منگل‬‮ ، 09 دسمبر‬‮ 2025 

حکمران خاندان کو پتہ ہی نہیں ان کے ساتھ کیا ہونے والا ہے ، ہم جو چاہ رہے تھے وہ تو ہو گیا،عمران خان کے حیرت انگیزانکشافات

datetime 4  دسمبر‬‮  2016 |

لاہو ر(این این آئی )پا کستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ پانامہ کیس سپریم کورٹ میں جانے کے بعد اب احتساب بل کی کوئی اہمیت نہیں ، میں آج بھی اس موقف پر قائم ہو ں کہ پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے ہرگز کمیشن نہیں بننا چاہیے ، اکیلے ہم ہی نہیں دنیا کے اور بہت سے ممالک کے لو گ سڑکوں پر ہیں اور یہ غیر جمہوری طریقہ نہیں ہے ،میں سمجھتا ہوں کہ ہم نے پا رلیمنٹ میں جاکر وقت ضائع کیا ہے۔ایک انٹر ویو میں انہوں نے کہا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کام نہیں کر رہی ، جب پا رلیمنٹ کام نہ کر ے تو پھر سڑکوں پر آنے کے بغیر کوئی راستہ نہیں ہوتا ،

پیپلز پارٹی اندر سے وزیراعظم کے ساتھ ملی ہوئی ہے صرف اوپر سے شور مچا رہی ہے ، اگر ہم نے حکومت سے سمجھوتہ کر لیا او رپارلیمنٹ میں چلے گئے تو لو گ پانامہ لیکس کو بھو ل جائیں گے ، پھر ہم بھی ڈبل شاہ بن جائیں گے ، اگر پی ٹی آئی سڑکوں پر نہ نکلتی تو آج پانامہ لیکس کا ایشو ختم ہو چکا ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ادارے مضبو ط ہو تے تو مجھے وزیر اعظم کے خلاف سپریم کو رٹ نہ جانا پڑتا ، پانامہ لیکس کی صورت میں درحقیقت عوام کے حقوق کی جنگ لڑ رہا ہوں کیونکہ کرپشن کا خاتمہ ہو گا تو پھر ہی حکومت پیسہ غریب عوام پر خرچ کرنا شرو ع کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ صرف ایک شخص کو بچانے کیلئے پو رے ملک کا مستقبل داؤ پر لگا دیا گیا ہے ۔

پیپلز پا رٹی کا احتسا ب بل وزیر اعظم کو پانامہ لیکس سے بچانے کیلئے ہے،سپریم کو رٹ کو چاہیے کہ جلد فیصلہ کر ے ۔انہوں نے کہا کہ حکمران خاندان کو پتہ نہیں ان کے ساتھ کیا ہونے والا ہے ۔ ہم جو چاہ رہے تھے وہ تو ہو گیا ہے ،نو از شریف نے اپنے تمام اثاثے تسلیم کر لیے ہیں،نواز شریف ثبوت دیدیتے تو 2نومبر والے حالات پیدا نہ ہوتے۔انہوں نے مولانا فضل الرحمن کی طرف سے اپنے لئے یوٹرن کے الفاظ استعمال کرنے پر کہا کہ دھاندلی کے خلاف ہمارے دھرنے پرجو ڈیشل کمیشن بن گیا تو پھر یو ٹرن کیسے ہو گیا ۔ اگر پیٹرول پر مولانا صاحب کی تصویر لگا دی جائے تو لو گ خود ہی سمجھ جائیں گے کہ ڈیزل یہاں سے مل رہا ہے۔ پا نامہ لیکس کیس کا جو نتیجہ آئے گا پھر ( ن) لیگ کو پتہ چلے گا کہ ان کے ساتھ ہو کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں دعوسے سے کہتا ہوں کہ کسی جماعت میں اتنی جمہوریت نہیں ہو گی جتنی تحریک انصا ف میں ہے ،ہما ر اکوئی فیصلہ باہمی مشاورت کے بغیر نہیں ہو تا ، جیسا لیڈر ہوتا ہے ویسے ہی اس کے مشیر ہوتے ہیں ، جیسا میں خود ہوں ویسے ہی میرے مشورہ دینے والے ہیں ، بعض اوقات ایسا ہو جا تا ہے کہ میری رائے پا رٹی سے الگ ہوتی ہے ، عہدے صرف میرٹ پر دیتا ہوں ۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



عمران خان اور گاماں پہلوان


گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…