پیر‬‮ ، 10 مارچ‬‮ 2025 

والدین سکول جانے والی بچیوں کے موبائل فون وقتاً فوقتاً چیک کیاکریں ۔۔۔اعلی پولیس نے خطرے کی گھنٹی بجادی

datetime 18  اکتوبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (نیوزڈیسک ) والدین کو چاہئے کہ وہ اپنے بچوں کیساتھ شفقت سے پیش آئیں اور ان پر بلا وجہ تشدد سے اجتناب کریں جبکہ سکول جانے والی بچیوں کے موبائل فون بھی وقتاً فوقتاً چیک کریں۔ڈی آئی جی سی آئی اے ڈاکٹر جمیل احمد کا کہنا ہے کہ سعود آباد سے لاپتہ ہونے والی تینوں طالبات گھریلو پریشانیوں اور گھر والوں کے رویے سےتنگ آ کر گھر سے فرار ہوئیں۔تینوں لڑکیوں کو عدالت نے دارالایمان بھیج دیا ہے۔ اپنے دفتر میں چیف سی پی ایل سی زبیر حبیب اور ایس ایس پی اینٹی وائلنٹ کرائم سیل طارق دھاریجو کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی آئی جی ڈاکٹر جمیل کا کہنا تھا کہ والدین کو چاہئے کہ وہ اپنے بچوں کیساتھ شفقت سے پیش آئیں اور ان پر بلا وجہ تشدد سے اجتناب کریں جبکہ اسکول جانے والی بچیوں کے موبائل فون بھی وقتاً فوقتاً چیک کریں۔ ڈاکٹر جمیل نے بتایا کہ ملیر سعود آباد سے تین روز قبل لاپتہ ہونیوالی تینوں اسکول طالبات کو لیاقت آباد سے بازیاب کرالیا گیا، سندھ پولیس کے سم لوکیٹرز مصروف تھے بصورت دیگر ایک روز قبل ہی پولیس طالبات کو بازیاب کرا لیتی ۔تینوں طالبات نے گھر سے نکل کر اسکول جانے کی بجائے شہر سے باہر نکلنے کی کوشش کی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ دوران تفتیش ایک مشتبہ موبائل فون نمبرجو ایک لڑکی(ب) سے رابطے میں تھا کا ریکارڈ نکالا گیا اور اس نمبر کو ٹریس کر کے بلدیہ ٹاؤن سعید آباد سیکٹر5-aمیں چھاپہ مار کر اعجاز نامی شخص کو حراست میں لیا گیا جس کی نشاندہی پر لیاقت آباد نمبر10میں چھاپہ مار کر دانش نامی شخص کے گھر سے تینوں طالبات کو بازیاب کرالیا گیا۔ ڈاکٹر جمیل نے کہا کہ تینوں لڑکیوں نے بتایا کہ انہوں نے از خود گھریلو ظلم و ستم سے تنگ آ کر سکول کے بستے میں اپنے کپڑے رکھ راہ فرار اختیار کی۔تینوں حب ریور روڈ کے ذریعے بلوچستان جانے کے ارادے سے نکلیں لیکن جب مواچھ گوٹھ پہنچیں اور وہاں کا ماحول دیکھا تو خوفزدہ ہو گئیں اور وہاں سے کینٹ اسٹیشن آ گئیں لیکن اس وقت کوئی بھی ٹرین بیرون شہر جانے کیلئے دستیاب نہیں تھی جس کے بعد انہیں کسی نے بتایا کہ جناح ہسپتال کے قریب کوئی ہوٹل ہے جہاں وہ کمرہ لیکر رہ سکتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جب تینوں طالبات جناح اسپتال کے باہر پہنچیں تو وہاں موجود اعجاز نے ایک پرچی پر اپنا موبائل فون نمبر لکھ کر ان کے سامنے پھینک دیا جس کے بعد ان میں سے ایک لڑکی نے اس نمبر پر فون کیا۔ جس پر اعجاز نے انہیں اپنے تعاون کا یقین دلایا اور اپنے ساتھ چلنے کے لئے کہا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)


ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…

آپ کی تھوڑی سی مہربانی

اسٹیوجابز کے نام سے آپ واقف ہیں ‘ دنیا میں جہاں…

وزیراعظم

میں نے زندگی میں اس سے مہنگا کپڑا نہیں دیکھا تھا‘…

نارمل ملک

حکیم بابر میرے پرانے دوست ہیں‘ میرے ایک بزرگ…

وہ بے چاری بھوک سے مر گئی

آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج…

ازبکستان (مجموعی طور پر)

ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…

ایک بار پھر ازبکستان میں

تاشقند سے میرا پہلا تعارف پاکستانی تاریخ کی کتابوں…

بے ایمان لوگ

جورا (Jura) سوئٹزر لینڈ کے 26 کینٹن میں چھوٹا سا کینٹن…