ایک دفعہ حکیم ضیاء الدین سنامی رحمتہ اللہ علیہ بیمار ہو گئے۔ حضرت خواجہ نظام الدین اولیاء رحمتہ اللہ علیہ کو پتہ چلا تو آپ نے سوچا کہ وقت کے اتنے بڑے عالم ہیں اور متبع سنت ہیں اس لئے مجھے ان کی عیادت کیلئے جانا چاہئے‘ چنانچہ آپ ان کی عیادت کیلئے ان کے دروازہ پر پہنچے‘ دستک دے کر اندر پیغام بھیجاکہ میں آپ کی عیادت کیلئے آیا ہوں۔
حکیم ضیاء الدین سنامی نے جواب بھجوایا کہ میرا آخری وقت ہے معلوم نہیں کہ کس وقت میری جان نکل جائے میں اپنے آخری وقت کسی بدعتی کی شکل دیکھنا بھی پسند نہیں کرتا‘ اب کیسا سخت جواب تھا لیکن خواجہ نظام الدین اولیاء سمجھ رہے تھے کہ سنت کی محبت میں بات کر رہے ہیں‘ اس لئے انہوں نے فوراً جواب بھجوایا۔ ہاں بدعتی آپ کے دروازے پر آیا ہے مگر بدعت سے توبہ کرنے کیلئے آیا ہے جب یہ پیغام حکیم ضیاء الدین سنامی کو ملا تو لیٹے ہوئے فوراً اٹھ بیٹھے اور اپنا عمامہ سر سے اتارا۔ شاگرد سے کہا میرے بستر سے لے کر میرے دروازے تک اس عمامہ کو بچھا دیجئے اور حضرت سے کہے کہ اپنے جوتوں سمیت عمامہ پر چلتے ہوئے تشریف لائے۔