اسلام آباد( این این آئی)ماہرین کے مطابق گزشتہ سال تو گرمی بہت زیادہ تھی، درجہ حرارت بہت تھا اس مرتبہ الٹرا وائلٹ شعاعوں کا اندیشہ ہے کیونکہ درجہ حرارت بہت بڑھ چکا ہے اور ہیٹ ویوز بھی زیادہ ہونگی،عالمی حدت میں اضافے نے موسمیات کے النینو سسٹم کو مزید خطرناک بنا دیا جبکہ سائنسدانوں کا کہناہے کہ النینو 2017میں بھی تباہ کن ثابت ہوگا۔
ماہرین موسمیات کے مطابق مون سون کی بارشوں کا دیر سے برسنا اور پھر یوں قابو سے باہر ہوجانا،ہیٹ اسٹروک سے ہلاکتیں اوربرفانی جھیلوں کا پھٹنا یہ سب النینو سسٹم کے اثرات ہیں۔النینو سسٹم ویسے تو ہر سال آتا ہے لیکن 1998 کی خشک سالی اور 2010 کے سیلاب نے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔ ماہرین موسمیات کا کہنا ہے کہ اس مرتبہ النینو گزشتہ عشروں کی نسبت زیادہ تباہ کن ہوگا۔ ماہرین کے مطابق گزشتہ سال تو گرمی بہت زیادہ تھی، درجہ حرارت بہت تھا اس مرتبہ الٹرا وائلٹ شعاعوں کا اندیشہ ہے کیونکہ درجہ حرارت بہت بڑھ چکا ہے اور ہیٹ ویوز بھی زیادہ ہونگی۔
سموگ اور شدیدموسم گرما یہ سب النینو ہی کے اثرات تھے ۔ مون سون کی بارشوں میں کمی کا خمیازہ آج آبی قلت کی صورت میں بھی بھگت رہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق النینو کے اثرات کو ختم کرنا تو ممکن نہیں لیکن پیشگی انتظام کرکے ان اثرات کے خطرے کو کم ضرور کیا جاسکتا ہے۔