اسلام آباد(آئی این پی)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہاہے کہ ہم کمیشن نہیں چاہتے بلکہ سپریم کورٹ کا 5 رکنی بنچ ہی پانامہ کیس کا فیصلہ کرے ‘ عدالت کا جو بھی فیصلہ ہو گا ہم قبول کریں گے ‘ کمیشن صرف ایک شرط پر ہو سکتا ہے کہ نواز شریف مستعفی ہوں‘ وزیر اعظم کے جھوٹ کے پیچھے اربوں
کے اثاثے چھپے ہیں ‘ تقریر سیاسی ہونے کا مطلب وزیر اعظم جھوٹ بول رہے ہیں ‘ بدقسمتی سے عوام کا اعتماد اداروں سے اٹھ چکا ہے ‘ سپریم کورٹ نے بھی کہا کہ ملکی ادارے ناکام ہو چکے ہیں ‘ پی آئی اے کا سیفٹی ریکارڈ اچھا نہیں ہے ‘ طیارہ حادثہ کی انکوائری ہونی چاہیے ۔ وہ جمعرات کو میڈیا سے بات چیت کر
رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس نے ہمیں کمیشن بنانے کا آپشن دیا۔ کمیشن کے معاملے پر پارٹی رہنماؤں اور قانونی ٹیم سے مشاورت ہوئی ہے۔ سپریم کورٹ نے بھی کہا ہے کہ ملکی ادار ے ناکام ہو چکے ہیں۔ پانامہ معاملے پر سپریم کورٹ نواز شریف سے ضرور پوچھے گی۔
حکام وقت عوام کو جواب دہ ہے۔ سلمان اسلم بٹ نے عدالت میں کہا کہ نواز شریف کی پارلیمنٹ میں تقریر سیاسی تھی۔ تقریر سیاسی ہونے کا مطلب ہے وزیر اعظم جھوٹ بول رہے ہیں کل پتہ چلا حکومت کے پاس کوئی دستاویزات نہیں ہیں ۔ بدقسمتی سے عوام کا اعتماد ادار وں سے اٹھ چکا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ نواز شریف
نے پارلیمنٹ سے جھوٹ کیوں بولا۔ سلمان اسلم بٹ نے کہاکہ اس وقت فیس مشینیں نہیں تھیں عدالت میں کہا گیا اس وقت پرچیوں پر کام چلتا ہے۔ وزیر اعظم نے تحریری تقریر پڑھ کر سنائی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ منی ٹریل کی تمام دستاویزات پیش کریں گے۔ میاں صاحب آپ قوم کو جوابدہ ہیں۔ وزیر اعظم کے جھوٹ کے پیچھے اربوں کے اثاثے چھپے ہیں۔
نواز شریف کیس ہار گئے ہیں ان کے وکیل نے تسلیم کر لیا۔ عمران خان نے کہا کہ موجودہ سپریم کورٹ کا بنچ ہی پانامہ کیس کا فیصلہ کرے۔ عدالت کا فیصلہ قبول کرنا پڑے گا انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے پاس تمام معلومات آ چکی ہے۔ سپریم کورٹ کو روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرنی چاہیے۔ روزانہ کی بنیاد پر کیس سن کر
اس کا فیصلہ کیا جائے۔ عدالت سے درخواست کریں گے کہ یہی بنچ فیصلہ کرے۔ عمران خان نے کہا کہ طیارہ حادثے پر انکوائری ہونی چاہیے۔ پی آئی اے کا سیفٹی ریکارڈ اچھا نہیں ہے۔ جنید جمشید کی شہادت پر بہت افسوس ہوا ۔ جنید جمشید نے ہسپتال فنڈ ریزنگ میں بہت مدد کی۔ ۔۔