پیر‬‮ ، 23 دسمبر‬‮ 2024 

ایک ہزار 584 سرکاری افسران کی چوری اور پھر سینہ زوری،سپریم کورٹ میں معاملہ بڑھ گیا

datetime 28  ستمبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی) سپریم کورٹ آف پاکستان نے نیب اور حکومت سے کرپشن کی رقم رضاکارانہ طور پر جمع کروانے والوں کی تفصیلا24 اکتوبر تک طلب کرلیں۔سپریم کورٹ میں رضاکارانہ رقم واپسی پر ازخود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کی۔عدالت نے اٹارنی جنرل کی عدم حاضری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اہم کیسز میں اٹارنی جنرل دستیاب نہیں ہوتے، ایسا کریں اٹارنی جنرل کو ملک سے باہر ہی رکھیں۔فاضل بنچ کے رکن جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ اٹارنی جنرل ملک سے باہر جاکر بیٹھ ہی گئے ہیں۔ جنہوں نے رضاراکارنہ رقوم واپس کیں کیا وہ اپنے عہدوں پر کام کرسکتے ہیں؟۔جن افسران نے رضا کارانہ رقوم واپس کیں ان کے خلاف کیا کاروائی کی گئی؟حکومتی وکیل رانا وقار نے کہا کہ رقم واپس کرنے والے کسی بھی سرکاری افسر کے خلاف کاروائی نہیں ہوئی۔پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا کہ ایک ہزار 584 سرکاری افسران نے 2 ارب روپے سے زائد رقم واپس کی۔چیف جسٹس نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ نیب کے رضاکارانہ رقم واپسی کے قانون کو وسعت دی گئی تو ملک کی جیلیں بھی خالی ہوجائیں گی، جس چور سے بھی مال برآمد ہو اس کو رہا کردیں اور نہ صرف رہا کریں بلکہ اس کا شکریہ بھی ادا کریں۔حکومتی وکیل نے کہا کہ جن سرکاری افسران نے رضاکارانہ رقم جمع کروائی ان کی معلومات لے رہے ہیں، جبکہ نیب آرڈیننس کا جائزہ لینے کے لیے کمیٹی بنادی ہے۔حکومتی وکیل کے جواب پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جس معاملے کو طول دینا ہو اس پر کمیٹی یا کمیشن بنادیا جاتا ہے، یہ تو پرانا طریقہ کار ہے جو اب تک رائج ہے۔عدالت نے نیب اور حکومت کو کرپشن کی رقم رضاکارانہ جمع کروانے والوں کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کیس سماعت 24 اکتوبر تک ملتوی کردی۔واضح رہے کہ چیف جسٹس نے چند ہفتے قبل نیب میں مبینہ طور پر غیر قانونی تقرریوں کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران ہی نیب کے کرپشن کی رقم رضاکارانہ واپس کرنے کے آئین پر بھی ازخود نوٹس لیا تھا۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی کو جولائی میں ایک گمنام خط موصول ہوا تھا جس میں نیب میں ہونے والی مبینہ طور پر غیر قانونی تقرریوں پر کارروائی کرنے کی درخواست کی گئی تھی جس کے بعد سپریم کورٹ نے آئین کے آرٹیکل 184(3) کے تحت اس پر ازخود نوٹس لیا۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…