لاہور(آئی این پی)ڈائریکٹر جنرل انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیزشیریں مزاری نے کہا ہے کہ چوہدری نثار کی نظر میں فرقہ واریت دہشت گردی ہے ہی نہیں‘ امریکہ نے پاکستان کے لئے دوستی میں رہتے ہوئے کئی مشکلات پیدا کر رکھی ہیں‘ پاکستان کے لئے ڈونلڈ ٹرمپ کی وجہ سے نیو کلیئر معاملات پرمشکلات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
بعض لوگ ڈونلڈ ٹرمپ کے نوازشریف کے ٹیلی فون پر غلط فہمی کا شکار ہیں۔نئے امریکی صدر کے چائنہ کے حوالے متعصبانہ رویہ اختیار کرچکا ہے۔ وہ خیبر پختونخواہ، فاٹا اور لاہورکے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شیری مزاری نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستان سے متعلق پالیسیاں اور ان کے اعلی حکام کے بیانات حوصلہ افزا نہیں ہیں ٹرمپ خیالات سی پیک کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ شیریں مزاری نے کہا کہ پاکستان کی بد قسمتی سے کوئی بین الاقوامی پالیسی ہی نہیں‘ دہشت گردی 9/11 کو اچانک نہیں آئی نائن الیون سے پہلے حالات ایسے ہی واقعات کے لیے تیار ہوئے تھے امریکہ نے نیٹو اور ایسی دیگر بین الاقوامی تنظیموں اپنے مفادات کے لئے استعمال کیا‘ اصولی طور پر نیٹو فورسیز کو افغانستان میں کاروائیوں کا حق نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا ایک بار پھر دو بلاکس میں تقسیم ہو گئی ہے ایک امریکی مفادات ساتھ اور دوسرا ان کے مخالف ہے‘ امریکہ نے اپنے مفادات کے برخلاف بین الاقوامی کریمینل لا کو منظور نہیں کیا‘ امریکہ نے پاکستان کے لئے دوستی میں رہتے ہوئے کئی مشکلات پیدا کر رکھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ امریکہ کو اتنے سفارتی عملے کی اجازت دے جتنی پاکستانی سفارت کاروں امریکہ میں دی گئیں ہیں۔
ڈاکٹر شریں مزاری نے کہا کہ کچھ عناصر سیاسی تحریکوں کو دہشت گردی کے طور پر استعمال کرتے ہیں‘کچھ عناصر مذہب کے بنیاد پر دہشت گردی کرتے ہیں بڑ ے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ چوہدری نثار کی نظر میں فرقہ واریت دہشت گردی ہے ہی نہیں۔ ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ د ہشتگردی سے متعلق اگر کوئی قانون ہے تو اس پر عمل کیوں نہیں کرواتے؟
خیبر پختونخواہ کے علاوہ کسی بھی صوبے میں انسداد دہشت گردی کورٹس پر کام نہیں ہوا حکومت نیشنل ایکشن پلان کے 20 نکات پر عملدرآمد نہیں کر سکی‘ افسوس ہے کہ حکومت نے اب تک نیکٹا کو ایکٹیویٹ ہی نہیں کرسکی اور پنجاب حکومت بھی دہشت گردی کیخلاف اقدامات نہیں اٹھا رہی۔