اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) معروف اینکر عامر لیاقت حسین نے ٹیلی ویژن پروگرام میں ایم کیو ایم پاکستان بنانے کے مقاصد بیان کر دییے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم پاکستان بنا کر بہت سے لوگوں کو فائدہ پہنچایا جا رہا ہے جبکہ بہت سے اہم ایشوز سےعوام کی توجہ ہٹائی جا رہی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ سب (ایم کیو ایم لندن اور ایم کیو ایم پاکستان)اصل میں ایک ہی ہیں اور یہ مل کر میڈیا کو بے وقوف بنا کر وقت حاصل کر رہے ہیں ۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آپ خود سوچیں اس سب معاملے میں فائدہ کس کو حاصل ہو رہا ہے ۔ پاکستان مہاجر ہے اور مہاجر پاکستان ہے ۔ بہت کچھ ہو چکا ہے اور بہت پانی پلوں کے نیچے سے بہہ چکا ہے۔ اس سب کے پیچھے کون ہے؟صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں کے مصداق بات اور معاملے کو گھمایا جارہا ہے ۔ دس دن میں پانامہ لیکس سمیت بہت سی باتیں چھپ گئی ہیں اور بہت سے لوگوں کو فائدہ ہو اہے ۔ تھوڑے بہت اچھے کام بھی ہو رہے ہیں ۔ایم کیو ایم پاکستانی بن گئی ہےیعنی کہ پہلے ایم کیو ایم پاکستانی نہیں تھی اب پاکستانی بن گئی ہے ۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ اگر فاروق ستار صاحب کو ووٹ ملتے ہیں تو مجھے پاگل خانے کا پتہ بتا دیں میں وہاں جا کرداخل ہو جائوں گا۔ انہوں نے کہا یہ ممکن ہی نہیں کہ ایم کیو ایم کے ووٹر فاروق ستار کو ووٹ اس لئے دیں کہ وہ ایم کیو ایم کے سربراہ ہیں یا فاروق ستار کو ایم کیوایم کا سربراہ ہونے کی حیثیت سے ووٹ ملیں ۔
واسع جلیل صاحب اورمصطفیٰ عزیز آبادی نے ایک ٹویٹ کے ذریعے بتا دیا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستانی کچھ نہیں ہے۔ دونوں اطراف کے لوگ ایک دوسرے کے بارے میں کہہ رہےہیں کہ ان کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ یہ سب کچھ ایم کیو ایم پاکستانی کو بچانے کے لئے کیا جا رہا ہے ۔ فاروق ستار کی ہونے والی پریس کانفرنس میں موجود تھا مگر اس کے بعد آپس میں ہی ان لوگوں کے بیانات مختلف ہونا شروع ہوئے تو میں پریشان ہو گیا۔ یہ بہت گہرے لوگ ہیں انہوں نے آپ میڈیا والوں کو الجھایا ہوا ہے۔ اس وقت دن نکالنے کی کوشش کی جارہی ہے اوروقت لینے کی کوشش کی جارہی ہےتاکہ پانامہ لیکس اور سی پیک مسائل سے توجہ ہٹ جائے اور ہماری قوم کی یادداشت تو ویسے ہی بہت کمزور ہے تو یہ سب بھی بھول جائیں گے۔
مجھے پاگل خانے کا پتہ بتا دیں میں وہاں جا کر داخل ہو جائوں گا ، ڈاکٹر عامر لیاقت نے فاروق ستار اور پانامہ لیکس کے بارے میں بڑا دعویٰ کر دیا
2
ستمبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں