کراچی (این این آئی) کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری( کے سی سی آئی) کے صدر شمیم احمد فرپو نے صوبہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں بڑی تعداد میں درآمدی و برآمدی کسائمنٹس سے لدے کنٹینرز قبضے میں لیے جانے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے فوری طور پر اِن تمام کنٹینرز کو ریلیز کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ تاجربرادری کو خطیر نقصانات سے بچایا جاسکے۔ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ اِن کنیٹنرز کو ایک سیاسی جماعت کے دھرنے میں شرکت کے لیے داالحکومت کی طرف جانے والے حامیوں کو روکنے کے لیے راستوں کو بند کرنے کے لیے استعمال کیا گیاہے لیکن یہ بات قابل تشویش ہے کہ ان میں سے ذیادہ تر کنٹینرز درآمدی و برآمد کنسائمنٹس سے لدے ہیں جس میں زیادہ تر ایسی اشیاء بھی شامل ہیں جن کے خراب ہونے کا اندیشہ ہے لہٰذا اگر ان کنسائمنٹس ک
و بروقت ریلیز نہ کیا گیا تو یہ یقینی طور پر خراب ہوجائیں گی۔انہوں نے کہاکہ اِن میں سے کئی کنٹینرز ایسے ہیں جس میں ادویات، ٹیکسٹائل، کیمیکلز اور ایسے آئٹمز بھی ہیں جو آتش گیر ہوتے ہیں لہٰذا قانون نافذ کرنے والے اداروں اور مظاہرین کے درمیان کوئی واقعہ پیش آنے سے عوام کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔اگر اِن کنٹینرز کو فوری طور پر ریلیز نہیں کیا گیا تو تاجروصنعتکاروں کو شدید مالی نقصانات کا سامنا کرنے پڑے گا۔انہوں کہا کہ حکومت کو یہ احساس ہونا چاہیئے کہ تاجروں کا نقصان ہونے سے ملک کی مجموعی اقتصادی کارکردگی پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔کے سی سی آئی کے صدر نے زور دیتے ہوئے کہاکہ خریداروں کو وعدے کے مطابق بروقت برآمدی کنسائمنٹس کی ترسیل نہ ہونے سے دنیا بھر میں پاکستان کے بارے میں منفی پیغام جائے گا جبکہ مقامی مارکیٹوں میں بھی
مختلف اشیاء سمیت کموڈیٹیز کی قلت کا سامنا بھی ہوسکتا ہے۔انہوں نے کراچی چیمبر کی غیر سیاسی حیثیت کو واضح کرتے ہوئے کہاکہ نہ ہم دھرنے کے حق میں ہیں اور نہ ہی خلاف ہیں کیونکہ ہم مکمل طور پر تاجر لوگ ہیں جن کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ انہیں کاروبار دوست ماحول مہیا کیاجائے جسے حکومت کو ہر حال میں یقینی بنانا چاہیے۔انہوں نے مزید کہاکہ حالات کشیدہ ہونے کی وجہ سے ٹرانسپورٹرز مال لے جانے کے لیے تیار نہیں اور یہ امر تشویشناک ہے کہ ٹرانسپورٹرز نے پنجاب اور کے پی کے میں داخل ہونے کے خوف سے مال سے لدی 25ہزار سے30ہزار گاڑیاں کھڑی کر دی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک بھر کی مختلف ٹرانسپورٹرز ایسوسی ایشن نے مال سے لدی گاڑیاں فوری طور پر ریلیز نہ کرنے کی صورت میں ہڑتال کی دھمکی دے رکھی ہے۔انہوں نے خدشے کا اظہار کیا کہ اگر ٹرانسپورٹرز نے ہڑتال کی تو پاکستان کی برآمدات مکمل طور پر رک جائیں گی۔انہوں نے کہاکہ کراچی کی بندرگاہوں سے ہر روز سامان سے لدی تقریباًً 3500کے قریب گاڑیاں نکلتی ہیں اور اتنی ہی تعداد بندرگاہوں پر آنے والی گاڑیوں کی ہے لہٰذا گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال کی صورت میں تاجربرادری کو ڈیمرج اور ڈی ٹینشن کی مد میں اضافی مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑے گا۔انہوں نے کہاکہ حکومت اپنے مقاصد کے لیے تاجربرادری کے کنٹینرز کو قبضے میں لینے کے بجائے کوئی دوسرا راستہ تلاش کرتے ہوئے اپنے وسائل اور مشینری کا استعمال کرے۔تاجربرادری کو کسی اور کی ناکامیوں کی سزا کیوں دی جارہی ہے۔انہوں نے حکومت کو مشورہ دیا کہ تمام صورتحال کا سنجیدگی سے جائزہ لیتے ہوئے نہ صرف کراچی بلکہ پورے پاکستان کی تاجروصنعتکار برادری کو ریلیف فراہم کرنے کے اقدامات کیے جائیں