اسلام آباد (آن لائن) پینے کے صاف اور محفوظ پانی کی کمی کی وجہ سے ملک بھر میں بوتلوں میں بند پانی کی صنعت تیزی سے فروغ پا رہی ہے۔ پاکستان کونسل برائے تحقیقاتِ آبی وسائل، حکومتِ پاکستان ، وزارتِ سائنس و ٹیکنالوجی کی ہدایت پر بوتلوں میں بند پانی کی کوالٹی کی مانیٹرنگ ایجنسی کو طور پر کام کر رہی ہے۔ ہر سہ ماہی کے اختتام پر پینے کے بوتل بند پانی
کے مختلف برانڈزکی تجزیاتی رپورٹ پی سی آر ڈبلیو آر کی ویب سائٹ پر اور میڈیا میں شائع کر دی جاتی ہے ۔اکتوبر تا دسمبر 2016 کی سہ ماہی میں اسلام آباد ،راولپنڈی،سیالکوٹ، کوئٹہ، پشاور، مظفر آباد، فیصل آباد، سرگودھا، ملتان، لاہور اور ٹنڈوجام سے بوتل بند/ منرل پانی کے 78 برانڈز کے نمونے حاصل کیے گئے ۔ ان نمونوں کا پاکستان سٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (PSQCA) کے تجویز کردہ معیار کے مطابق تجزیہ کیا گیا۔ اس تجزیے کے مطابق 11 برانڈز(ویل کئیر، لائٹ ایکوا، نیو پریمیر، رائل بلیو، ایکوا سیف، ایکوا ڈرنک واٹر، راحت، اوسلو، این جی فریش واٹر، نرچرَ مِل واٹر اور آبِ خوب) برانڈز کے نمونے کیمیائی طور اور جراثیمی پر آلودہ پائے گئے۔ ان میں7 نمونوں (ویل کئیر، لائٹ ایکوا، نیو پریمیر، رائل بلیو، ایکوا سیف، ایکوا ڈرنک واٹر اور راحت) میں سنکھیا کی مقدار سٹینڈرڈ سے زیادہ (12 پی پی بی سے لیکر 34 پی پی بی) تک تھی، جبکہ پینے کہ پانی میں اس کی حدِ مقدار صرف 10 پی پی بی تک ہے۔ پینے کے پانی میں سنکھیا کی زیادہ مقدار کی موجودگی بے حد مضرِ صحت ہے۔ کیونکہ اس کی وجہ سے پھیپڑوں ، مثانے، جلد، پراسٹیٹ، گردے، ناک اور جگر کا کینسر ہو سکتا ہے اس کے علاوہ بلڈ پریشر ، شوگر، گردے اور دل کی بیماریاں، پیدائشی نقائص اور
بلیک فُٹ جیسی بیماریاں بھی ہو سکتی ہیں۔ جبکہ4 برانڈز (ویل کئیر، این جی فریش واٹر، اوسلو، نیو پریمئیر)کے نمونوں میں سوڈیم کی مقدار سٹینڈرڈ سے زیادہ (68 سے لے کے165 پی پی بی ) پائی گئی جبکہ پینے کہ پانی میں اس کی حدِ مقدار صرف 50 پی پی بی تک ہے۔ اور ایک نمونے (نرچرَ مِل) میں پوٹاشیم کی مقدار زیادہ پائی گئی۔ آلودہ برانڈز میں سے ایک نمونے (آبِ خوب) جراثیم سے آلودہ پایا گیا جس کی وجہ سے ہیضہ، ڈائریا، پیچش، ٹائفائیڈ اور یرقان کی بیماریاں ہو سکتی ہیں۔