پاکستان بن گیا تو قائداعظم نے لاہور آکر جدوجہد شروع کی ۔ قائداعظم نے مولانا مودودی کو ریڈیو پاکستان سے تقاریر کی دعوت دی ۔ دستور پاکستان بنانے میں جماعت اسلامی نے اہم کردار ادا کیا۔ جب جماعت اسلامی آئی جے آئی میں شامل ہوئی تب تھی اب (ن) لیگ کے ساتھ اتحاد نہیں تو پاکستان کی مخالف ہوگئی ۔ پانامہ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ تسلیم کریں گے ، حکومت کو معلوم ہونا چاہیے کہ ملک کرپشن کے لئے نہیں بنا ، خواجہ آصف ملک کے وزیردفاع ہیں کرپشن کے وزیر دفاع نہ بنیں ، جماعت اسلامی کو دم چھلا کہا گیا ، خواجہ صاحب مارشل لاء کے دم چھلا رہے ان کے والد صفدر مارشل لاء کی مجلس شوریٰ کے چیئرمین تھے ۔ احتساب کا آغاز پارلیمنٹ سے شروع کریں ، ہم سب کو احتساب چاہتے ہیں ، وزیراعظم کو تضاد بیانی پر ایوان میں صفائی دینی چاہیے ۔