اتوار‬‮ ، 16 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

والدین سکول جانے والی بچیوں کے موبائل فون وقتاً فوقتاً چیک کیاکریں ۔۔۔اعلی پولیس نے خطرے کی گھنٹی بجادی

datetime 18  اکتوبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (نیوزڈیسک ) والدین کو چاہئے کہ وہ اپنے بچوں کیساتھ شفقت سے پیش آئیں اور ان پر بلا وجہ تشدد سے اجتناب کریں جبکہ سکول جانے والی بچیوں کے موبائل فون بھی وقتاً فوقتاً چیک کریں۔ڈی آئی جی سی آئی اے ڈاکٹر جمیل احمد کا کہنا ہے کہ سعود آباد سے لاپتہ ہونے والی تینوں طالبات گھریلو پریشانیوں اور گھر والوں کے رویے سےتنگ آ کر گھر سے فرار ہوئیں۔تینوں لڑکیوں کو عدالت نے دارالایمان بھیج دیا ہے۔ اپنے دفتر میں چیف سی پی ایل سی زبیر حبیب اور ایس ایس پی اینٹی وائلنٹ کرائم سیل طارق دھاریجو کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی آئی جی ڈاکٹر جمیل کا کہنا تھا کہ والدین کو چاہئے کہ وہ اپنے بچوں کیساتھ شفقت سے پیش آئیں اور ان پر بلا وجہ تشدد سے اجتناب کریں جبکہ اسکول جانے والی بچیوں کے موبائل فون بھی وقتاً فوقتاً چیک کریں۔ ڈاکٹر جمیل نے بتایا کہ ملیر سعود آباد سے تین روز قبل لاپتہ ہونیوالی تینوں اسکول طالبات کو لیاقت آباد سے بازیاب کرالیا گیا، سندھ پولیس کے سم لوکیٹرز مصروف تھے بصورت دیگر ایک روز قبل ہی پولیس طالبات کو بازیاب کرا لیتی ۔تینوں طالبات نے گھر سے نکل کر اسکول جانے کی بجائے شہر سے باہر نکلنے کی کوشش کی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ دوران تفتیش ایک مشتبہ موبائل فون نمبرجو ایک لڑکی(ب) سے رابطے میں تھا کا ریکارڈ نکالا گیا اور اس نمبر کو ٹریس کر کے بلدیہ ٹاؤن سعید آباد سیکٹر5-aمیں چھاپہ مار کر اعجاز نامی شخص کو حراست میں لیا گیا جس کی نشاندہی پر لیاقت آباد نمبر10میں چھاپہ مار کر دانش نامی شخص کے گھر سے تینوں طالبات کو بازیاب کرالیا گیا۔ ڈاکٹر جمیل نے کہا کہ تینوں لڑکیوں نے بتایا کہ انہوں نے از خود گھریلو ظلم و ستم سے تنگ آ کر سکول کے بستے میں اپنے کپڑے رکھ راہ فرار اختیار کی۔تینوں حب ریور روڈ کے ذریعے بلوچستان جانے کے ارادے سے نکلیں لیکن جب مواچھ گوٹھ پہنچیں اور وہاں کا ماحول دیکھا تو خوفزدہ ہو گئیں اور وہاں سے کینٹ اسٹیشن آ گئیں لیکن اس وقت کوئی بھی ٹرین بیرون شہر جانے کیلئے دستیاب نہیں تھی جس کے بعد انہیں کسی نے بتایا کہ جناح ہسپتال کے قریب کوئی ہوٹل ہے جہاں وہ کمرہ لیکر رہ سکتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جب تینوں طالبات جناح اسپتال کے باہر پہنچیں تو وہاں موجود اعجاز نے ایک پرچی پر اپنا موبائل فون نمبر لکھ کر ان کے سامنے پھینک دیا جس کے بعد ان میں سے ایک لڑکی نے اس نمبر پر فون کیا۔ جس پر اعجاز نے انہیں اپنے تعاون کا یقین دلایا اور اپنے ساتھ چلنے کے لئے کہا۔

موضوعات:



کالم



70برے لوگ


ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…