ملتان (آئی این پی)سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ مسلم لیگ( ن) کی حکومت کمزور ہے جب انہوں نے سینیٹر پرویز رشید اور مشاہداللہ خان کو دبا ؤ میں آکر ہٹا دیا ہے تو میں نے تو سارا بھانڈا پھوڑ دیا ہے مجھے کہاں لیں گے ان باتوں کے بعد تو میں نے راستہ ہی بند کردیا ہے، 2018کا الیکشن ضرور لڑوں گا،نوازشریف نے کبھی بھی مجھے خوش ہوکے پارٹی ٹکٹ نہیں دیا،عمران خان نے جولائی سے ستمبر کے درمیان الیکشن کی تیاری شروع کردی تھی اور کہتے تھے کہ ٹیکنوکریٹس وزراء ہونے چاہیے،اسد عمر،عارف علوی،شفقت محمود اور شیریں مزاری عمران خان کے فیصلوں سے خوش نہیں تھے۔وہ پیر کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے۔
انہوں نے کہاکہ عمران خان نے 2014میں کہا تھا کہ ٹیکنوکریٹس وزراء ہونے چاہیں اور انہوں نے جولائی سے ستمبر کے درمیان الیکشن کی تیاری بھی شروع کردی تھی،عمران خان یہ باتیں اعلانیہ کرتے تھے قومی لیڈر کو ایسی بات نہیں کرنی چاہیے تھی۔جاوید ہاشمی نے کہاکہ عمران خان کے بیانات پر میں نے کہا کہ مارشل لاء لگ جائے گا پھر عمران خان نے کہاکہ نہیں مارشل لاء نہیں لگے گا،اسد عمر،عارف علوی،شفقت محمود اور شیریں مزاری عمران کے فیصلوں سے خوش نہیں تھے۔انہوں نے کہاکہ ہماری میٹنگ جہانگیر ترین کے گھر پر ہوتی تھی،جہانگیر ترین نے بھی کہا تھا کہ زیادہ آگے نہیں بڑھنا چاہیے اور پارٹی کے زیادہ تر رہنما مجھ سے متفق تھے،جہانگیر ترین نے پارلیمنٹ جانے سے انکار کیا تھا۔جاوید ہاشمی نے کہا عمران خان نے دھرنے کے دوران آگے نہ جانے کا فیصلہ مان لیا تھا مگر اچانک جہانگیر ترین کے پیغام کے بعد عمران خان نے فیصلہ تبدیل کرلیا اور کہا کہ ہمیں طاہر القادری کے ساتھ آگے جانا پڑے گا۔انہوں نے کہاکہ میں نے سناکہ جنرل طارق سول کپڑوں میں عمران خان سے ملے تھے۔
جاوید ہاشمی نے کہاکہ اگر کوئی یہ سمجھ رہا ہے کہ میں (ن) لیگ میں جانے کیلئے تحریک انصاف پر الزامات لگا رہاہوں تو یہ ان کی غلط فہمی ہے کیونکہ (ن) لیگ نے پہلے ہی ذرا سی بات پر مشاہد اللہ اور پرویز رشید کو وزارتوں سے فارغ کردیا تھا،ویسے بھی میاں نوازشریف نے پارٹی ٹکٹ کبھی بھی مجھے خوشی سے نہیں دیا۔انہوں نے کہا ہے کہ اس وقت جنرل راحیل شریف سے ملاقات ہوچکی تھی اورہمارے مطالبات ماننے ہمیں گارنٹی بھی مل گئی تھی ،نواز شریف پر دھاندلی ثابت ہوجاتی تو جنرل راحیل شریف نے استعفیٰ لے کردینا تھا۔