پاراچنار (این این آئی)فاٹا پارلیمنٹیرئنز اور ریفارمز کمیٹی پانچ نکاتی ایجنڈے پر متفق ہوگئے ایف سی آر کی بجائے فاٹا میں ایف جی جی آر لاگو کیا جائے گا۔ مزید بیس ہزار جوان لیوی فورس میں بھرتی کئے جائینگے ، ایف سی میں 49 اضافی ونگز بھرتی کئے جائینگے پولیٹکل ایجنٹ سے عدالتی اختیار لیکر بااختیار جج کے حوالے کئے جائینگے فاٹا میں دس سالہ ترقیاتی منصوبے کا آغاز کیا جائے گا۔وزیر اعظم کے مشیر سرتاج عزیز کی صدارت میں اسلام آباد میں ہونے والے فاٹا پارلیمنٹیرئنز کے ساتھ مشاورتی اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کرم ایجنسی سے رکن قومی اسمبلی ساجد طوری نے بتایا کہ فاٹا پارلیمنٹیرئینز اور فاٹا ریفارمز کیمٹی پانچ نکاتی ایجنڈے پر متفق ہوگئے ہیں ایجنڈے کے مطابق قبائلی علاقوں کے تمام آئی ڈی پیز کو باعزت طور پر اپنے علاقوں میں واپس بھیجا جائے گا تباہ شدہ سرکاری املاک ، گھروں اور کاروباری اداروں کی تعمیر نو کی جائے گی۔ فاٹا کو دوسرے صوبوں کے برابر لانے کیلئے دس سالہ ترقیاتی منصوبے کا آغاز کیا جائے گا یہ منصوبہ معمول کے سالانہ ترقیاتی پروگراموں کے علاوہ ہوگا۔ ملازمتوں میں فاٹا کو دو فی صد کوٹے کو بڑھا کر چار فی صد کیا جائے گا۔ اگست ستمبر 2017 میں فاٹا میں لوکل باڈیز الیکشن کرائے جائینگے۔ ساجد طوری کا کہنا تھا کہ لیویز فورس میں فاٹا کے مزید بیس ہزار جوان بھرتی کئے جائینگے اور ایف سی میں 49 اضافی ونگز بھرتی کئے جائینگے۔ پولیٹیکل ایجنٹ سے عدالتی اختیار لیکر جج کے سپرد کئے جائینگے ، ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں بھی اپیل کا حق دیا جائے گا۔ ساجد طوری کا کہنا تھا کہ انگریز دور سے فاٹا میں رائج نظام ایف سی آر ( فرنٹئیر کرائمز ریگولیشن ) کی جگہ ایف جی جی آر ( فاٹا گوڈ گورننس ریگولیشن ) نافذ کیا جائے گا۔ فاٹا کے مستقبل کے حوالے سے طے پایا کہ دس سال کے اندر اسے خیبر پختون خوا میں ضم کیا جائے گا حالات نے اجازت دی تو یہ عمل پانچ سال میں بھی کیا جاسکتا ہے۔ آئیندہ چند روز میں وزیر اعظم اعلان کرینگے۔ ان نکات پر پارلیمنٹ میں بحث کی جائے گی جس کے بعد سٹینڈنگ کمیٹیوں کے پاس بھیجے جائنگے اور پھر اسے پارلیمنٹ سے پاس کیا جائے گا۔