منگل‬‮ ، 26 اگست‬‮ 2025 

ایک ہزار 584 سرکاری افسران کی چوری اور پھر سینہ زوری،سپریم کورٹ میں معاملہ بڑھ گیا

datetime 28  ستمبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی) سپریم کورٹ آف پاکستان نے نیب اور حکومت سے کرپشن کی رقم رضاکارانہ طور پر جمع کروانے والوں کی تفصیلا24 اکتوبر تک طلب کرلیں۔سپریم کورٹ میں رضاکارانہ رقم واپسی پر ازخود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کی۔عدالت نے اٹارنی جنرل کی عدم حاضری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اہم کیسز میں اٹارنی جنرل دستیاب نہیں ہوتے، ایسا کریں اٹارنی جنرل کو ملک سے باہر ہی رکھیں۔فاضل بنچ کے رکن جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ اٹارنی جنرل ملک سے باہر جاکر بیٹھ ہی گئے ہیں۔ جنہوں نے رضاراکارنہ رقوم واپس کیں کیا وہ اپنے عہدوں پر کام کرسکتے ہیں؟۔جن افسران نے رضا کارانہ رقوم واپس کیں ان کے خلاف کیا کاروائی کی گئی؟حکومتی وکیل رانا وقار نے کہا کہ رقم واپس کرنے والے کسی بھی سرکاری افسر کے خلاف کاروائی نہیں ہوئی۔پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا کہ ایک ہزار 584 سرکاری افسران نے 2 ارب روپے سے زائد رقم واپس کی۔چیف جسٹس نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ نیب کے رضاکارانہ رقم واپسی کے قانون کو وسعت دی گئی تو ملک کی جیلیں بھی خالی ہوجائیں گی، جس چور سے بھی مال برآمد ہو اس کو رہا کردیں اور نہ صرف رہا کریں بلکہ اس کا شکریہ بھی ادا کریں۔حکومتی وکیل نے کہا کہ جن سرکاری افسران نے رضاکارانہ رقم جمع کروائی ان کی معلومات لے رہے ہیں، جبکہ نیب آرڈیننس کا جائزہ لینے کے لیے کمیٹی بنادی ہے۔حکومتی وکیل کے جواب پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جس معاملے کو طول دینا ہو اس پر کمیٹی یا کمیشن بنادیا جاتا ہے، یہ تو پرانا طریقہ کار ہے جو اب تک رائج ہے۔عدالت نے نیب اور حکومت کو کرپشن کی رقم رضاکارانہ جمع کروانے والوں کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کیس سماعت 24 اکتوبر تک ملتوی کردی۔واضح رہے کہ چیف جسٹس نے چند ہفتے قبل نیب میں مبینہ طور پر غیر قانونی تقرریوں کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران ہی نیب کے کرپشن کی رقم رضاکارانہ واپس کرنے کے آئین پر بھی ازخود نوٹس لیا تھا۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی کو جولائی میں ایک گمنام خط موصول ہوا تھا جس میں نیب میں ہونے والی مبینہ طور پر غیر قانونی تقرریوں پر کارروائی کرنے کی درخواست کی گئی تھی جس کے بعد سپریم کورٹ نے آئین کے آرٹیکل 184(3) کے تحت اس پر ازخود نوٹس لیا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سپنچ پارکس


کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…