اسلام آباد(این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عمران خان نے کہا ہے کہ نوازشریف اگر بے گناہ ہوتے تو اسمبلی میں ثابت کرتے ٗ پاناما کیس ملک کے مستقبل کا فیصلہ کریگا ٗنقل کیلئے بھی عقل کی ضرورت ہوتی ہے ٗ جب جھوٹ بولا جائیگا تو غلطی تو ہوگی۔ جمعرات کو بنی گالہ میں عمران خان کی زیر صدارت سٹریٹیجی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں اسد عمر، نعیم الحق اور شیریں مزاری سمیت دیگر رہنماؤں نے شرکت کی ۔اجلاس کے دوران قانونی ٹیم کی طرف سے پاناما لیکس پر شرکاء کو بریفنگ دی گئی ٗ وزیراعظم نواز شریف کے حوالے سے سپریم کورٹ میں پیش کی جانے والی نئی ٹرسٹ ڈیڈ پر بھی مشاورت کی گئی ۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ نوازشریف اگر بے گناہ ہوتے تو اسمبلی میں ثابت کرتے انہیں بار بار تقاریر کی ضرورت نہیں پڑتی لیکن ایک جھوٹ چھپانے کیلئے یہ بار بار جھوٹ بول رہے ہیں، یہاں جھوٹ کی داستان شروع ہوئی اور ایک کے بعد ایک جھوٹ بولا گیا، ان کو پتہ ہے کہ ان کے پاس کوئی منی ٹریل نہیں تھی، ٹرسٹ ڈیڈ بھی فراڈ نکلی ہے کیونکہ دستاویزات میں ثبوت ہی نہیں کہ پیسہ کیسے باہر گیا لہذا نقل کرنے کیلئے بھی عقل کی ضرورت ہوتی ہے اور جب اتنا جھوٹ بولا جائے گا تو غلطی تو ہوگی۔عمران خان نے کہا کہ وزیراعظم نے اسمبلی میں بولا کہ ہمارے پاس دستاویزموجود ہیں اور یہ بھی جھوٹ تھا کیونکہ وزیراعظم کی اسمبلی کی تقریر الگ ہے اور قطری شہزادے کا بیان الگ، اسحاق ڈار کی باہر اربوں روپے کی جائیدادیں ہیں لیکن جب نواز شریف کی اپنی جائیداد باہر ہے تو کون ان سے پوچھے گا، انہوں نے پیٹرول کی قیمت بڑھادی ہے جس کا پیسہ عوام اداکریں گے اور یہ منی لانڈرنگ سے باہر بھجوادیں گے، طاقت ور اور پیسہ والوں کیلئے فائدہ ہیں لیکن غریب پر بوجھ ڈالا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کرپشن کاپیسہ کوئی اپنے نام پر نہیں رکھتا اور نواز شریف نے ٹھیک کہا تھا کہ جو کرپشن کرتا ہے وہ پیسہ اپنے نام پر نہیں رکھتا، ان کا جو رہن سہن ہے، یہ شہزادے اور شہزادیوں کی طرح رہتے ہیں، ان کے پاس پیسہ کہاں سے آتا ہے؟ وزیراعظم کی والدہ کے پیسے ہی نہیں وہ کیسے رائیونڈ محل کاخرچہ چلاتی ہیں، یہ پیسہ پاکستان سے منی لانڈرنگ سے گیا جو نواز شریف نے اپنے بچوں کے نام پر لگایا۔عمران خان نے کہا کہ ٹیکس کے تین اسکیمیں دینے کے باوجود کوئی ٹیکس اکٹھا نہیں ہوا ٗ ایف بی آر کا کام ہے کہ طاقتور کو بھی ٹیکس نہ دینے پر عدالت لے جائے تاہم پانامہ کیس ملک کے مستقبل کا فیصلہ کرے گا کہ ملک کس سمت میں جائیگا۔