اسلا م آباد(این این آئی ) چین نے کہاہے کہ اقتصادی راہداری فریم ورک کے تحت اقتصادی ترقی کےلئے چین گوادرمیں ایک بڑی سٹیل فیکٹری قائم کرے گا۔چین اورپاکستان بہت جلد سٹیل فیکٹری کے قیام کےلئے معاہدے پردستخط کردیں گے ۔یہ بات چین کے قائم مقام سفیرلی جیان ژائونے سی پیک پرایک روزہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کی ۔قائم مقام چینی سفیرنے کہاکہ صنعتی تعاون سی پیک کاچوتھاستون ہے اوردونوں ملک رواں ماہ بیجنگ میں سی پیک کی جوائنٹ کوآپریشن کمیٹی کے اجلاس میں اس کے بارے میں تبادلہ خیال کریں گے ۔
انہوں نے کہاکہ توانائی کے منصوبوں کی تکمیل کے بعد چین اورپاکستان کے درمیان صنعتی تعاون آئند ہ جوائنٹ آپریشن کمیٹی کااہم موضوع ہوگا۔انہوں نے کہاکہ تکمیل کے بعد بندرہ گاہ سنگاپورکے حوالے کردی گئی تھی لیکن پانچ سال کاعرصہ گزرنے کے بعد بھی اس میں کوئی خاطرخواہ بہتری نہ آسکی ۔انہوں نے کہاکہ اس کے بعد پاکستان کی حکومت کی جانب سے یہ رپورٹ چین کی حکومت کے حوالے کی گئی اوربندرگاہ کوفعال کیاگیاہے اورچینی اشیاکولے کرجہازافریقہ روانہ ہوا۔ سی پیک کے تحت مختلف توانائی کے منصوبوں کے بارے میں گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ کوئلہ کے ذریعے بجلی پیداکرنے والے پائورپلانٹس عالمی بینک اورمتعلقہ تنظیموں کے میعارکے مطابق ماحول دوست ہونگے ۔انہوں نے کہاکہ کوئلہ کے ذ ریعے توانائی کے منصوبوں سے ماحول پربرے اثرات مرتب نہیں ہونگے ۔چین اپنی توانائی کا60فیصدکوئلہ سے حاصل کرتاہے ۔سی پیک پاکستان کی معیشت کی بحالی اوروفاق کی مضبوطی کامنصوبہ ہے ۔انہوں نے کہاکہ سی پیک سے روزگارکے 10ہزارمواقع پیداہوچکے ہیں اورمزید ہزاروں پیداہونگے ۔ اسلا م آباد(این این آئی ) چین نے کہاہے کہ اقتصادی راہداری فریم ورک کے تحت اقتصادی ترقی کےلئے چین گوادرمیں ایک بڑی سٹیل فیکٹری قائم کرے گا۔چین اورپاکستان بہت جلد سٹیل فیکٹری کے قیام کےلئے معاہدے پردستخط کردیں گے ۔یہ بات چین کے قائم مقام سفیرلی جیان ژائونے سی پیک پرایک روزہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کی ۔قائم مقام چینی سفیرنے کہاکہ صنعتی تعاون سی پیک کاچوتھاستون ہے اوردونوں ملک رواں ماہ بیجنگ میں سی پیک کی جوائنٹ کوآپریشن کمیٹی کے اجلاس میں اس کے بارے میں تبادلہ خیال کریں گے ۔
انہوں نے کہاکہ توانائی کے منصوبوں کی تکمیل کے بعد چین اورپاکستان کے درمیان صنعتی تعاون آئند ہ جوائنٹ آپریشن کمیٹی کااہم موضوع ہوگا۔انہوں نے کہاکہ تکمیل کے بعد بندرہ گاہ سنگاپورکے حوالے کردی گئی تھی لیکن پانچ سال کاعرصہ گزرنے کے بعد بھی اس میں کوئی خاطرخواہ بہتری نہ آسکی ۔انہوں نے کہاکہ اس کے بعد پاکستان کی حکومت کی جانب سے یہ رپورٹ چین کی حکومت کے حوالے کی گئی اوربندرگاہ کوفعال کیاگیاہے اورچینی اشیاکولے کرجہازافریقہ روانہ ہوا۔ سی پیک کے تحت مختلف توانائی کے منصوبوں کے بارے میں گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ کوئلہ کے ذریعے بجلی پیداکرنے والے پائورپلانٹس عالمی بینک اورمتعلقہ تنظیموں کے میعارکے مطابق ماحول دوست ہونگے ۔انہوں نے کہاکہ کوئلہ کے ذ ریعے توانائی کے منصوبوں سے ماحول پربرے اثرات مرتب نہیں ہونگے ۔چین اپنی توانائی کا60فیصدکوئلہ سے حاصل کرتاہے ۔سی پیک پاکستان کی معیشت کی بحالی اوروفاق کی مضبوطی کامنصوبہ ہے ۔انہوں نے کہاکہ سی پیک سے روزگارکے 10ہزارمواقع پیداہوچکے ہیں اورمزید ہزاروں پیداہونگے ۔