اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت میں واقع لال مسجد کے خادم منظور حسین کا نام فورتھ شیڈول سے خارج کرنے کا حکم دے دیا۔پیر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے لال مسجد کے خادم منظور حسین کا نام فورتھ شیڈول میں ڈالنے کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔سماعت کے آغاز پر پنجاب ہوم ڈپارٹمنٹ کے عہدیدار نے عدالت کو بتایا کہ منظور حسین کا نام فورتھ شیڈول میں محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی)پنجاب کی رپورٹ پر ڈالا گیا تھا۔جس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے عدالت میں موجود ڈسٹرکٹ آفیسر(ڈی او)اٹک سی ٹی ڈی سے استفسار کیا کہ لال مسجد کے خادم منظور حسین پر کیا الزام ہے کہ ان کا نام فورتھ شیڈول میں ڈالا گیا؟
۔ڈی او اٹک سی ٹی ڈی نے عدالت کو بتایا کہ منظور حسین کے گھر کالعدم جماعت اہل سنت والجماعت(سابقہ سپاہ صحابہ)کے لوگوں کا آنا جانا ہے اور وہ لال مسجد و جامعہ حفصہ کے لیے چندہ بھی جمع کرتے ہیں۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے استفسار کیا کہ اس بات کا کیا ثبوت ہے کہ درخواست گزار کے گھر کالعدم تنظیم کے لوگوں کا آنا جانا ہے اور تنظیم کا کونسا انتہائی مطلوب شخص ان کے گھر ٹھہرا؟۔اس پر ڈی او اٹک سی ٹی ڈی نے کہا کہ میرے پاس اس حوالے سے کوئی ثبوت نہیں۔ڈی او اٹک سی ٹی ڈی کے جواب پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سخت اظہار برہمی کیا۔بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے لال مسجد کے خادم منظور حسین کی درخواست منظور کرتے ہوئے وفاقی و صوبائی حکومت کو حکم دیا کہ وہ درخواست گزار کا نام فورتھ شیڈول سے نکالتے ہوئے ان کا کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ اور بینک اکاؤنٹ بھی بحال کریں۔واضح رہے کہ منظور حسین کا نام فروری 2016 میں فورتھ شیڈول میں ڈالا گیا تھا۔فورتھ شیڈول انسداد دہشت گردی ایکٹ کا ایک سیکشن ہے، جس میں ان افراد کے نام شامل ہیں، جو ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہیں یا ان پر اس طرح کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا شبہ ہے، ان افراد کے لیے لازمی ہوتا ہے کہ وہ مقامی تھانے میں باقاعدگی سے حاضری لگوائیں۔