پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک)خیبرپختواکی حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف اورجماعت اسلامی کے درمیان اتحاد بینک آف خیبرکے ایم ڈی کوعہدے سے نہ ہٹانے اورصوبائی چیف خطیب کے تقررپراختلافات بڑھ گئے ہیں ۔ایک معروف انگریزی اخبارکوجماعت اسلامی کے باوثوق ذرائع نے بتایاکہ یہ مطالبات کئی مرتبہ تحریک انصاف کوپیش کئے گئے لیکن تاحال ان پرعمل نہیں کیاگیا۔
ذرائع نے بتایاکہ ان مطالبات کے نہ منظورہونے پرہماری جماعت کوکارکنوں کے سامنے شرمندگی کاسامناکرناپڑتاہے ۔اس بارے میں خیبرپختوامیں جماعت اسلامی کے رکن صوبائی اسمبلی صوبائی وزیر برائے مذہہی امورحبیب الرحمٰن نے کہاہے چیف خطیب کا تقرر وزیر اعلیٰ کا اختیار ہے، چیف خطیب کا عہدہ 18 ویں گریڈ کے افسر کا اعزازی عہدہ ہوتا ہے،جس کے لیے اشتہار دینا لازمی نہیں ہوتا۔انہوں نے کہاکہ مولانا اسماعیل کا تعلق بھی جماعت اسلامی سے ہے، پارٹی نے ان کا نام ہی تجویز کیا تھا،جس کے بعد صوبائی وزارت برائے مذہبی امور نے ایک ماہ قبل ایک بار پھر وزیر اعلیٰ کو سمری بھجوائی۔حبیب الرحمٰن نے کہاکہ جماعت اسلامی کے اہم مطالبات میں پرائمری اسکولوں میں مذہبی تعلیم دینے کے لیے اساتذہ کا تقرر، نصابی کتابوں میں قومی ہیروز سے متعلق مضامین، اپر دیر، بونیر اور چترال میں زیر تعمیر جامعات کے کام میں تیزی اور تیمرگرہ سمیت لوئر دیر میں میڈیکل کالج کے قیام جیسے مطالبات شامل ہیں۔ا
نہوں نے میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ جماعت اسلامی کو اپنے مطالبات میڈیا میں پیش کرنے کے بجائے احسن طریقے سے حکومت کے سامنے رکھنے چاہئیں۔حبیب الرحمٰن نے مزیدکہاکہ ہمارے مطالبات میں ایسی کوئی نئی چیزنہیں جوکہ تحریک انصاف کے لئے پریشانی کاسبب بنے ۔