اسلام آباد/کراچی(آئی این پی) سٹیٹ بینک پاکستان نے شرح سود 5.75 فیصد کی موجودہ سطح پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا، گورنر اسٹیٹ بینک اشرف محمود وتھرا آئندہ دو ماہ کیلئے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کر تے ہوئے گورنراسٹیٹ بینک اشرف محمود وتھرا نے کہاکہ شرح سود 5.75 فیصد کی موجودہ سطح پر برقرار رہے گی ،کرنٹ اکاؤنٹ بڑھنے کیوجہ پلانٹ،مشینری کی درآمدات میں اضافہ ہوا ہے،بیرونی کھاتوں کے خسارہ پورا کرنے کیلئے برآمدات بڑھانا ہونگی،
درآمدات میں اضافہ مثبت دیکھا جائے، ملکی پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوگا،تیل کی قیمتیں بڑھنے سے متعلق معیشت کو ابھی کوئی خطرہ نہیں، کولیشن سپورٹ فنڈز نہ ملنے کی وجہ سے مشکلات میں اضافہ ہوا جبکہ اسٹیٹ بنک نے رپورٹ میں کہا ہے کہ سال کی پہلی ششماہی کے دوران اوسطاً مہنگائی3.9فیصدرہی ، یہ مالی سال2017کیلئے مقررہ6فیصد سے کم رہے گی،چین پاکستان اقتصادی راہداری سے متعلق بڑھتی ہوئی درآمدات،برآمدات میں کمی،کولیشن سپورٹ فنڈ کی عدم موجودگی اور ترسیلات زر میں سست رفتاری کے باعث مالی سال2017کی پہلی ششماہی میں جاری کھاتے کا خسارہ 1.7ارب سے بڑھ کر3.6ارب ڈالر تک پہنچ گیا،نجی کاروباری ادارے تاریخ کی نہایت پست شرح سود سے فائدہ اٹھا کر بینکوں سے تیزی سے قرضہ لے رہے ہیں تاکہ اپنی کاروباری سرگرمیوں کو اپ گریڈ اور ان میں توسیع کرسکیں،سال کی پہلی ششماہی کے دوران صارفی مالکاری کی طلب میں اضافہ،خریف کی فصلوں کی بلند پیداوار،توانائی کی رسد میں نمایاں بہتری اور مثبت کاروباری احساسات،حقیقی اقتصادی سرگرمیوں میں بہتری کی نشاند ی کرتی ہیں،انفراسٹرکچر پراخراجات میں اضافے اور برآمدت میں اضافے کے لئے حکومت کی جانب سے خصو صی پیکج کے باعث مزید بہتری کی توقع ہے۔
ہفتہ کو اسٹیٹ بنک کی جانب سے جاری کئے گئے زری پالیسی بیان کے مطا بق سال کی پہلی ششماہی کے دوران اوسطاً مہنگائی3.9فیصد درج کی گئی جو تلف پذیر اشیاء کی مناسب فراہمی،مستحکم شرح مبادلہ اور حکومت کی جانب سے تیل کی بلند عالمی قیمتوں کے اثرات کو جزب کرنے کے باعث پہلے کی جانے والی پیشنگوئیوں سے کم ہے ۔جاری کھاتے میں خسارے کو دوطرفہ اور کثیر فریقی قرضوں کے ساتھ سرمایہ کاری میں اضافے سے فنانس کیاگیا،
ادائیگیوں کے توازن میں مجموعی فاضل رواں برس کی پہلی ششماہی میں 0.2ارب ڈالر رہا،آگے چل کر بیرونی شعبے کو لاحق مذکورہ خطرات کے باعث مالی رقوم کی ضرورت مزید بڑھ جائے گی،مالی سال2017کی پہلی ششماہی میں نجی شعبہ نے 375ارب کا قر ض لیا جب کہ گزشتہ سال اس مد ت کے دوران یہ 282.6ارب تھا۔مالی سال2017کی پہلی ششماہی میں فکسڈ(معینہ) سرمایہ کاری کیلئے قرضے134.1ارب روپے بڑھ گئے
جبکہ گذشتہ سال کی اسی مدت میں یہ3.8ارب روپے بڑھے تھے،رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ کے دوران بڑے پیمانے کی اشیاء سازی میں3.2فیصد نموہوئی تاہم انفراسٹرکچر پراخراجات میں اضافے اور برآمدی نوعیت کے شعبوں کیلئے حالیہ پالیسی اعانت کے باعث مزید بہتری کی توقع ہے،مذکورہ بالاپیشرفت کے تجزیے کی بنیاد پر اور تفصیلی غوروخوض کے بعد زری پالیسی کمیٹی نے پالیسی ریٹ کو5.75فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔