لندن(آئی این پی)آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ میرے دور میں اسحاق ڈار سے کوئی زبردستی نہیں کی گئی ، انہوں نے خود منی لانڈرنگ کا اعتراف کیا ، میرے اور سعودی شاہی خاندان میں ذاتی تعلقات تھے ، وہ مجھے بھائی سمجھتے تھے ، نوازشریف کی رہائی کے لئے سعودی شاہ عبداللہ نے خود مجھ سے بات کی تھی ، بیرون ملک جائیداد کے لئے سعودی شاہ عبداللہ نے خودمیرے اکاؤنٹ میں پیسے ٹرانسفر کئے جو میں نے بھائی ہونے کے ناطے قبول کئے ۔وہ جمعہ کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے ۔ پرویز مشرف نے کہا کہ نوازشریف کی رہائی کے حوالے سے رفیق حریری رابطے میں تھے اور کوئی نہیں تھا ،سب جانتے ہیں قطر میں حمد بن جاسم سے سیف الرحمان کے کاروباری رابطے ہیں ، نوازشریف کی رہائی کے لئے سعودی شاہ عبداللہ نے خود مجھ سے بات کی تھی ۔انہوں نے کہا کہ میں کیسز سے بالکل نہیں بھاگ رہا ،یہ بات بالکل درست ہے کہ میری صحت ٹھیک نہیں ہے ، مجھے ابھی بھی صحت کی پیچیدگیوں کا سامنا ہے ،
عدالتوں کا سامنا پہلے بھی کیا اور آئندہ بھی کرتا رہوں گا ، حالات کچھ بہتر ہو جائیں تو ضرور پاکستان آؤں گا ،شفاف ٹرائل ہوتا تو میرے خلاف کیسز ختم ہوجاتے ۔پرویز مشرف نے کہا کہ 2011سے میرے خلاف ریڈ وارنٹ نکالے جا رہے ہیں2012میں بھی انٹرپول کو خط لکھا گیا مگر کچھ نہیں ہوا ، شفاف ٹرائل ہو تو میں پاکستان ضرور آجاؤں ۔سابق صدر نے کہا کہ دنیا سمجھتی ہے کہ مجھ پر درج تمام مقدمات سیاسی ہیں،دنیا جانتی ہے کہ میں کوئی عام آدمی نہیں ہوں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کوئی چیز ثابت نہیں ہو سکتی ،میرے دور میں اسحاق ڈار سے کوئی زبردستی نہیں کی گئی تھی ،
انہوں نے خود منی لانڈرنگ کا اعتراف کیا تھا،اگر کوئی اقتدار کے دوران میری کرپشن ثابت کردے تو ذمہ دار ہوں ،میں اپنے خون پسینے کی کمائی کا حساب نہیں دوں گا ، مجھ پر دس برس میں ایک بھی کرپشن کا کیس ثابت کردیں ۔ پرویز مشرف نے کہا کہ میں نے پوری دنیا میں لیکچرز دیے ،45 منٹ کے لیکچر کے ایک لاکھ ڈالر لیتا تھا، اپنے نجی سرمائے کی تفصیلات دینے کا پابند نہیں ہوں ، نومبر2009میں شاہ عبداللہ نے میرے اکاؤنٹ میں رقم جمع کروائی وہ مجھے بھائی سمجھتے تھے اس لئے میں نے وہ رقم قبول کر لی تھی ۔پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ مجھے صحت کی پیچیدگیاں ضرور ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ میں بالکل ہی ہل جل نہیں سکتا۔ میں بالکل ٹھیک ٹھاک ہوں اور باقاعدگی سے ورزش کرتا ہوں۔ میں پاکستان واپس آنا چاہتا ہوں۔ حالات کچھ بہتر ہوجائیں تو میں ضرور پاکستان آؤں گا۔ انہوں نے کہا کہ میرے اوپر سیاسی مقدمات بنائے گئے ہیں۔ اب تک شفاف ٹرائل نہیں ہو رہا، اگر ہو رہا ہوتا تو اب تک کیس ختم ہو جاتے۔