اسلام آباد (این این آئی)انتخابی اصلاحات کی پارلیمانی کمیٹی کی ذیلی کمیٹی نے آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 میں ترامیم پر غور شروع کر دیا ہے جبکہ کمیٹی کی رکن انوشہ رحمن نے کہا ہے کہ سینیٹ انتخابات کے دوران ہارس ٹریڈنگ کو روکنے کیلئے کمیٹی نے مشاورت مکمل کرلی ہے اور اتفاق کیا گیا ہے کہ سینیٹ ارکان کے انتخاب کیلئے الیکشن نہ کرایا جائے بلکہ تمام سیاسی جماعتیں متعلقہ اسمبلیوں میں اپنے ارکان کی تعداد کے لحاظ سے سینیٹ امیدواروں کی ترجیحی فہرست الیکشن کمیشن کو جمع کرائیں
اور الیکشن کمیشن پرانے سینیٹرز کی مدت پوری ہونے کے بعد انتخاب کرانے کی بجائے سیاسی جماعتوں کی فراہم کردہ فہرستوں کے مطابق نئے سینیٹرز کا نوٹیفکیشن جاری کردے تاہم سینیٹرز کے منتخب ہونے کے اس نئے طریقہ کار پر ابھی سینیٹ سے مشاورت کرنا باقی ہے۔ ذیلی کمیٹی کا اجلاس بدھ کو کنوینئر زاہد حامد کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں ان کیمرہ منعقد ہوا جس میں کمیٹی کے اراکین سیّد نوید قمر، انوشہ رحمن، ڈاکٹر شیریں مزاری، شفقت محمود، ڈاکٹر عارف علوی، سیکرٹری الیکشن کمیشن، سیکرٹری قانون سمیت دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس کے بعد کمیٹی کی رکن وزیر مملکت انوشہ رحمان نے صحافیوں کو بتایا کہ ذیلی کمیٹی نے آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 میں ترمیم پر غور شروع کردیا ہے اور اس حوالے سے تمام سیاسی جماعتیں اپنی اپنی تجاویز دے رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مشاورت کی جارہی ہے کہ آرٹیکل 62، 63 کو موجودہ شکل میں ہی رہنے دیا جائے یا اسے پرانی شکل میں بحال کیا جائے۔ انوشہ رحمان نے بتایا کہ کمیٹی نے سینیٹ انتخابات کے دوران ہارس ٹریڈنگ کو روکنے کیلئے مشاورت مکمل کرلی ہے اور اتفاق کیا گیا ہے کہ سینیٹ ارکان کے انتخاب کیلئے الیکشن نہ کرایا جائے بلکہ تمام سیاسی جماعتیں متعلقہ اسمبلیوں میں اپنے ارکان کی تعداد کے لحاظ سے سینیٹ امیدواروں کی ترجیحی فہرست الیکشن کمیشن کو جمع کرائیں اور الیکشن کمیشن پرانے سینیٹرز کی مدت پوری ہونے کے بعد انتخاب کرانے کی بجائے سیاسی جماعتوں کی فراہم کردہ فہرستوں کے مطابق نئے سینیٹرز کا نوٹیفکیشن جاری کردے۔
تاہم سینیٹرز کے متنخب ہونے کے اس نئے طریقہ کارپر ابھی سینیٹ سے مشاورت کرنا باقی ہے۔ انوشہ رحمان کا کہنا تھاکہ کمیٹی نے اتفاق کیا ہے کہ دوہری شہریت رکھنے والا شخص پارلیمنٹ کا رکن نہیں بن سکتا۔ کمیٹی میں الیکشن کے حوالے سے آئینی ترامیم، تارکین وطن کو ووٹ کا حق دینے اور خواتین کے لئے ووٹنگ کی کم از کم شرح مقرر کرنے کے حوالے سے مشاورت ابھی جاری ہے۔