ڈیرہ اسماعیل خان ( آئی این پی ) لیفٹیننٹ جنرل (ر) طارق خان نے کہا ہے کہ 2014 کے دھرنے میں فوج کا مداخلت کا کوئی منصوبہ نہیں تھا اور نہ ہی عملی طور پر اس کا کوئی امکان تھا ، آئی ایس پی آر کا اس وقت کا بیان تصادم اور تناؤ کی فضاء ختم کرنے کے لئے تھا ، میں عمران خان کو ذاتی طور پر نہیں جانتا نہ ہی کبھی ان سے ملا ہوں ، جاوید ہاشمی کے بیانات بچگانہ ہیں ۔
وہ پیر کو نجی ٹی وی پروگرام سے گفتگو کر رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ جاوید ہاشمی سینئر سیاستدان ہیں مگر ان کے الزامات بچگانہ ہیں ۔ میں ان کی طرف سے لگائے گئے تمام الزامات مسترد کرتا ہوں ۔ طارق خان نے کہا کہ میں کسی سیاست دان کو جانتا ہوں نہ ہی کبھی کسی سے سیاست پر بات ہوئی ۔ اسی طرح عمران خان کو بھی ذاتی طور پر نہیں جانتا نہ ہی کبھی ان سے ملاقات ہوئی ۔ میں نے 38 سال سروس کی ہے کسی کور کمانڈر کا آرمی چیف سے بالاتر ہو کر چیف جسٹس سے مل کر حکومت کے خلاف سازش کرنا بچگانہ سی بات ہے ۔ میں ریٹائرمنٹ کے بعد ڈیرہ اسماعیل خان میں منتقل ہو گیا تاکہ سکون سے زندگی گزار سکوں۔
انہوں نے کہا کہ پانچ جنرل میرے کورس میٹ تھے ان سب میں سینئر تھا مگر ہم میں سے کوئی بھی ایکسٹینشن نہیں لینا چاہتا تھا ۔ کور کمانڈر کسی بھی معاملے میں آرمی چیف کو رائے دیتے ہیں ضروری نہیں ہوتا کہ سب کی رائے چیف کی رائے سے ملتی ہو ۔راحیل شریف کے دور میں جمہوریت کو سپورٹ کیا گیا ۔ جنرل (ر) طارق خان نے کہا کہ عمران خان اور طاہر القادری نے کسی کے کہنے پر نہیں بلکہ اپنی مرضی سے دھرنے ختم کرنے کا اعلان کیا تھا ۔ دھرنے کے دوران کسی فوجی مداخلت کا کوئی منصوبہ نہیں تھا ۔ اس کے عملی طور پر کوئی امکان بھی نہیں تھا ۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے کی انکوائری ہونی چاہیے اور اس کا نتیجہ بھی عوام کے سامنے لانا چاہیے