اسلام آ باد ( آئی این پی ) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ، ترقی و اصلاحات احسن اقبال نے کہاکہ چھٹی جے سی سی میں اعلی صوبائی قیادت کی شمولیت سی پیک پر یکجہتی کا مظہر تھا،صوبوں کی جانب سے سی پیک منصوبوں پر کام تیز کرنا خوش آئند امر ہے،بعض عناصر سی پیک پر پائی جانے والی یکجہتی کیخلاف سازشیں کرکے غلط فہمیاں پھیلا رہے ہیں،قومی قیادت نے مل کر ان سازشوں کو ناکام بنایا ہے، تمام صوبوں کے تحفظات دور ہوگئے ہیں
چین میں لیبر مہنگی ہونے کی وجہ سے صنعتیں یہاں منتقل ہورہی ہیں،ہزاروں کی تعداد میں پاکستانی انجنئیرز اور ورکرز کو ملازمتیں ملی ہیں،سی پیک پاکستان کا شفاف ترین منصوبہ ہے، اس کی شفافیت پر سوالات اٹھانا بے بنیا د ہے، انہوں نے ہدایت کی کہ سی پیک میں شامل نئے منصوبوں پر فی الفور ہوم ورک مکمل کیا جائے،صوبے فزیبلیٹی اور دیگر مرا حل جلد مکمل کریں تو منصوبے التواء کا شکار نہیں ہوں گے۔
پاکستان کے تمام ورکنگ گروپس اپنے اجلاس بلا کر منصوبوں کو حتمی شکل دے ،انفراسٹرکچروانرجی منصوبوں پر کام کیساتھ ساتھ صنعتکاری پر عملدرآمد کو تیز کیا جائے،وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواپرویز خٹک نے کہاکہ سی پیک کے حوالے سے خیبر پختونخوا کے تمام تحفظات دور ہوگئے ہیں۔خیبر پختونخوا حکومت مارچ میں چین میں روڈ شو کرنے جارہی ہے تاکہ صوبے میں زراعت، معدنیات اور ٹورازم کے شعبے کو ترقی دی جاسکیں۔جمعرات کو وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ، ترقی و اصلاحات احسن اقبال کی صدار ت میں چھٹی جائنٹ کوآپریشن کمیٹی جائزہ اجلاس ہوا۔اجلاس میں وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک اور وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حفیظ الرحمن نے شرکت کی۔اجلاس میں پنجاب اور سندھ کے صوبائی وزراء نے شرکت کی ۔اجلاس میں چیئرمین بورڈ آف انوسٹمنٹ مفتاح اسمعیل کے علاوہ مختلف وفاقی و صوبائی اداروں کے اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی۔ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ، ترقی و اصلاحات احسن اقبال نے چھٹی جے سی سی جائزہ اجلاس و پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ۔سی پیک پاکستان نہیں بلکہ پورے خطے کیلئے گیم چینجر اور رابطے کا ذریعہ ہوگا۔سی پیک کے اہداف حاصل ہونے سے پاکستان کاروباری مرکز بنے گا۔انہوں نے کہاکہ سی پیک منصوبوں پر پاکستانی اداروں کی جانب سے پیشہ ورانہ انداز سے کام قابل تحسین ہے۔
اداروں کی بھر پور شرکت سے منصوبے وقت سے قبل مکمل ہوئے جس کی بدولت سرمایہ کاری اب 56بلین ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔پاک چین صنعتی تعاون کیخلاف پروپیگنڈا پھیلا کر ناکام بنانے کی سازشیں ہورہی ہیں۔چین میں لیبر مہنگی ہونے کی وجہ سے صنعتیں یہاں منتقل ہورہی ہیں۔انہی صنعتوں میں پاکستانی کام کریں گے، بڑی تعداد میں چینیوں کی یہاں کام کیلئے لانا غیر منطقی ہوگا۔چینی قیادت کی خواہش ہے کہ پاکستان میں صنعتکاری کا عمل تیز ہو۔سی پیک منصوبوں سے کنسٹرکشن میٹریل اندسٹری بہتر ہوئی ہے۔ہزاروں کی تعداد میں پاکستانی انجنئیرز اور ورکرز کو ملازمتیں ملی ہیں۔سی پیک پاکستان کا شفاف ترین منصوبہ ہے، اس کی شفافیت پر سوالات اٹھانا بے بنیا د ہے۔انرجی شعبے میں سرمایہ کاری آ ئی پی پی موڈ کے تحت ہورہی ہے جس میں غیر شفافیت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ان منصوبوں کیلئے نیپرا ہی ٹیرف کا فیصلہ کرتا ہے جو ایک خود مختار ادارہ ہے۔
انفراسٹرکچر منصوبوں کیلئے چین کی رعائتی قرضہ دیا گیا ہے، لہذا یہ منصوبے چینی کمپنیوں کو ہی ایوارڈ کئے جاتے ہیں۔انفراسٹرکچر منصوبوں کیلئے چین تین کمپنیوں کا نام دیتا ہے جس میں سب سے کم سے کم بولی دینے والی کمپنی کا انتخاب کیا جاتا ہے۔بھارت کی سی پیک فوبیا بلا جواز ہے، خطے کیلئے مفید منصوبے کی مخالفت سے انڈیا تنہائی کا شکار ہوگا۔پوری دنیا سی پیک میں شمولیت کی خواہاں ہے، ہندوستان کیسے خود کو الگ رکھے گا۔اجلاس میں وزراء اعلیٰ اور صوبائی وزراء کی جانب سے سی پیک کیساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا گیا اور صوبوں کی جانب سے جے سی سی میں شامل کیے جانے والے نئے منصوبوں پر کام تیز کرنے کی یقین دہانی کرائی۔قومی قیادت کی جانب سے سی پیک کیخلاف سازشوں میں مصروف عناصر کو مل کر ناکام بنانے کا عزم کیا گیا۔اجلاس کیے دوران مختلف اداروں کی جانب سے سی پیک منصوبوں پر رفت کے حوالے سے بریفنگ بھی دی گئی۔