اسلام آباد(آئی این پی ) چیئر مین نیشنل ڈیموکریٹک فاؤنڈیشن و سابق وفاقی سیکریٹری الیکشن کمیشن آف پاکستان کنور محمد دلشاد نے انتخابی اصلاحات کمیٹی کی رپورٹ کا تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابی اصلاحات کی پارلیمانی کمیٹی قومی اسمبلی و سینیٹ نے الیکشن اصلاحات کا ڈرافٹ بل 2017 جو تیار کیا ہے وہ آزادی صحافت اور اظہار رائے کو روکنے کی سازش کی گئی ہے جس سے آئیندہ انتخابات کی شفافیت مشکوک ہو جائے گی۔ انتخابی اصلاحات بل 2017 کی بعض شقیں آئین کے آرٹیکل 19 سے انحراف ہے اور مجوزہ قانون الیکشن کمیشن آف پاکستان کو اعتماد میں لئے بغیر تخلیق کیا گیا ہے جو صریحاً آئین، بنیادی حقوق اور جمہوری معاشرے کے منافی ہے۔
کنور محمد دلشاد نے مزید کہا کہ کاغذات کی جانچ پڑتال کے وقت قومی میڈیا، ووٹر اور عوام کو اس وقت دور رکھا جائے گا اس میں صرف متعلقہ امیدوار یا اس کا نمائیدہ اور مد مقابل امیدوار ہی ہوگا اور کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کے دوران میڈیا کے داخلے پر پابندی لگا دی گئی ہے، موجودہ الیکشن اصلاحات کی قانونی اصلاحات کے قانون کے زمرے میں نہیں آتا اس سے ملک میں انارکی پھیلے گی، من پسند امیدواروں کو جانچ پڑتال کے عمل سے گذار کر منتخب کروایا جائے گا اور قوم حقائق سے بے خبر ہو گی اور اپنے نمائیندوں پر یقین ہی نہیں ہوگا۔کنور محمد دلشاد نے انتخابی اصلاحات کمیٹی کے ارکان کی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ ارکان پالیمانی کمیٹی نے اس متنازعہ بل پر رضا مندی ظاہر کر دی ہے اور حیرت ہے کہ اپوزیشن کے ارکان کو اس قانون کو پڑھنے کی فرصت نہیں تھی جس کے تحت الیکشن کے عمل کی اطلاعات دینے، نشر کرنے والوں کو پچاس لاکھ روپے جرمانہ اور پانچ سال قید کا قانون بنایا جا رہا ہے جسے جمہوری ممالک میں مضحکہ خیز قرار دیں گے اور اسی سیکشن 13 کے مطابق انتخابات کے نتائج الیکشن کمیشن اپنی ویب سائٹ پر ہی اپ لوڈ کرے گا
کنور محمد دلشاد نے کہا وہی نتائج نشر کیے جائیں گے اور میڈیا پروگریسو نتائج جاری کرنے کا مجاز نہیں ہوگا۔نیشنل ڈیموکریٹک فاؤنڈیشن انتخابی اصلاحات بل کی ان متنازعہ شقوں کو مسترد کرتی ہے اور انتخابی اصلاحات کمیٹی کے مجوزہ بل پر 25 جنوری کو راؤنڈ ٹیبل کانفرنس کا انعقاد پاکستان فریڈم موومنٹ کے باہمی اشتراک سے کر رہی ہے جس میں انتخابی اصلاحات کے قوانین کا شق وار جائیزہ لیکر اس کی رپورٹ انتخابی اصلاحات کمیٹی کے چیئر مین اسحاق ڈار، چیئرمین سینیٹ، چیف الیکشن کمشنر اور سپیکر قومی اسمبلی کو پیش کی جائے گی۔