پیر‬‮ ، 28 اپریل‬‮ 2025 

افسوس کس بات کا ہے؟ایٹمی ملک کا وزیر اعظم اور ایک چھوٹا سا شیخ۔۔۔ خورشید شاہ بولے تو بہت کچھ بول گئے

datetime 27  جنوری‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آئی این پی)قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس کے معاملہ پر ایوان میں و زیر اعظم کی غلط بیانی سے متعلق تحریک استحقاق کے 20 کروڑ عوام فریق ہیں ‘ غلط بیانی کا نوٹس نہ لیا گیا تو عوام کا پارلیمنٹ پر اعتماد مجروح ہو گا،

سپیکر قومی اسمبلی اس تحریک استحقاق پر عوامی جذبات کے مطابق رولنگ دیتے ہوئے تاریخ میں امر ہو جائیں ‘ تاریخ میں نہ صرف اس رولنگ کی نظیر کے طور پر پیش کیا جائے گا بلکہ رولنگ کیلئے سپیکر کا بھی حوالہ دیا جائے گا۔ غلط بیانی کے ذریعے وزیر اعظم نے پارلیمنٹ کا وقار مجروح کیا کارروائی نہ ہوئی تو جمہوریت پر سب خون مارنے والوں کے گماشتوں کو پارلیمنٹ پر مزید الزام تراشی کا موقع ملے گا۔ وہ جمعرات کو یہاں قومی اسمبلی میں خطاب کر رہے تھے ۔ اور وزیر اعظم کے خلاف تحریک استحقاق پر سپیکر سے مثالی رولنگ جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ گزشتہ روز اپوزیشن کی جانب سے ایوان میں پوری شدت کے ساتھ وزیر اعظم کی غلط بیانی کا معاملہ اٹھایا گیا اور اپوزیشن اراکین نے شیم شیم کے نعرے لگائے۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ یہ تحریک استحقاق قواعد کے مطابق پیش کی گئی تھی یہ کسی بیورو کریٹ کیخلاف نہیں بلکہ قائد ایوان کیخلاف ہے۔ لیڈر آف ہاؤس نے ایوان کی توہین کی ہے ایسا کام تو کوئی فوجی آمر ہی کر سکتا ہے جو جمہوریت پر شب خون مارتا ہے۔ دنیاکے جمہوری ممالک میں پارلیمانی روایات کو ترجیح دی جاتی ہے اس کی لاج بھی رکھی جاتی ہے۔

وزیر اعظم کی طرف سے پارلیمنٹ کے ساتھ جو مذاق کی اگیا ہے وہ انتہائی قابل افسوس ہے۔ وزیر اعظم نے اس ایوان میں مخاطب کرتے ہوئے میری سربراہی میں اس معاملے پر کمیٹی بنانے کی پیشکش کی تھی اگر اس وقت پارلیمانی کمیٹی بن جاتی تو کیا ہوتا کیونکہ آج تو اس بیان کے حوالے سے عدالت میں استثنیٰ مانگا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم نے مخاطب ہوتے ہوئے برملا کہاکہ ان کی وضاحت حقیقت پر مبنی ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ وہ دستاویزات بھی پیش کرنے کو تیار ہیں ۔ جب کہا جائے گا ضروت پڑنے پر یہ دستاویزات ایوان میں دے دونگا۔ دوبئی ملز کے افتتاح کی تصاویر بھی ایوان کا حصہ بن گئی جس میں وزیر اعظم نواز شریف نوجوان اور سمارٹ نظر آ رہے ہیں جو آج بھی سمارٹ ہیں میں بحیثیت قائد حزب اختلاف اس تحریک استحقاق کے حوالے سے چیلنج کرتا ہوں کہ اگر یہ الزام تراشی ثابت ہوئی تو میرے خلاف تحریک استحقاق لے آئیں۔ پیسے کی ترسیل کی تفصیلات میں نہیں جاتا جب سپریم کورٹ چلے گئے تو استثنیٰ کی باتیں کی جانے لگی ہیں کہ وزیر اعظم نے جھوٹ نہیں بولا۔ غلط بیانی کی اگر بات ہے تو کوئی ہمیں غلط بیانی اور جھوٹ میں فرق بتائے۔ ایوان میں غلط بیانی کی گئی ہے تو ہمیں انصاف دینے والا نہ ہو گا۔

اگر تحریک استحقاق کو نہ لیا گیا تو پارلیمنٹ کی بالادستی بے سود ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت کی خوبصورتی اس وقت تک ہوتی ہے جب تک عوامی اعتماد برقرار رہے۔ اگر ایوان میں غلط بیانی کریں گے اور قوم کو گمراہ کریں گے تو انصاف کا کونسا راستہ ہے جو پارلیمنٹ کی سیاست پر یقین نہیں رکھتے اور کہتے ہیں کہ پارلیمنٹ عوامی توقعات پر پورا نہیں اترتی۔ وہ آمریت کو پارلیمنٹ پسند نہیں ہوتی ان کے گماشتوں کو کہنے کا موقع ملے گا کہ جس پارلیمنٹ میں وزیر اعظم غلط بیانی کرے اس پارلیمنٹ سے تو فوم کو کیا مل سکتا ہے۔ اگر قوم میں یہ احساس پیدا ہو گیا کہ جھوٹ کے باوجود مفادات حاصل کئے جا سکتے ہیں تو پھر اللہ رحم کرے پارلیمنٹ کے ساتھ کیا ہو گا۔ اس سے تو آمریت کے خلاف جمہوری قربانیاں رائیگاں چلی جائیں گی۔ پارلیمنٹ میں ایک بات باہر دوسری بات کہی۔ اس سے پاکستان کی جگ ہنسائی ہو رہی ہے۔ میڈیا میں بھی نئے ثبوت سامنے آئے ہیں ساری قوم اس معاملے کی طرف دیکھ رہی ہے۔ قطری خطوط کی بھی لائن لگ گئی ہے جو کہ ایک ایٹمی ملک کے وزیر اعظم کے شایان شان نہیں ہے کیونکہ ایک چھوٹے سے شیخ خود کو اس معاملے میں شامل ہونے کا کہہ رہا ہے۔

ہم چاہتے ہیں کہ پارلیمنٹ کے احترام پر حرف نہ آئے ایسا ہوتا ہے تو آنے والی نسلیں معاف نہیں کریں گی۔ پارلیمنٹ کی خود مختار ی کو اہمیت نہ دی گئی تو اس طرح پارلیمنٹ کو چلانے سے عوامی اعتماد کم ہوتا جائے گا۔ یہ صرف اپوزیشن نہیں بلکہ 20 کروڑعوام کی تحریک استحقاق ہے ۔ غلط بیانی کی تحقیقات عدالتی معاملہ نہیں ہے۔ عدالتی کارروائی پر باہر بات ہوتی ہے کیا ہم اس تحریک استحقاق کو بھی نہیں سنتے۔ سپیکر اس پر رولنگ جاری کریں تاریخ میں ان کا نام ہو گا ۔ان کے نام کو حوالے کے طور پر لیاجائے گا ۔ پارلیمنٹ کا وقاربڑھے گا اور تاریخ سپیکر کو سنہری حروف میں یاد کرے گی

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



27فروری 2019ء


یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…