ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

آپریشن ضرب عضب کے بعد یہ کام کرنے سے قبل ۔۔۔۔! بڑا مطالبہ سامنے آ گیا

datetime 28  ستمبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) فاٹا سے اراکین اسمبلی نے مطالبہ کیا ہے کہ فاٹا میں آئینی ترمیم لانے سے پہلے فاٹا کی عوام کو اعتماد میں لیا جائے ۔ فاٹا کے عوام کی خواہشات کے برعکس اقدامات کئے گئے تو اس کے منفی اثرات سامنے آئیں گے ۔ فاٹا اصلاحات کے بارے وفاقی مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے ایک رپورٹ ایوان میں پیش کی تھی جس پر باقاعدہ بحث کا آغاز کر دیا گیا ۔ بدھ کو قومی اسمبلی میں فاٹا اصلاحات 2016 کے بارے کمیٹی کی رپورٹ پر بحث کرتے ہوئے شہاب الدین نے کہاکہ فاٹا کمیٹی کی جانب سے متعلقہ اسٹیک ہولڈز کو سننا خوش آئند ہے کمیٹی کی جانب سے پیش کردہ رپورٹ حقیقت پر مبنی ہے فاٹا کی عوام صوبہ کے پی کے کے ساتھ انضمام چاہتی ہے ایف سی آر کا قانون فاٹا کے لئے نہیں تھا ایف سی آر کا قانون پنجاب پر لاگو تھا اس علاقہ پر تو کسی کی حکومت نہیں تھی اس کے باوجود قبائلی لوگ بغیر ریفرنڈم کے پاکستان میں اہل ہوئے تھے جبکہ دیگر علاقوں میں ریفرنڈم ہوا تھا انہو ں نے کہا کہ کے پی کے کے ساتھ قبائلی علاقوں کو ضم کرنے کے لئے کئی سالوں سے باتیں کر رہے ہیں ۔ 1923 کے آئین میں ہمارے ساتھ زیادتی کی گئی ہے 1996 تک فاٹا کو 1.6 ارب دیئے گئے اسمبلی میں آنے والے لوگوں نے قبائلیوں کے ساتھ زیادتی کی ہے قبائلیوں کے نام پر سیاست کرنے والی پارٹیوں کو شرم آنی چاہئے کچھ پارٹیاں کہتی ہیں کہ فاٹا میں ریفرنڈم کروایا جائے ایک بھی پارلیمانی بندہ فاٹا میں کبھی نہیں گیا اور وہاں کی تقدیر کا فیصلہ کرنے لگ جاتے ہیں انہوں نے کہا کہ صوبائی اسمبلی میں قبائلی عوام کو حصہ دیا جائے ون یونٹ میں یہ سہولت حصہ تھی فاٹا ریفارم نیشنل ایکشن پلان کا حصہ ہے اگر اس پر عملدرآمد نہ کیا گیا تو نیشنل ایکشن پلان متاثر ہو سکتا ہے سسٹم سے وابستہ لوگ فاٹا کو قومی دھارے میں لانے کی مخالفت کر رہے ہیں کیونکہ ان کا غیر قانونی کام چل رہا ہے جب تک فاٹا کا مسئلہ حل نہیں ہو گا پاکستان دو فرنٹ پر لڑتا رہے گا اس مسئلہ کے ہل سے کراچی اور لاہورمیں امن ہو سکتا ہے اس رپورٹ کی کوئی مخالفت نہ کریں اور متفقہ طور پر منظور کی جائے ۔ایم این اے حاجی بسم اللہ خان فاٹا کے عوام بغیر تنخواہ کے ملک کا دفاع کرتے ہیں اور فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان کے دفاع کے لئے قربانی دیتے رہے ہیں ناصر آفریدی فاٹا کے عوام دہشتگرد نہیں ہیں بلکہ دہشتگردی ان پر مسلط کی گئی ہے فاٹا کے عوام کی مرسی علاقہ کو کوئی سٹیٹس دینا چاہئے انہوں نے کہاکہ فاٹا کے عوام دہشتگردی کی حمایت نہ کرتے ہیں اور نہ کریں گے فاٹا سے بھی ایف سی آر کو ختم کیا جائے سیاسی جماعتوں نے کبھی بھی فاٹا کے لئے کچھ نہیں کئے فاٹا کی عوام کے مطابق علاقہ میں نیا نظام نافذ کیا جائے علاقہ کے انتظام منتخب لوگوں کو دیئے جائیں عوام کو ایسے نمائندے منتخب کرنے کا اختیار دیا جائے ۔ ڈاکٹر جی جی جمال نے کہا کہ فاٹا میں ماضی میں تبدیلیاں بند کرنے میں ہوئی تھیں ۔اب اوپن طریقہ سے کی جا رہی ہیں فاٹا کے عوام بھی نطام میں تبدیلی چاہتے ہیں فاٹا کے حالات بہتر ہونے کے بعد نظام میں تبدیلی لانا ہو گی پہلے تباہ شدہ سٹرکچر کو بہتر بنایا جائے حکومت جو رقوم دے رہیہے وہ تو صرف ملبہ اٹھانے میں ہی خرچ ہو جائے گی این ایف سی کے تین فیصد ویلکم کرتے ہیں ایف سی آر ہمارے بزرگوں کے ساتھ مل کر بنایا گیا تھا اس میں جو شقیں ان میں سے کچھ کو ختم کیا جائے ۔ 10 سال پلاننگ ایک ریسرچ کی بنیاد پر کی جائے سب سے پہلے یہ پیکج دیا جانا چاہئے اور فاٹا میں ضلعی سسٹم متعارف کروایا جائے ۔ فاٹا کے ممبر قومی اسمبلی ساجد طوری نے کہا کہ حکومت کے ساتھ جو بھی میٹنگ ہوئی ہیں اور اس کے بعد جو فیصلے کئے گئے ہیں ان کو جنرل کرتے ہیں ۔ 9/11 کے بعد فاٹا کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے اور قبائلی رسم و رواج کو شدید قسم کا نقصان پہنچایا گیا ہے فاٹا کے لوگ محب وطن ہیں اتنے کٹھن اور بگڑتے حالات کے باوجود بھی ملک سے محبت کا ثبوت دیا ہے لیکن اسی فاٹا میں جانے کے لئے این او سی لینا پڑتا ہے اگر مسئلہ کشمیر کے حوالے سے آئے تو ہم وہاں لڑیں گے ہمارے ساتھ جو بھی ہو رہا ہے وہ کشمیر سے بھی زیادہ بدتر ہے ضرب عضب کے بعد فاٹا میں حکومت کی رٹ قائم ہو گئی ہے اور حالات بہت بہتر ہیں ۔ کیری لوگل بل سے ملنے والی رقم میں سے بھی فاٹا کے فنڈز کاٹ لئے گئے بھٹو شہید کے دور میں بھی رقومز آتی رہیں لیکن ان کی حکومت ختم ہونے کے بعد بھی پیش رفت نہ ہو سکی ڈویلپمنٹ منصوبوں کو5سال میں مکمل کیا جائے اور این ایف سی کا 3فیصد کم ہے اور اسے6فیصد کیا جائے اور 2018ء الیکشن سے قبل کے پی کے کی صوبائی حکومت میں سیٹیں دی جائیں۔ ضلعی نظام متعارف کروایا جائے اور سسٹم کو جلد متعارف کروایا جائے کیونکہ فاٹا کے لوگ اندھیروں میں رہ رہے ہیں یوسف رضا گیلانی کے دور میں دو یونیورسٹیوں پر کام شروع ہوا تھا لیکن وہ مکمل نہ ہو سکا ۔ فاٹا کو سالانہ 20ارب روپے ملتے ہیں اور6ارب روپے کمیشن میں چلے جاتے ہیں۔ اگر پیسے دینے کا یہی سسٹم رہا تو پھر آپ آپ پیسے نہ دیں اور کوالٹی بھی صفر ہے ناقص کام کروانے سے بہتر ہے کہ آپ وہاں کام ہی نہ کروائیں ۔ محمد نذیر خان نے کہا فاٹا کے حوالے سے حکومتی کام انتہائی تعریف کے قابل ہے۔ ہم نے 7نکات پر مشمل ایک ایجنڈا دیا تھا جس میں پہلا ایجنڈا یہ تھا کہ آئی ڈی پیز کو با عزت طریقے سے اپنے گھروں میں پہنچایا جائے گا اور ان کے گھروں کو دوبارہ تعمیر کیا جائے گا۔ اس پر عملدرآمد کرنا وقت کی ضرورت ہے اور فاٹا کی عوام کو عزت کے ساتھ اپنے گھروں میں واپس بھیجا جائے۔ ضرب عزب کا مقصد بھی یہی تھا کہ فاٹا میں امن لانا اور فاٹا میں اب امن آ گیا ہے یہ فاٹا کی عوام کا مستقل ہے۔ فاٹا کی سڑکیں تعلیمی ادارے مکمل طور پر تباہ ہو گئے ہیں عوام کے پاس روزگار نہیں ہے۔ اسمبلی میں قبائلی عوام کو حصہ دیا جائے ۔ فاٹا ریفارم نیشنل ایکشن پلان کا حصہ ہے ۔ اگر اس پر عمل درآمد نہ کیا گیا تو نیشنل ایکشن پلان متاثر ہو سکتا ہے۔ سسٹم سے وابستہ لوگ فاٹا کو قومی دھارے میں لانے کی مخالفت کرر ہے ہیں کیونکہ ان کا غیر قانونی کام چل رہا ہے جب تک فاٹا کا مسئلہ حل نہیں ہو گا پاکستان دو فرنٹ پر لڑتا رہے گا۔ اس مسئلہ کے حل سے کراچی اور لاہور میں امن ہو سکتا ہے اس رپورٹ کی کوئی مخالفت نہ کر رے اور متفقہ طور پر منظوری کی جائے۔ ایم این اے حاجی نعیم اللہ خان فاٹا کے عوام بغیر تنخوا کے ملک کا دفاع کرتے ہیں اور فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان کے دفاع کے لئے قربانی دیتے رہے ہیں۔ ناصر آفریدی فاٹا کے عوام دہشتگرد نہیں ہیں بلکہ دہشتگردی ان پر مسلط کی گئی ہے۔ فاٹا کے عوام کی علاقہ کو کوئی سٹیٹس دینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا کے عوام دہشتگردی کی حمایت نہ کرتے ہیں اور نہ کریں گے ۔ فاٹا سے بھی ایف سی آر کو ختم کیا جائے سیاسی جماعتوں نے کبھی بھی فاٹا کے لئے کچھ نہیں کئے۔ فاٹا کی عوام کے مطابق علاقہ میں نیا نظام نافذ کیا جائے۔ علاقہ کے انتظام منتخب لوگوں کو دیئے جائیں عوام کو اپنے نمائندے منتخب کرنے کا اختیار دیا جائے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…