جمعرات‬‮ ، 04 ستمبر‬‮ 2025 

پاکستان کے سابق سپہ سالار جنرل (ر) راحیل شریف کی فوجی تربیت کس’’ عظیم فوجی ‘‘کے ہاتھوں میں ہوئی ؟

datetime 21  جنوری‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان اور اس بڑھ کر اسلامی معاشرے میں بہنیں بھائیوں کا اور بھائی بہنوں کا فخر ہوتے ہیں ۔اور جس کے بھائی راحیل شریف اور شبیر شریف ہوں اس بہن کا بھائیوں پر فخر بے جا نہ ہوگا۔ سابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل (ر) راحیل شریف اور میجر شبیر شریف شہید نشان حیدرکی بڑی بہن خالدہ سعادت بتاتی ہیں کہ

ہمارے آباؤ اجداد ریاست جموں و کشمیر کے شہر سری نگر سےہجرت کرکے کنجاہ آ کر آباد ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا راحیل نے ریٹائرمنٹ لینے کا بہت اچھا فیصلہ کیا ہے۔ یہاں کے عوام محبت کرنے والے لیکن سیاسی سیٹ اپ اچھا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا گھر کا ماحول فوجی تھا۔ والد نظم و ضبط بہت پسند کرتے تھے۔ روز مرہ کی زندگی کے طور طریقوں میں اسلامی اقدار واضح نظر آتی تھیں‘ بڑوں کی عزت کی جاتی تھی۔ راحیل کو سکول میں کسی اور چیز کے لیے انعام ملے یا نہ ملے لیکن ہر سال بہترین رویے والے طالب علم کا ایوارڈ ضرور ملتا تھا۔ وہ ہمیشہ مسکراتے رہتے۔ راحیل اب بھی مشکل سے مشکل وقت میں مسکراتے اور ہر ایک کے ساتھ مسکرا کر ملتے ہیں۔ انہوں نے کبھی کسی کا دل نہیں دکھایا۔انہوں نے معیار کو ہمیشہ ترجیح دی اور سب کے حقوق کا خیال رکھا۔ میجر شبیر شریف نے فوج کے لحاظ سے اس کی ٹریننگ کی اور سوئمنگ اور کھیل سکھائے۔ شبیر بہت اچھا کھلاڑی تھا‘ اسے بیڈ منٹن کھیلنے کا بہت شوق تھا۔ انہوں نے کہا میں نے راحیل کا نام بوبی رکھا تو سب انہیں بوبی کہنے لگے۔میرے بھائی نے اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے کامکرکے جوعزت حاصل کی ہے اس میں ان کی بیگم کا بہت بڑا ہاتھ ہے۔

میں سمجھتی ہوں کہ ایک بیوی کی حیثیت سےانہوں نے راحیل کا بہت خیال رکھا اور ہرقدم پر ساتھ دیا۔ انہوں نے بتایا والدہ میرے پاس رہتی تھیں۔ چیف بننے کے بعد راحیل نے کہا میرا کام ایسا ہے کہمجھے ہر وقت ماں کی دعاؤں کی ضرورت ہے۔راحیل نے کہا کہ میں صبح آپ کی دعاوٗں کے سائے میں جانا چاہتا ہوں۔ وہ امی کو اپنے ساتھ لے گئے تھے۔ ہر مشن پر جانے سے پہلے

امی سے دعا لے کر جاتے۔ وہ کہتے تھے کہ خالدہ با جی! فکر نہ کرنا‘ مجھے آپ کی دعائیں چاہئے‘ آپ دعا کریں میں اپنے مشن میں کامیاب ہوجاؤں۔راحیل ہمیشہ کہتے رہے کہ شہادت سے بڑا کوئی رتبہ نہیں ہےاس رتبے کو حاصل کرنے کی خواہش کرنی چاہئے۔ میں نے انہیں کبھی فوجی یونیفارم کے بغیر نہیں دیکھا۔ ریٹائرمنٹ کے بعد ایک تقریب میں انہیں تھری پیس سوٹ میں دیکھ کر بہت اچھا لگا۔ خالدہ سعادت نے بتایا کہ میں دنیا کی خوش قسمت ترین بہن ہوں‘ جسے راحیل جیسا چھوٹا بھائی نصیب ہوا۔ اللہ کرے کہ ہر بہن کی قسمت میں ایسا بھائی ہو۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Inattentional Blindness


کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…