کراچی(این این آئی) انسداد دہشت گردی کی عدالت نے میئرکراچی کی سانحہ 12مئی کے 4مقدمات میں 5,5لاکھ روپوں کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرلی ہے ۔جبکہ وسیم اختر نے پرویز مشرف، اس وقت کے وزیراعظم اور وزیراعلی کو شامل تفتیش کرنے کی درخواست کردی ہے۔تفصیلات کے مطابق کراچی انسداد دہشتگردی عدالت میں سانحہ بارہ مئی کے چار مقدمات کی سماعت ہوئی،عدالت نے چار مقدمات میں میئر کراچی کی 4مقدمات میں 5,5لاکھ روپوں کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرلی ہے۔ دوران سماعت وسیم اخترنے اپنے بیان میں کہا کہ اس وقت کے صدر پرویز مشرف اور دیگر بھی ذمہ دار ہیں، انہیں نوٹس جاری کرکے شامل تفتیش کیا جائے۔وسیم اخترنے کہاکہ جو ویڈیو پیش کی گئیں، ان میں اجلاسوں کا بتایا گیا، اجلاسوں میں سیکیورٹی پلان بنایا گیا تھا جبکہ اجلاسوں میں اعلی حکام موجود تھے۔
مئیرکراچی نے مزید کہا کہ تین مقدمات میں ضمانت ہوچکی ہے، یہ مقدمہ چلتا رہے مگر مجھے ضمانت دی جائے۔سماعت کے دوران سرکاری وکیل نے کہا کہ وسیم اختر کے کہنے پر ہنگامہ آرائی کی گئی، گواہ الیاس کا بیان موجود ہے۔عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد چاروں مقدمات میں وسیم اختر کی ضمات کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا، عدالت نے مفرور ملزمان ایم پی اے کامران فاروقی ، عمیر صدیقی اور دیگر کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کردیئے۔واضح رہے کہ کراچی میئر وسیم اختر دہشت گردوں کی مدد کرنے کیالزامات کے تحت اِن دنوں جیل میں ہیں، انھیں انیس جولائی کو انسداد دہشت گردی عدالت سے حراست میں لیا گیا، میئر کراچی کو ڈاکٹر عاصم کیس میں دہشتگردوں کے علاج معالجے میں معاونت کے مقدمہ میں ضمانت منسوخ ہونے پر گرفتار کیا گیا جبکہ وسیم اختر اشتعال انگیز تقریر میں سہولت کاری کے مقدمات میں بھی نامزد ہیں۔پرچے میں مئیر کراچی پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعات لگائی گئی ہیں ، مئیر کراچی پر سانحہ بارہ مئی میں ملوث ہونے کا بھی الزام ہے، وسیم اختر پر اقدام قتل ، ہنگامہ آرائی ، فائرنگ ، جلا گھیرا اورتوڑ پھوڑ کے متعدد مقدمات درج ہیں۔