اسلام آباد ( آئی این پی) قومی اسمبلی میں وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کی جانب سے ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافے کے اعلا ن کے باوجود ارکان اسمبلی کی تشفی نہ ہوئی۔ پیپلز پارٹی کے اعجاز خان جاکھرانی اور جے یو آئی کی نعیمہ کشور نے ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہیں وفاقی سیکرٹریز کے برابر کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ بدھ کو ایوان میں دونوں ارکان نے موقف اختیار کیا کہ یہ اضافہ کم ہے۔ سرکاری افسران کی تنخواہیں بہت زیادہ ہیں۔ اضافے کے بعد بھی وفاقی سیکرٹریز کی تنخواہیں ارکان کی تنخواہوں سے کافی زائد ہیں۔ وزیر قانون زاہد حامد نے جواب دیا کہ اگر ارکان اس سے بھی زیادہ تنخواہیں چاہتے ہیں تو ایوان میں اضافے کیلئے بل لائیں۔ قبل ازیں وفاقی وزیر قانون و انصاف زاہد حامد نے قومی اسمبلی کو آگاہ کیا ہے کہ اعلیٰ عدالتوں کے ججوں کی دوہری شہریت کے بارے میں معلومات کے حصول کیلئے دوبارہ یاددہانی کا خط تحریر کر دیا گیا ہے۔ حکومت کو اپنے طور پر تحقیقات کی ضرورت نہیں۔ دریں اثناء قومی اسمبلی میں حکومت نے آگاہ کیا ہے کہ آئندہ عام انتخابات کیلئے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی نشستیں کی تعداد بڑھانے کیلئے الیکشن کمشن کے پاس کوئی تجویز زیر غور نہیں‘
اس بارے فیصلہ کرنا الیکشن کمشن کے دائرہ کار نہیں یہ اختیار پارلیمنٹ کا ہے۔ حکومت کی طرف سے وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب ‘ وزیر مملکت پٹرولیم و قدرتی وسائل جام کمال‘ وزیر قانون زاہد حامد اور پارلیمانی سیکرٹری سائنس اینڈ ٹیکنالوجی طلال چوہدری نے ارکان کے سوالوں کے جواب دئیے۔ شہباز بابر کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت پٹرولیم و قدرتی وسائل نے کہاکہ وفاقی حکومت کی طرف سے نئے صنعتی و تجارتی کنکشن پر پابندی ہے۔ قیصر شیخ کے سوال کے جواب میں میں وزیر مملکت نے کہا کہ حکومت نے گیس کمپنیوں کو واضح ہدایات جاری کر رکھی ہیں مقامی لوگوں کو ترجیحی بنیادوں پر ملازمت فراہم کی جائیں۔ قومی اسمبلی کے ارکان کی اسلامی نظریاتی کونسل کی 22سالہ رپورٹس پر بحث میں عدم دلچسپی، سوائے چیئر مین اسلامی نظریاتی کونسل کسی رکن قومی اسمبلی نے بحث میں حصہ نہیں لیا، وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے انتہائی اختصار کا مظاہرہ کرتے ہوئے 22 سالوں کی رپورٹس پر ایک جملے میں بحث سمیٹ دی۔
قومی اسمبلی کو وفاقی وزیر قانون و انصاف زاہد حامد نے اسلامی نظریاتی کونسل کے طرف سے پیش کی گئی رپورٹوں کے مطابق قرآن و سنت کی روشنی میں قانون سازی کی یقین دہانی کرا دی۔ قومی اسمبلی کو کامران مائیکل کی طرف سے آگاہ کیا گیا ہے کہ رواں برس 2016ء میں پاکستان میں 181 خواتین کو غیرت کے نام پر قتل کر دیا گیا اس جرم کے انسداد کے لیے پارلیمینٹ کے مشترکہ اجلاس میں قانون سازی ہو چکی ہے۔ علاوہ ازیں قومی اسمبلی میں پاکستان قومی تصدیق معیار کونسل کے قیام کے لئے احکام وضع کرنے کا بل ’’پاکستان قومی تصدیق معیار کونسل بل ، 2016‘‘ متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔ قومی اسمبلی میں کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے حکومت کو ایک بار پھر خفت و شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا، تحریک انصاف کے بعد پیپلز پارٹی نے بھی کورم کی نشاندہی کر دی، کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے اجلاس آج جمعرات کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کر دیا۔