لندن(آئی این پی ) آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ اورسابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ نئے آرمی چیف کو بھارت کے ساتھ مکمل طور پر جارح ہونا چاہیے ، بھارت کے پاس افرادی قوت ہم سے زیادہ ہے مگر ہمیں کہیں بھی اپنے آپ کو کمزور نہیں کرنا چاہیے، بھارت ہم سے جنگ کرنے سے پہلے پچاس بار
سوچے گا، 2018کے انتخاب سے پہلے وطن واپس آؤں گا ، ابھی حالات کو دیکھ رہاہوں اور مجھے میڈیکل کی پیچیدگیاں بھی ہیں کسی کو شک ہے کہ ایم آر آئی رپورٹس دکھا سکتا ہوں ،مجھے نہیں امید کہ 2018سے قبل پاکستان میں انتخاب ہو سکتے ہیں مگر جو پانامہ کیس چل رہا ہے عدالتوں میں شاید اس میں کچھ ایسا فیصلہ آجائے کہ جلدی انتخاب کروانے پڑ جائیں ،
پاکستان میں کسی سیاسی جماعت کو جوائن کرنے والا نہیں ہوں ، میں آکر ایم این اے بن کے اسمبلی میں بیٹھنا نہیں چاہتا ، میرامقصد پاکستان ہے اور اس کے لئے تیسری بڑی سیاسی طاقت کی ضرورت ، میں وہ تیسری طاقت بنانا چاہتا ہوں ۔ وہ ہفتہ کو ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دے رہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ بھارت ہم
سے جنگ کرنے سے پہلے پچاس بار سوچے گا ، کارگل آپریشن ناکام مہم جوئی نہیں تھی اس بات پر اب بھی قائم ہوں ،یہ ہماری سیاسی ناکامی تھی ۔پرویز مشرف نے کہا کہ بھارت کے ساتھ پاکستان کو سخت خارجہ پالیسی اپنانی چاہیے ۔
انہوں نے کہا کہ فوج میں ایکسٹینشن کی روایت نہیں ہونی چاہئیے،جنرل راحیل نے ایک اچھی روایت ڈالی ہے مگر یہ نہیں کہہ سکتے کہ آئندہ کبھی کوئی چیف توسیع نہیں لے گا کیونکہ پاکستان کی صورتحال میں کچھ نہیں ممکن نہیں ہے ۔ سابق صدر نے کہا کہ ملک میں خوشحالی ہو اور عوام مکمل طور پر خوشحال ہو تو کوئی
چیف بھی اقتدار پے قبضہ نہیں کرے گا، آرمی اپنی بیرکس میں رہنا چاہتی ہے ۔ پرویز مشرف نے کہا کہ کسی بھی چیف کے لئے ملک اور اس کے عوام سب سے پہلے ہوتے ہیں اور کسی بھی چیف کے لئے مارشل لا لگانا آسان نہیں ہوتا اور بہت مشکل ذمہ داریاں چیف کے کندھوں پر آئی ہے ، پوری قوم اس ایک آدمی کی طرف دیکھ رہی ہوتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ 1999میں میں نے جو کچھ کیا وہ اس وقت کے حوالے سے بالکل ٹھیک تھا۔ وطن واپسی سے متعلق سوال کے جواب میں پرویز مشرف نے کہا کہ 2018کے انتخاب سے پہلے وطن واپس آؤں گا ، ابھی حالات کو دیکھ رہاہوں اور مجھے میڈیکل کی پیچیدگیاں بھی ہیں کسی کو شک ہے کہ ایم آر آئی رپورٹس دیکھا
سکتا ہوں ۔انہوں نے کہا کہ میں پاکستان میں کسی سیاسی جماعت کو جوائن کرنے والا نہیں ہوں ، میں آکر ایم این اے بن کے اسمبلی میں بیٹھنا نہیں چاہتا ، میرامقصد پاکستان ہے اور اس کے لئے تیسری بڑی سیاسی طاقت کی ضرورت ہے میں وہ تیسری طاقت بنانا چاہتا ہوں اور سب لوگوں کو برابری کی بنیاد پر اکٹھا کروں گا ۔
سابق صدر نے کہا کہ مجھے نہیں امید کہ 2018سے قبل پاکستان میں انتخاب ہو سکتے ہیں مگر جو پانامہ کیس چل رہا ہے عدالتوں میں شائد اس میں کچھ ایسا فیصلہ آجائے کہ جلدی انتخاب کروانے پڑ جائیں ۔