کراچی( آن لائن ) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ سانحہ بلدیہ ٹاؤن کو ملٹری کورٹس بھیجا جائے اور مجرموں کو عبرتناک سزائیں دی جائیں۔انہوں نے اعتراف کیا کہ 2013ء کے انتخابات میں پارٹی کی تیاری نہیں تھی،پاناما کیس جنوری میں ہی آر یا پار ہو جائے گا۔پاناما کیس پر تشکیل بینچ پر پورا اعتماد ہے اور جو بھی فیصلہ آئے گا ہم قبول کریں گے۔ہفتہ کے روز انصاف ہاؤس کراچی میں میڈیا سے گفتگو اور عرب اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ پیپلز پارٹی سے اتحاد کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ، جس پارٹی کا سربراہ کرپٹ ہو اس سے اتحاد نہیں ہو سکتا، نواز شریف 2013ء کی طرح کا الیکشن کرانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں مگر ہم اس طرح کا الیکشن دوبارہ نہیں ہونے دیں گے اور الیکشن سے پہلے سڑکوں پر ہونگے۔
عمران خان نے دعویٰ کیا کہ نواز شریف نے الیکشن کمیشن میں اپنی مرضی کے لوگ بٹھا رکھے ہیں اور ہمیں پوری خبر ہے تاہم 2018ء کے انتخابات میں تحریک انصاف پوری تیار ی کیساتھ جائے گی اور تب تک امیدوار کو فائنل نہیں کریں گے جب تک میں خود اس سے مل نہ لوں۔انکا کہنا تھا کہ پاناما کیس جنوری سے آگے نہیں جائے گا اور جنوری میں ہی آر یا پار ہو جائے گا۔2014ء دھاندلی میں نکل گیا اور 2016ء پانامامیں نکل رہا ہے مگر امید ہے 2017ء 4 پاناما پر ضائع نہیں ہو گا۔سابق چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کے رویے سے مایوسی ہوئی کیونکہ انہیں چھٹی پر نہیں جانا چاہیئے تھا۔ انصاف میں کوئی چھٹی نہیں ہوتی، چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ سندھ میں ایک ایماندار آئی جی کو عہدے سے ہٹا دیا گیا، کراچی میں ہر جگہ کرپٹ مافیا بیٹھا ہے۔ احتجاج نہ کیاجائے تو کوئی پوچھتا نہیں۔70کی دہائی میں جب ممبئی گیا تو وہاں کچرا دیکھ کر لگتا تھا کہ کراچی بہتر شہر ہے مگر اب یہاں گندگی زیادہ ہے۔سانحہ بلدیہ ٹاؤن کسی اور ملک میں ہوتا تو انکوائری تک سانس نہ لیتاتاہم ادارے فیل ہو جائیں تو سڑکوں پر احتجاج ہوتا ہے۔کراچی میں ہر طرف مافیا کا راج ہے ، بلدیہ فیکٹری میں معصوم لوگوں کو جلا دیا گیا۔’’جو بھی مجرموں کے پیچھے تھے انکوسزا دی جائے۔
بعد ازاں عرب اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی سے انتخابی اتحاد کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تاہم پاناما ایشو پر ہم حزب اختلاف کی جماعتوں کے ساتھ اکٹھے ہیں۔انکا کہنا تھا کہ وزیر اعظم سے پاناما ایشو پر سوالات کا جواب چاہتے ہیں اور جواب کیلئے کوشاں ہیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ تمام پاکستانی بھارت کے ساتھ امن چاہتے ہیں تاہم بڑے ملک کے ناطے بھارت کو تعلقات میں بہتری کیلئے زیادہ کوشش کرنی چاہئیے،وزیر اعظم مودی کے انداز سے قدرے پریشان ہوں،ایک سوال پر عمران خان نے کہا کہ مودی نے پاکستان کو تنہا کرنے کی کوشش کی اور تعلقات خوشگوار کرنے کی بجائے مزید خراب کیے۔ ہمسایہ ممالک سے تجارت پاکستان کی اولین ترجیح ہونی چاہئیے۔ بھارت اور چین کے ساتھ تجارت بہترین راستہ ہوگا۔
’’پیپلز پارٹی کے ساتھ اتحاد ‘‘ عمران خان نے حتمی فیصلہ سنا دیا
31
دسمبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں