اسلام آباد (این این آئی) سینٹ کو بتایا گیا ہے کہ گزشتہ تین سال کے دوران ٹرینوں کے 25 خطرناک حادثات ہوئے‘ حادثات کے ذمہ داروں کو کڑی سزائیں دی جائیں گی ٗ قومی شناختی کارڈ پر ڈرائیونگ یا اسلحہ لائسنس کے اجراء کے حوالے سے نادرا کو حکومت کی جانب سے کوئی احکامات موصول نہیں ہوئے ٗ اسلام آباد میں تجاوزات کے خلاف روزانہ کی بنیاد پر کارروائی کی جارہی ہے ٗ اسلام آباد کے شہریوں کو صاف پانی کی فراہمی کے لئے 37 فلٹریشن پلانٹس نصب کئے گئے ہیں۔ بدھ کو وقفہ سوالات کے دوران وزیر مملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمان نے بتایا کہ بیرون ملک سے ڈی پورٹ ہو کر آنے والوں سے ایف آئی اے ایئرپورٹ پر تفتیش کرتی ہے اگر انہوں نے کوئی جرم نہ کیا ہو تو انہیں رہا کردیا جاتا ہے ؛دوسری صورت میں ایف آئی آرز بھی درج کی جاتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 2014ء میں سعودی عرب سے 32 ہزار 190‘ متحدہ عرب امارات سے 1332 ‘ اومان سے 1174‘ ملائیشیا سے 2330‘ ترکی سے 1194‘ یونان سے 389‘ اٹلی سے 62‘ کویت سے 74‘ جرمنی سے 221‘ سری لنکا سے 161‘ عراق سے 35‘ یوگنڈا سے 57‘ آسٹریلیا سے 7‘ آئرلینڈ سے 76‘ سوئٹزرلینڈ سے 120‘ بحرین سے 136‘ روس سے 94‘ امریکہ سے 124‘ کویت سے 74 اور ہانگ کانگ سے 61 پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے میں ویجیلنس سیل کام کر رہا ہے اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے۔وزیر مملکت برائے داخلہ انجینئر بلیغ الرحمان نے کہا کہ نادرا پاکستان کا ایک مستند ادارہ ہے۔
اس میں موجود کالی بھیڑوں کے خلاف کارروائی بھی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ کی طرف سے ایوان کو بتایا گیا کہ پنجاب اور سندھ کے اسلحہ لائسنسوں سے متعلق اعداد و شمار نادرا کے پاس محفوظ ہیں۔ ڈرائیونگ لائسنس ایک طریقہ کار کے مطابق جاری کئے جاتے ہیں۔ جاری کردہ ڈرائیونگ لائسنسوں کے حوالے سے اعداد و شمار نادرا کے پاس موجود نہیں ہیں وزیر مملکت برائے داخلہ انجینئر بلیغ الرحمان نے ایوان کو بتایا کہ اسلام آباد میں تجاوزات کے خلاف مہم جاری ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر کارروائی کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تجاوزات کی صورتحال کا اندازہ لگانے کے لئے سپارکو کی بھی خدمات لی جارہی ہیں۔ سیٹلائٹ تصاویر کی مدد سے صحیح آبادی کے بارے میں معلومات لی جاسکیں گی۔ انہوں نے کہا کہ سی ڈی اے کی کچھ اراضی پر ناجائز قبضے ہیں قائداعظم یونیورسٹی کے قریب بھی تجاوزات کے خاتمے کے لئے سی ڈی اے نے کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔ باقاعدہ سروے کے بعد مزید کارروائی ہوگی جس اراضی پر قبضہ ہے اس رقبے کے تعین کے لئے جگہ کا تفصیلی سروے کرانے کی ضرورت ہے جوکہ شروع کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بدعنوانی کے خاتمے کے لئے بھرپور کارروائی کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں کوئی بھی چیز نوٹس میں آتی ہے تو اس پر سخت ایکشن لیا جائے گا۔
حکومتی سطح پر کسی قبضہ گروپ کی سرپرستی نہیں کی جارہی۔وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ سینٹ کے قواعد و ضوابط تبدیل کئے گئے لیکن حکومت کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پہلے یہ ہوتا تھا کہ وزراء اور چیئرمین متعلقہ قائمہ کمیٹی باہمی مشاورت سے ایجنڈا ترتیب دیتے تھے لیکن اب اس مشاورت کے عمل میں وزراء کو شامل نہیں کیا جاتا۔وزیر مملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمان نے بتایا کہ فلٹریشن پلانٹس کے پانی کو لیبارٹری سے باقاعدہ ٹیسٹ کرایا جاتا ہے۔ فلٹریشن پلانٹس کی نگرانی محکمانہ طور پر ایک ڈپٹی ڈائریکٹر کی نگرانی میں عملہ کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 37 میں سے اس وقت 30 فلٹریشن پلانٹس کام کر رہے ہیں۔ 30 میں سے 16 پلانٹس کا پانی صاف ہونے کی اب تک رپورٹ آ چکی ہے۔ اسلام آباد کے شہریوں کو مجموعی طور پر 58 ملین گیلن سے زائد پانی فراہم کیا جاتا ہے۔ ان کا پانی بھی محفوظ قرار دیا جاچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ منرل واٹر فراہم کرنے والی زیادہ تر کمپنیاں پاکستانی ہیں۔ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے بتایا کہ ریلوے کی کارکردگی بہتر بنانے کے لئے بھرپور اقدامات کئے گئے ہیں۔ موجودہ پالیسی کے مطابق ٹرینوں میں سفر کرنے والے مسافروں اور ریلوے عملے کا مکمل بیمہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حادثات کے ذمہ داروں کے لئے سزائیں سخت کی جائیں گی۔ حادثے کی صورت میں جاں بحق ہونے والوں کے ورثاء اور زخمیوں کو معاوضہ دیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لانڈھی حادثے کے ذمہ دار ڈرائیور اور اسسٹنٹ ڈرائیور اس وقت ضمانت پر ہیں۔ ان کی ضمانت منسوخ کرانے کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ مئی 2013ء سے 31 دسمبر 2016ء کے درمیان ہونے والے 25 خطرناک حادثات میں سے 17 حادثات ریلوے ملازمین کی غلطیوں کی وجہ سے ہوئے۔ سات حادثات دہشتگردی جبکہ ایک حادثہ قدرتی آفت کے باعث ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے ملازمین کی غلطیوں کے باعث پیش آنے والے حادثات میں 94 افراد جاں بحق اور 413 افراد زخمی ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ اب ڈرائیورز‘ اسسٹنٹ ڈرائیورز اور گارڈز کا مکمل میڈیکل ٹیسٹ باقاعدگی سے ہوگا۔ انسانی جانوں سے کھیلنے والوں کو کسی صورت معاف نہیں کیا جاسکتا۔ اس سلسلے میں اگر ہڑتال بھی کی جاتی ہے تو ہمیں اس کی پرواہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے سگنلز جو پہلے مٹی کے تیل سے چلائے جاتے تھے اب انہیں ایل ای ڈی پر منتقل کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سکھر ڈویژن کے 24 میں سے 23 ریلوے سٹیشنز جبکہ لودھراں خانیوال سیکشن کے متعدد ریلوے سٹیشنرز کو کمپیوٹرائزڈ کردیا گیا ہے۔ اسی طرح باقی ریلوے سٹیشنز کو بھی کمپیوٹرائزڈ کیا جائے گا۔اجلاس کے دور ان سینٹ میں ریگولیٹری اداروں کا انتظامی کنٹرول متعلقہ وزارتوں کو منتقل کرنے سے متعلق تحریک التواء کو مسترد کردیا گیا۔
سینیٹر میاں عتیق شیخ کی تحریک التواء کی منظوری کا معاملہ بھی ایجنڈے میں شامل تھا لیکن اسے بحث کے لئے منظور نہیں کیا گیا۔ اجلاس کے دور ان سینٹ میں پی آئی اے کو سفر کے لئے غیر محفوظ قرار دینے کی رپورٹ سے متعلق تحریک التواء کا معاملہ نمٹا دیا گیا۔ سینیٹر حافظ حمد اللہ کی اس حوالے سے تحریک التواء کی منظوری کا معاملہ ایجنڈے میں شامل تھا لیکن محرک کی عدم موجودگی کی وجہ سے اسے نمٹا دیا گیا۔ اجلاس کے دور ان سینٹ میں پیک شدہ دودھ میں کیمیکلز کی ملاوٹ سے متعلق تحریک التواء کی منظوری کا معاملہ نمٹا دیا گیا۔ اجلاس میں سینیٹر اعظم سواتی‘ مشاہد حسین سید اور محسن عزیز کی تحریک التواء کی منظوری کا معاملہ بھی ایجنڈے میں شامل تھا تاہم چیئرمین نے ہدایت کی کہ اس سلسلے میں باقی تحاریک التواء کو بھی جمع کرکے تحریک ایوان میں پیش کی جائے جس کے بعد چیئرمین نے یہ معاملہ نمٹا دیا۔سینٹ نے جسمانی سزا کی ممانعت بل 2016ء سے متعلق قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پیش کرنے کی مدت میں توسیع کی منظوری دے دی۔اجلاس میں قائمہ کمیٹی برائے داخلہ و انسداد منشیات کے چیئرمین عبدالرحمان ملک نے تحریک پیش کی جسے ایوان نے منظور کرلیا۔سینٹ میں بے نامی ترسیلات (ممانعت) بل 2016ء سے متعلق قائمہ کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کردی گئی۔
اجلاس میں سی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے رپورٹ ایوان میں پیش کی۔ اجلاس کے دور ان چیئرمین سینٹ نے قلات کو گیس کی فراہمی سے متعلق معاملہ متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔ اجلاس میں اس معاملے پر سینیٹر اشوک کمار‘ عثمان کاکڑ اور میر کبیر نے توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیا جس کا وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے جواب دیا اور انہوں نے گیس چوری کا معاملہ اٹھایا۔ جس کے بعد چیئرمین نے یہ معاملہ متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا اور ہدایت کی کہ 45 دن میں اس پر رپورٹ پیش کی جائے۔