لاہور ( این این آئی) کالاباغ ڈیم کے ذریعے بجلی کی قلت، پانی کی کمی اور بدترین سیلابوں سے تباہی جیسے تین بڑے مسائل حل کیے جاسکتے ہیں لہٰذا اس کی تعمیر میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے،کالاباغ ڈیم کے مخالفین کی جانب سے بھارتی دھمکیوں اور پاکستان کے خلاف آبی جنگ پر خاموش رہنا یہ بخوبی ظاہر کرتا ہے کہ ان کی ہمدردیاں کس کے ساتھ ہیں۔
ان خیالات کا اظہار ماہرین نے لاہور چیمبر میں کالاباغ ڈیم کے ذریعے پاکستان کے مستقبل کو تحفظ کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا جن میں لاہور چیمبر کے صدر عبدالباسط، نائب صدر محمد ناصر حمید خان، چیئرمین واپڈا طارق حمید، ظفر محمود، تجزیہ نگار نجم سیٹھی، سہیل لاشاری، میاں زاہد جاوید، شاہد نذیر ، محمد نواز، رحمت اللہ جاوید، جمیل اے ناز، عبدالحئی بلوچ اور سلمان نجیب شامل تھے۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ معاشی نشوونما کا دارومدار سستی اور وافر بجلی پر ہے، حکومت کو آبی ذخائر کی تعمیر کے لیے جلد اتفاق رائے پیدا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ تھرمل ذرائع سے بجلی کی پیداوار بہت مہنگی ہے ، عالمی سطح پر سخت مقابلے کی وجہ سے صنعت و تجارت اس کی متحمل نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے کہا کہ کالاباغ ڈیم معیشت کے لیے انتہائی قابل عمل منصوبہ ہے، اس سے انتہائی سستی اور وافر بجلی پیدا ہوگی جبکہ پانی ذخیرہ کرکے خشک سالی اور قحط کے خطرات کا مقابلہ بھی کیا جاسکے گا۔
ماہرین نے کہا کہ کالاباغ ڈیم کے مخالفین پاکستان کے مخالفین ہیں انہوں نے کہا کہ کہ کالاباغ ڈیم سے سالانہ 3600میگاواٹ یعنی 31.5ارب واٹ بجلی پیدا ہوگی جس کی ابتدائی طور لاگت صرف 2.50روپے فی یونٹ ہوگی جبکہ 5سال بعد جب یہ ڈیم اپنی لاگت خود ہی پوری کرلے گا تو بجلی صرف 1روپے فی یونٹ کی لاگت پر پیدا ہوگی ۔کالاباغ ڈیم بننے سے صرف بجلی کی پیداواری لاگت کی مد میں ملک کو4ارب ڈالر سالانہ کی بچت ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایک ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرکے زرعی آبپاشی اور بجلی پیدا کرنے کے لیے استعمال کیا جائے تو ملکی معیشت کو کم و بیش2ارب ڈالر کا فائدہ ہوتا ہے ، جب کالاباغ ڈیم میں 6.5ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرکے بجلی پیدااور زرعی آبپاشی کے لیے استعمال کریں گے تو ملک کو سالانہ13ارب ڈالر کا فائدہ ہوگا لہذا حکومت بھارت کے ایجنٹوں کی باتوں پر کان دھرنے کے بجائے فوری طور پر کالاباغ ڈیم کی تعمیر شروع کرے۔