گوادرکاقبضہ کس وزیراعظم نے مسقط سے لیاتھا؟جواہرلال نہرونے اس کے بارے میں کیاکہا؟تہلکہ خیزانکشاف

13  ‬‮نومبر‬‮  2016

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان اورچین کی دوستی کامنہ بولتاشاہکارگوادر بندرگاہ جو آج باضابطہ طورپر آپریشنل ہوگئی ہے۔یہ منصوبہ پاکستان کے ایک سابق وزیراعظم ملک فیروزخان نون کاویژن تھاجس کے بارے میں نوجوان نسل کومعلوم ہی نہیں کہ اورتاریخ کے طالب علم ہی اس پاکستانی وزیراعظم کے بارے میں جانتے ہیں کہ وہ ایک درویش صفت وزیراعظم تھے لیکن بدقسمتی سے ان کے جانشینوں نے اس طرف توجہ ہی نہیں دی۔ فیروز خان نون نے اپنے دور حکومت میں دو ہزار چار سو مربع میل کا یہ علاقہ مسقط سے ”خریدا“ تھا۔ مسقط کے ایک شہزادے نے 1781ءمیں قلات کے حکمران کے یہاں پناہ لی تھی۔ قلات کے حکمران نے

کی سالانہ آمدنی شہزادے کی گزر اوقات کے لئے اس کے حوالے کردی۔ بعد میں وہ شہزادہ جب مسقط کا بادشاہ بن گیا تو اس نے گوادر پر اپنا قبضہ برقرار رکھا۔ برطانیہ نے 1839ءمیں علاقہ فتح کیا تو یہاں کے حاکم بن بیٹھے۔ قلات کے حکمران نے 1861ءمیں گوادر کی واپسی کا مطالبہ کر دیا۔ برطانیہ نے مداخلت کی لیکن کسی ایک فریق کے حق میں فیصلہ سے احتراز کیا۔ قیام پاکستان کے بعد حکومت پاکستان نے مسئلہ ایک بار پھر اٹھایا‘ 1949ءمیں مذاکرات بھی ہوئے جو نتیجہ خیز ثابت نہ ہو سکے۔ فیروز خان نون نے اپنی خودنوشت میں لکھا کہ ”جب میں 1956ءمیں وزیر خارجہ بنا تو گوادر سے متعلق کا غذات طلب کئے اور برطانیہ کے توسط سے سلسلہ جنبانی شروع کیا گیا۔ یہاں تک کہ میں نے 1957ءمیں وزارت عظمیٰ کی ذمہ داریاں سنبھال لیں اور گوادر کی منتقلی خوش اسلوبی سے عمل میں آگئی۔

فیروز خان نون کے مطابق ”گوادر کا معاوضہ ادا کرنا پڑا لیکن جہاں ملک کی حفاظت اور وقار کا مسئلہ ہو وہاں پیسہ کوئی حقیقت نہیں رکھتا“ انہوں نے اپنی کتاب میں لکھا کہ ”گوادر جب تک ایک غیر ملک کے ہاتھ میں تھا مجھے یوں محسوس ہوتا تھا کہ گویا ہم ایک ایسے مکان میں رہتے ہیں جس کا عقبی کمرہ کسی اجنبی کے تصرف میں ہے اور یہ اجنبی کسی وقت میں بھی اسے ایک پاکستان دشمن طاقت کے ہاتھ فروخت کر سکتا ہے اور وہ دشمن طاقت اس سودے کے عوض بڑی سے بڑی رقم ادا کر سکتی ہے“ اس کارنامہ پر کوئی جشن منایا گیا نہ ہی قرار واقعی تشہیر کی گئی۔ میں نے برطانیہ اور صدر سکندر مرزا سے وعدہ کر لیا تھا کہ اس موقع پر کوئی جشن نہیں منایا جائے گا۔ کیونکہ اس طرح سلطان مسقط کے جذبات مجروح ہونے کا اندیشہ تھا۔ایک مرتبہ جب ملک فیروزخان نون بھارت کے دورے پرگئے توان سے بھارتی وزیراعظم جواہرلال نہرونے پوچھاکہ آپ نے گوادرمسقط سے لے لیاہے توانہوں نے جواب دیاکہ جی لے لیاہے جس پربھارتی وزیراعظم سوچ میں پڑگئے اورکہاں کہ اس سے ایک دن پاکستان کی قسمت کھل اٹھے گی اوریہ کہنے کے بعد جواہرلال نہرونے گوادرکے بارے میں کوئی بات نہیں کی بلکہ ملاقات میں بھی کوئی بڑی بات نہیں کی ۔

موضوعات:



کالم



فرح گوگی بھی لے لیں


میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…

آئوٹ آف دی باکس

کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…