اسلام آباد (آن لائن) پاکستان میں عشق کی نئی داستان ایک بچے نے رقم کردی ۔ اسے بچے کی معصوم خواہش کہا جائے یا معاشرے میںآنے والی نئی نسل کی غلط تربیت کہ پے در پے اس قدر سنگین واقعات رونما ہو رہے ہیں ۔ پہلے میٹرک کے طالب علم نو عمر ،نو روز اور فاطمہ بشیر جنہوں نے محبت میں ناکامی کے بعد خودکشی کی اور پھر اب اسامہ ۔تازہ ترین میڈیا رپورٹس کے مطابق اسلام آباد پولیس نے خود کشی کرنے والے ساتویں جماعت کے طالب علم کی کلاس ٹیچر کو شامل تفتیش کر لیا،
خاتون ٹیچر کا کہنا ہے کہ وہ اسامہ کو اپنا شاگرد سمجھتی تھی۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کے نواحی علاقے ترنول میں ساتویں جماعت کے طالب علم اسامہ نے مبینہ طور پر خاتون ٹیچر سے محبت میں ناکامی پر خودکشی کر لی تھی۔پولیس نے تفتیش کا دائرہ کار وسیع کرتے ہوئے سکول ٹیچر شیبہ نوشیرواں کو شامل تفتیش کر کے بیان قلمبند کر لیا ہے۔پولیس کو دئیے گئے بیان میں ٹیچر نے بتایا کہ وہ اسامہ کو اپنا شاگرد سمجھتی تھی اور اس کے ان خیالات کے بارے میں بلکل نہیں جانتی تھی ، پولیس نے موقع پر موجود 20 طالب علموں اور اسامہ کے چھوٹے بھائی کا بیان بھی قلمبند کیا ہے۔طالب علموں نے اپنے بیان میں پولیس کو بتایا کہ اسامہ نے سب کے سامنے پستول سے اپنے پیٹ میں گولی ماری ، پولیس کا کہنا ہے کہ اسامہ نے سکول ٹیچر سے محبت سے متعلق خط اپنے چھوٹے بھائی کے ذریعے پرنسپل کو پہنچانے کے لئے کیا تھا۔تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ واقع خود کشی ہی ہے ، ابھی تک اس میں کوئی اور پہلو نظر نہیں آ رہا ، لڑکے کے رشتہ دار واقع کو غلط رنگ دے رہے ہیں۔