اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی حکومت کی طرف سے غریبوں کے نام پربننے والے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام پر امیروں کی موجیں لگ گئیں۔ فلاحی پروگرام میں اربوں روپے کی بے قاعدگیاں پکڑی گئیں۔افسران مستحقین کی رقم بینکوں میں جمع کروا کرکمیشن بٹورتے رہے۔ایک نجی ٹی وی نے انکشاف کیاہے کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کےنام پرافسران کےمزے اور غریب عوام منہ دیکھتی رہ گئی ۔فلاحی پروگرام میں بےقاعدگیاں پکڑی گئیں۔مستحقین کے لیے مختص تین ارب نوے کروڑ روپے غربا میں تقسیم کرنے کے بجائےمن پسند بینکوں میں جمع کئے گئے۔آڈٹ رپورٹ میں بی آئی ایس پی میں اربوں روپے کی بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔آڈٹ رپورٹ کے مطابق رقم جمع کرانے کے لیے غیرشفاف طریقے سے چھ بینکوں کا انتخاب کیا گیا۔ کمرشل بینکوں کو سروس چارجز کے نام پربھی 2 ارب 19 کروڑروپے غیرشفاف طریقے سے جاری کیے گئے۔ اس معاملے میں وزارت قانون سے منظوری بھی نہیں لی گئی۔ رپورٹ میں بتایاگیاکہ پاکستان پوسٹ آفس کے پاس ایک ارب چھیاسٹھ کروڑروپے کی رقم پڑی رہی۔ مالی سال گزرگیا مگر رقم نہ نکالی گئی۔ ڈیپوٹیشن پر آنے والے افسران کو بھی خلاف قواعد ایک ارب پچیس کروڑ جبکہ اضافی مشین کی خریداری کے نام پر نادرا کو پونے سات کروڑ روپے کی خلاف قواعد ادائیگی کی گئی جس کے بعد بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام کے بارے میں یہ آڈٹ رپورٹ وزیراعظم کوارسال کردی گئی ہے ۔