کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک)ملک بھر میں دہشت گردی کی سنگین وارداتوں میں ملوث القاعدہ برصغیر کے کمانڈر نعیم عرف سعیداللہ عرف خراسانی کی جے آئی ٹی رپورٹ سامنے آ گئی ۔ سی ٹی ڈی ذرائع کے مطابق گرفتارملزم نے اپنے ساتھیوں عبدلخالق عرف عمر (مارا جا چکا ہے) اسد عرف محمد (گرفتار ہے) یوسف عرف معاویہ (مارا جا چکاہے) نجیب اللہ عرف ڈاکٹر (مارا جا چکا ہے) امان اللہ و دیگر کے ساتھ 4ماہ تک
افغانستان سے دہشت گردی کی تربیت حاصل کی جس کے بعدملزم کو کراچی خاص ٹاسک دے کربھیجاگیا،ملزم کراچی آنے سے پہلے اپنے جرائم کی شروعات بلوچستان سے کر چکا تھا جس کے بعداس نے کراچی آکر اپنی ٹارگٹ کلنگ اور اسٹریٹ کرائم کی الگ الگ ٹیم بنائی۔ سی ٹی ڈی ذرائع کے مطابق ملزم نے دوران تفتیش اہم انکشافات کیے ہیں
جس کے مطابق ملزم نے بتایاہے کہ سب سے پہلے اس کو سماجی رہنما خرم ذکی کوقتل کرنے کا ٹاسک دیا گیا جس میں القائدہ برصغیر کے رہنماؤں اور کالعدم لشکرجھنگوی کے رہنماؤں نے کہا کہ خرم ذکی سوشل میڈیا پر ان کے خلاف مہم چلا رہا ہے جس کو راستے سے ہٹانا ہے۔ ٹارگٹ ملنے کے بعدملزم نے اپنے ساتھیوں خان محمد عرف ذیشان ہلمند اور وقاص ہلمند کے ساتھ مل کرخرم ذکی کو گلستان جوہر اورفیڈرل بی ایریا میں قتل کرنے کی کوشش کی تاہم ٹارگٹ مکمل نہ ہوسکا اس لیے ٹاسک واپس لے لیاگیا۔
سی ٹی ڈی ذرائع کے مطابق ملزم نے انکشاف کیا ہے کہ اس کو افغانستان کی طالبان کمانڈرسے مشہورقوال امجد صابری کو بھی قتل کرنے کا ٹاسک دیا گیا جس کیلیے2الگ الگ ٹیمیں بنائی گئی تھیں مگربعد میں کہا گیا کہ ابھی وہ ملک سے باہر جا رہاہے اس لیے اس ٹارگٹ پر کوئی عمل نہ کیا جائے۔ ملزم نے کوئٹہ اورکراچی میں ڈکیتی کی بھی بڑی بڑی وارداتیں کروائی جس کا ساراپیسہ اس نے کالعدم القاعدہ کے کمانڈرکوافغانستان بھیجا۔ ملزم نے مزید بتایا کہ اس کواپنے ساتھی ذیشان عرف سیدصفدر خراسانی کے ذریعے مسقبل قریب میں سماجی رہنما جبران ناصر، مشہورنوحہ خواں فرحان علی وارث ،سیاسی رہنماؤں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہم افسران کو قتل کرنے کا ٹاسک ملا تھا۔