بیجنگ (این این آئی)چین نے اقتصادی راہداری منصوبہ کے تحت کام کی رفتار پر اطمیان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ چینی حکومت اور سرمایہ کاروں نے خطے کی اقتصادی ترقی کیلئے نمایاں سرمایہ کاری کی ہے۔یہ بات چین کے وزیر خارجہ وانگ یی بیجنگ میں وزارت خارجہ میں پانچویں یورو۔ایشیاء نمائش کے حوالے سے ’’ مشترکہ کاوشیں اور مشترکہ مفادات ؛ شاہراہ ریشم کے مواقع اور مستقبل ‘‘ کے موضوع پر سترہویں لینٹنگ فورم سے خطاب کرتے کہی ۔انہوں نے کہاکہ اس وقت تمام بین الاقوامی اور علاقائی تنظیموں کے ساتھ ساتھ 70سے زیادہ ممالک بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کی حمایت کررہے ہیں ٗ چین اور 44مختلف ملکوں کے درمیان معاہدے بھی طے پائے ہیں تاکہ پائیدار ترقی کے مقصد میں کامیابی حاصل کی جاسکے۔چین پاکستان اقتصادی راہداری پر عملدرآمد کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے نفاذ کے حوالے سے فی الوقت وسطی ایشیائی اور یورپین ملکوں کے ساتھ مشترکہ منصوبوں سمیت متعدد سکیموں میں ڈھالا جارہا ہے جنھیں مختلف مراحل میں پورا کیا جائے گا۔یورو ایشیاء اقتصادی راہداری کے حوالے سے وانگ یی نے کہا کہ یہ شاہراہ ریشم کی اقتصادی پٹی کا اہم عنصر ہے جسے اکیسویں صدی کی میری ٹائم سلک روڈ سے ہم آہنگ کیا جارہا ہے تاکہ عالمی تاریخی و ثقافتی ورثے پر نظر ثانی کے ساتھ ساتھ مشرق اور مغرب کے درمیان تبادلے اور تعاون کو فروغ دیا جائے۔وانگ یی نے کہا کہ تمام متعلقہ ممالک کے درمیان تجارت قریبا دو گنا ہوگئی ہے جبکہ چینی حکومت اور سرمایہ کاروں نے خطے کی اقتصادی ترقی کیلئے نمایاں سرمایہ کاری کی ہے۔انھوں نے کہا کہ عوامی سطح پر روابط میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے جس سے طلبہ، نوجوانوں اور پیشہ ورانہ شخصیات کیلئے مختلف شعبوں میں وظائف کے مواقع میں اضافہ ہوا۔انہوں نے کہاکہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو سے تمام متعلقہ ملکوں میں تخلیقی اور دیگر سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا اور پائیدار ترقی کے ہدف کے حصول میں معاونت ملے گی۔وانگ یی نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو سے ہر طرح کے روابط اور معلومات کے تبادلے، مارکیٹ میں نئے مواقع کی تلاش، طلب میں اضافے اور آزادانہ کاروباری سرگرمیوں میں مدد ملے گی۔