جمعہ‬‮ ، 19 دسمبر‬‮ 2025 

جنرل باجوہ کی تقرری،عام انتخابات،پانامہ کیس کا نتیجہ،پرویز مشرف کا تہلکہ خیز انٹرویو،بڑا دعویٰ کردیا

datetime 26  ‬‮نومبر‬‮  2016 |

لندن(آئی این پی ) آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ اورسابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ نئے آرمی چیف کو بھارت کے ساتھ مکمل طور پر جارح ہونا چاہیے ، بھارت کے پاس افرادی قوت ہم سے زیادہ ہے مگر ہمیں کہیں بھی اپنے آپ کو کمزور نہیں کرنا چاہیے، بھارت ہم سے جنگ کرنے سے پہلے پچاس بار

سوچے گا، 2018کے انتخاب سے پہلے وطن واپس آؤں گا ، ابھی حالات کو دیکھ رہاہوں اور مجھے میڈیکل کی پیچیدگیاں بھی ہیں کسی کو شک ہے کہ ایم آر آئی رپورٹس دکھا سکتا ہوں ،مجھے نہیں امید کہ 2018سے قبل پاکستان میں انتخاب ہو سکتے ہیں مگر جو پانامہ کیس چل رہا ہے عدالتوں میں شاید اس میں کچھ ایسا فیصلہ آجائے کہ جلدی انتخاب کروانے پڑ جائیں ،

پاکستان میں کسی سیاسی جماعت کو جوائن کرنے والا نہیں ہوں ، میں آکر ایم این اے بن کے اسمبلی میں بیٹھنا نہیں چاہتا ، میرامقصد پاکستان ہے اور اس کے لئے تیسری بڑی سیاسی طاقت کی ضرورت ، میں وہ تیسری طاقت بنانا چاہتا ہوں ۔ وہ ہفتہ کو ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دے رہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ بھارت ہم

سے جنگ کرنے سے پہلے پچاس بار سوچے گا ، کارگل آپریشن ناکام مہم جوئی نہیں تھی اس بات پر اب بھی قائم ہوں ،یہ ہماری سیاسی ناکامی تھی ۔پرویز مشرف نے کہا کہ بھارت کے ساتھ پاکستان کو سخت خارجہ پالیسی اپنانی چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ فوج میں ایکسٹینشن کی روایت نہیں ہونی چاہئیے،جنرل راحیل نے ایک اچھی روایت ڈالی ہے مگر یہ نہیں کہہ سکتے کہ آئندہ کبھی کوئی چیف توسیع نہیں لے گا کیونکہ پاکستان کی صورتحال میں کچھ نہیں ممکن نہیں ہے ۔ سابق صدر نے کہا کہ ملک میں خوشحالی ہو اور عوام مکمل طور پر خوشحال ہو تو کوئی

چیف بھی اقتدار پے قبضہ نہیں کرے گا، آرمی اپنی بیرکس میں رہنا چاہتی ہے ۔ پرویز مشرف نے کہا کہ کسی بھی چیف کے لئے ملک اور اس کے عوام سب سے پہلے ہوتے ہیں اور کسی بھی چیف کے لئے مارشل لا لگانا آسان نہیں ہوتا اور بہت مشکل ذمہ داریاں چیف کے کندھوں پر آئی ہے ، پوری قوم اس ایک آدمی کی طرف دیکھ رہی ہوتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ 1999میں میں نے جو کچھ کیا وہ اس وقت کے حوالے سے بالکل ٹھیک تھا۔ وطن واپسی سے متعلق سوال کے جواب میں پرویز مشرف نے کہا کہ 2018کے انتخاب سے پہلے وطن واپس آؤں گا ، ابھی حالات کو دیکھ رہاہوں اور مجھے میڈیکل کی پیچیدگیاں بھی ہیں کسی کو شک ہے کہ ایم آر آئی رپورٹس دیکھا

سکتا ہوں ۔انہوں نے کہا کہ میں پاکستان میں کسی سیاسی جماعت کو جوائن کرنے والا نہیں ہوں ، میں آکر ایم این اے بن کے اسمبلی میں بیٹھنا نہیں چاہتا ، میرامقصد پاکستان ہے اور اس کے لئے تیسری بڑی سیاسی طاقت کی ضرورت ہے میں وہ تیسری طاقت بنانا چاہتا ہوں اور سب لوگوں کو برابری کی بنیاد پر اکٹھا کروں گا ۔

سابق صدر نے کہا کہ مجھے نہیں امید کہ 2018سے قبل پاکستان میں انتخاب ہو سکتے ہیں مگر جو پانامہ کیس چل رہا ہے عدالتوں میں شائد اس میں کچھ ایسا فیصلہ آجائے کہ جلدی انتخاب کروانے پڑ جائیں ۔

موضوعات:



کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…